1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بغیر پائلٹ کے طیارے، ضابطہء اخلاق

3 جولائی 2012

امریکا میں ڈرون طیارے بنانے والے اداروں کے ایک تجارتی گروپ نے اس صنعت کا پہلا ضابطہء اخلاق جاری کیا ہے۔ اس کا مقصد عوام کے ان خدشات کو دور کرنا ہے، جن کے مطابق ان جاسوس طیاروں کے ہوتے ہوئے ان کی نجی زندگی محفوظ نہیں۔

https://p.dw.com/p/15QLC
تصویر: AP

صنعتی شعبہ ایسے متعدد ڈرونز، چھوٹے طیارے اور ہیلی کاپٹر تیار کر رہا ہے، جنہیں کیمروں اور ہتھیاروں سے بھی لیس کیا جا سکتا ہے اور جنہیں پائلٹ کے بغیر زمین سے ریموٹ کنٹرول کی مدد سے اڑایا جاتا ہے۔ ایسے ہی ڈرونز پاکستان میں چھپے القاعدہ کے دہشت گردوں کا سراغ لگانے اور اُنہیں ہلاک کرنے کے لیے استعمال کیے گئے ہیں۔

وقت کے ساتھ ساتھ چھوٹے سے چھوٹے اور سستے سے سستے ڈرونز تیار کیے جانے لگے ہیں۔ خدشہ یہ ہے کہ اگلے دس برسوں کے اندر اندر امریکا ہی میں ہزاروں ڈرونز گردش میں ہوں گے اور ان کی نگرانی کا بھی کوئی مؤثر نظام موجود نہیں ہو گا۔ کئی ڈرونز کا وزن تو محض چند کلوگرام ہے اور وہ اتنے چھوٹے ہیں کہ کسی شخص کے ہاتھوں میں بھی سما سکتے ہیں۔

دی ایسوسی ایشن فار اَن مَینڈ وہیکل سسٹمز انٹرنیشنل کا ہیڈکوارٹر امریکی ریاست ورجینیا کے شہر ارلنگٹن میں ہے اور اِس کے ارکان کا تعلق دُنیا کے ساٹھ سے زیادہ ملکوں سے ہے۔ اس ادارے نے پیر کو کہا کہ اِس ضابطہء اخلاق کا مقصد ڈرونز چلانے والوں کی رہنمائی کرنا ہے کہ کیسے وہ لوگوں کی نجی زندگی میں مداخلت کیے بغیر اور محفوظ طریقے سے ڈرونز کو چلا سکتے ہیں۔ ان تجاویز کا مقصد عوام کے خدشات کو دور کرنا ہے، جن کا کہنا ہے کہ یہ جاسوس ڈرونز اُن کے گھروں کے اوپر سے بہت قریب سے ہو کر گزرتے ہیں اور یوں ان کی نجی زندگی کی تفصیلات پر بھی نظر رکھ سکتے ہیں۔

شہریوں، شہری آزادی کی علمبردار تنظیموں اور سیاسی رہنماؤں نے تشویش ظاہر کی ہے کہ ان چھوٹے جاسوس طیاروں کی بدولت ایک ایسا معاشرہ وجود میں آ سکتا ہے، جس میں ہر شخص خود کو کڑی نگرانی کا نشانہ بنتا ہوا محسوس کرے گا۔

برطانوی پولیس اس ڈرون کو نگرانی کے لیے استعمال کرتی ہے
برطانوی پولیس اس ڈرون کو نگرانی کے لیے استعمال کرتی ہےتصویر: picture-alliance / dpa

درحقیقت قانون نافذ کرنے والے ادارے کئی طاقتور ڈرونز خرید چکے ہیں۔ ٹیکساس میں ایک پولیس آفس نے تین لاکھ ڈالر کا ایک پچاس پاؤنڈ (23 کلوگرام) وزنی شیڈو ہاک ہیلی کاپٹر خریدا ہے۔ اگرچہ پولیس کا کہنا تھا کہ بغیر پائلٹ کے اس ہیلی کاپٹر کو ہتھیاروں سے لیس کرنے کا کوئی پروگرام نہیں ہے تاہم اس بات کو خارج از امکان قرار نہیں دیا گیا کہ اسے آنسو گیس پھینکنے یا پھر ربڑ کی گولیاں چلانے کے لیے استعمال میں لایا جا سکتا ہے۔

آج کل امریکا میں مرکزی حکومت کی جانب سے ڈرونز چلانے کے محض تقریباً تین سو لائسنس جاری کیے گئے ہیں تاہم بغیر لائسنس کے اور شوقیہ ڈرونز چلانے والوں کی بھی ایک نامعلوم تعداد موجود ہے۔ یہ وہ آپریٹرز ہیں، جن کے ڈرونز پرواز کے دوران اُن کی حدِ نگاہ میں رہتے ہیں۔

شہری حقوق کی تنظیموں نے اِس ضابطہء اخلاق کو ناکافی قرار دیتے ہوئے مزید اقدامات کا مطالبہ کیا ہے۔ اُن کا کہنا ہے کہ محض ضابطہء اخلاق جاری کرنے سے کوئی فائدہ نہیں ہو گا اور ڈرون آپریٹرز کو حدود میں رکھنے کے لیے باقاعدہ قانون سازی کی جانی چاہیے۔

aa/km/ap

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں