1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بصرہ میں سلسلہ وار دھماکے، ایک درجن سے زائد ہلاک

8 اگست 2010

عراق کے بندرگاہی شہر بصرہ کی ایک مقبول اور پر رونق مارکیٹ اس وقت زخمیوں اور لاشوں سے بھر گئی جب اس کے وسط میں سلسلہ وار زور دا ر دھماکے ہوئے ۔ ابتدائی طور پر کم از بیس ہلاکتیں بتائی گئی ہیں۔

https://p.dw.com/p/Oejg
تصویر: AP

الاشعر مارکیٹ مرکزی بصرہ میں واقع ہے اور شہریوں کی من پسند جگہ بھی ہے۔ ان دھماکوں کے حوالے سے متضاد خبریں موصول ہو رہی ہیں ۔ مقامی پولیس کے مطابق ہفتہ کی شام اس مارکیٹ میں پاور جنریٹر کے پھٹنے کے بعد کئی مقامات پر آگ بھی لگ گئی جس کو بعد میں آگ بجھانے والے عملے نے قابو میں کیا۔ ہلاک شدگان اور زخمیوں کو ہسپستالوں تک پہنچا دیا گیا ہے۔ ابتدائی طور پر بتایا گیا ہے کہ کم از بیس افراد ہلاک ہوئے ہیں لیکن یہ بھی خدشہ ہے کہ یہ تعداد بڑھ سکتی ہے۔ طبی ذرائع نے کئی زخمیوں کی حالت تشویشناک بتائی گئی ہے۔ ہلاک ہونے والوں میں خواتین اور بچوں کے ساتھ بے شمار ریڑھی بان بھی ہیں جو سودا سلف بیچ رہے تھے۔

بصرہ شہر کی سکیورٹی کمیٹی کے انچارج علی المالکی کا کہنا ہے کہ امدادی کارروائیوں کے ساتھ ساتھ سکیورٹی حکام اور خفیہ ادارے اس دھماکے کی وجوہات جاننے کی کوشش میں بھی ہیں کہ کہیں یہ دہشت گردی کا واقعہ تو نہیں ہے۔ ایک رکن پارلیمنٹ حسین طالب نے روئٹرز ٹیلی وژن کو بتایا کہ شہر میں کم از کم تین دھماکوں کی آوازیں سنی گئی ہیں۔

اس دھماکے کی ذمہ داری بھی عوام اراکین پارلیمنٹ پر ڈال رہے ہیں جو سات مارچ کے انتخابات کے بعد ابھی تک حکومت سازی میں ناکام ہیں۔ عام لوگ بھی کہنے لگے ہیں کہ تمام سیاسی راہنما صرف اقتدار کی کشمکش میں ہیں۔ نوری المالکی اور ایاد علاوی کے درمیان حکومت سازی کی مفاہمت نہیں ہو پا رہی اور کہا جا رہا ہے کہ اصل وجہ وزارت عظمیٰ کا منصب ہے جو نور المالکی چھوڑنا نہیں چاہتے اور ایاد علاوی اس کے حصول کی ہر کوشش کر رہے ہیں۔

Schatt el Arab
بصرہ شہر اسٹریٹیجک حوالے سے انتہائی اہم سمجھا جاتا ہےتصویر: dpa

تجزیہ نگاروں کا خیال ہے کہ نئی حکومت کی عدم موجودگی کی وجہ سے جو انتظامی خلا پیدا ہو چکا ہے اس کا القاعدہ اور اس کے حلیف فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ گزشتہ دو ماہ یعنی جون اور جولائی کے دوران مضبوط حکومت نہ ہونے کی وجہ سے ملک بھر میں امن و امان کی مجموعی صورت حال خراب سے خراب تر ہو رہی ہے اور اب تک سینکڑوں افراد دہشت گردانہ کارروائیوں میں جاں بحق ہو چکے ہیں۔

بصرہ کا شہر عراقی دارالحکومت بغداد سے ساڑھے پانچ سو کلو میٹر کی دوری پر واقع ہے۔ یہ عراق کا دوسرا بڑا شہر ہے۔ یہ شط العرب میں واقع ہے اور خلیج فارس کی نزدیک ہے۔ اس شہر کے اطراف میں زیر زمین تیل حاصل کرنے والی ملکی اور بین الاقوامی کمپنیوں کی تنصیبات دور سے دکھائی دیتی ہے۔ بصرہ کی کھجوریں پاک و ہند میں مشہور ہیں اور عربی ادب میں یہاں کی خواتین کو حوروں سے تشبیہ دی جاتی ہے۔

رپورٹ: عابد حسین

ادارت: عاطف بلوچ

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں