1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مہاجرين کی مشکلات ميں مزيد اضافہ

عاصم سليم11 فروری 2016

بلقان ممالک کی جانب سے مہاجرين کا روٹ بلاک کر ديے جانے کی ممکنہ صورت ميں ہزارہا مزيد پناہ گزين يونان ميں پھنس جائيں گے۔ ان دنوں ايتھنز حکام اسی غور و فکر ميں پڑے ہيں کہ ان مہاجرين کے ليے رہائش کا بندوبست کيسے کيا جائے۔

https://p.dw.com/p/1Htga
تصویر: N. Doychinov/AFP/Getty Images

يونان ميں پناہ گزينوں سے متعلق امور کے نگران وزير يوآنِس مُوزالاس نے ملکی ٹيلی وژن چينل ’ميگا‘ پر بدھ  10 فروری کی شب گفتگو کرتے ہوئے بتايا کہ يونان، سرحد کی بندش کے حوالے سے مقدونيا کی جانب سے ’يکطرفہ اقدام‘ کی توقع کر رہا ہے۔ ايک روز قبل انہوں نے کہا تھا کہ بلقان ممالک ميں بارڈرز بلاک کر ديے جانے کی ممکنہ صورت ميں ہزاروں پناہ گزين يورپی يونين کے جنوب مشرقی حصے ميں پھنس جائيں گے۔

مشرق وسطیٰ کے شورش زدہ ملکوں کے علاوہ پاکستان، افغانستان اور کئی شمالی افريقی ممالک سے تقريباً ايک ملين پناہ گزين گزشتہ برس بلقان ملکوں سے گزرتے ہوئے مغربی يورپ پہنچے تھے۔ يہ پناہ گزين ترکی سے براستہ بحيرہ ايجيئن يونان پہنچے اور پھر وہاں سے مقدونیا، سربيا، ہنگری، کروشيا اور سلووينيا جيسی بلقان رياستوں سے گزرتے ہوئے آسٹريا جرمنی اور ديگر امير مغربی يورپی ممالک پہنچے تھے۔

بلقان ممالک ہی کے اصرار پر گزشتہ مہينے آسٹريا نے پناہ گزينوں کی حد مقرر کرنے کا اعلان کيا، جس کے فوری بعد کئی بلقان رياستوں نے صرف شامی، افغانی اور عراقی پناہ گزينوں کو آگے بڑھنے کی اجازت دی جبکہ ديگر ملکوں کے تارکين وطن کو روک ليا گيا۔

مقدونيہ کی سرحد پر باڑ بڑھانے کا کام جاری
مقدونيہ کی سرحد پر باڑ بڑھانے کا کام جاریتصویر: picture-alliance/AP Photo/B. Grdanoski

منگل کے روز مقدونيا نے اپنی جنوبی سرحد پر باڑ لگانے کے کام ميں مزيد توسيع کر دی جبکہ بدھ سے حکام نے ان مہاجرين کے ليے اضافی کيمپ لگانے شروع کر ديے، جنہيں آگے کے ملک واپس بھيج رہے ہيں۔ اقوام متحدہ کے ہائی کميشن برائے مہاجرين UNHCR کے مطابق سربيا ميں مہاجرين کے ليے قائم مراکز ہنگامی بنيادوں پر رہائش گاہ فراہم کرنے کے ليے ہيں، نہ کہ مستقل رہائش کے ليے۔ سربين وزير خارجہ ايوتزہ ڈاچچ کے مطابق اگر ديگر بلقان ملکوں نے اپنی سرحد بند کرنے کا فيصلہ کيا، تو ان کا ملک بھی ايسا ہی کرے گا۔

اٹھائيس رکنی يورپی يونين نے بلقان ممالک سے گزرنے والے روٹ پر موجود ملکوں کو اس ضمن ميں يکطرفہ اقدامات کرنے سے خبردار کيا ہے۔ بدھ کی شب يورپی کميشن کی جانب سے کہا گيا ہے کہ اس سے مہاجرين کے بحران کے دباؤ کو کم کرنے کے ليے اٹھائے جانے والے اقدامات بے اثر ہو جائيں گے۔

دريں اثناء ترکی کی درخواست پر بدھ 10 فروری کو مغربی دفاعی اتحاد نيٹو کی رکن رياستوں کے وزرائے دفاع کے اجلاس ميں ممکنہ اشتراک کا جائزہ بھی ليا گيا۔ نيٹو کے سيکرٹری جنرل ژينس اشٹولٹنبرگ نے کہا کہ درخواست کا سنجيدگی سے جائزہ ليا جائے گا۔ جرمن وزير دفاع ارسلا فان ڈيئر لائن نے انسانوں کی سمندری راستوں سے اسمگلنگ روکنے کے ليے انقرہ حکومت کی نيٹو کی جانب سے سمندروں کی نگرانی بڑھانے کی درخواست کی حمايت کی ہے۔