1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

برڈ فلو: چینی معیشت کو روزانہ ایک بلین یوآن کا نقصان

20 مئی 2013

چین میں انسانوں کو متاثر کرنے والے برڈ فلو کے وائرس H7N9 کے وبائی انداز میں پھیلنے کے بعد سے ملکی معیشت کو بے تحاشا نقصان پہنچا ہے۔ اب تک اس نقصان کی مالیت 40 بلین یوآن یا 6.5 بلین ڈالر سے تجاوز کر چکی ہے۔

https://p.dw.com/p/18b3h
تصویر: Reuters

خبر رساں ادارے اے ایف پی کی چینی دارالحکومت بیجنگ سے موصولہ رپورٹوں میں چین کے سرکاری انتظام میں کام کرنے والے ذرائع ابلاغ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ حکومتی اہلکاروں کے بقول اس قدر اقتصادی نقصان کی وجہ یہ ہے کہ چین میں، جو آبادی کے لحاظ سے دنیا کا سب سے بڑا ملک ہے، عام صارفین کئی ہفتوں سے اس وائرس کے خوف کی بناء پر مرغی کا گوشت کھانے سے زیادہ تر پرہیز کر رہے ہیں۔

Vogelgrippe in China
چین میں اب تک H7N9 نامی وائرس کی وجہ سے 35 ہلاکتیں ہو چکی ہیںتصویر: picture-alliance/ZUMA Press

چین میں جانوروں کی صحت اور ان میں وبائی بیماریوں کے پھوٹ پڑنے پر نظر رکھنے والے قومی ادارے کے سربراہ لی ژی رونگ نے اخبار بیجنگ ٹائمز کو بتایا کہ اس سال مارچ کے مہینے کے آخر میں برڈ فلو کے H7N9 نامی وائرس کی انسانوں میں موجودگی کے اولین مصدقہ واقعات کے بعد سے پولٹری کی ملکی صنعت کو ہر روز اوسطاﹰ ایک بلین یوآن کا خسارہ ہو رہا ہے۔

تازہ ترین سرکاری اعداد و شمار کے مطابق عوامی جمہوریہ چین میں اب تک پرندوں کے لیے مہلک ثابت ہونے والی اس بیماری کے وائرس کی انسانوں میں موجودگی کے 130 واقعات کی تصدیق ہو چکی ہے۔ اس وائرس کی انسانوں میں موجودگی کی پہلی مرتبہ تصدیق کے بعد سے ایسے چینی مریضوں میں سے اب تک 35 ہلاک بھی ہو چکے ہیں۔

نیشنل اینیمل ہسبنڈری سروس کے سربراہ لی ژی رونگ کے بقول گزشتہ قریب ڈیڑھ ماہ کے دوران چین میں مرغی کے گوشت کی فروخت اور اس گوشت کی قیمتوں میں واضح کمی آ چکی ہے۔

Vogelgrippe in China
مارچ کے آخر سے اب تک مرغی کے گوشت کے استعمال اور اس کی قیمتوں میں بہت زیادہ کمی آ چکی ہےتصویر: Reuters

اس کے بہت سے ضمنی اثرات میں یہ بھی شامل ہے کہ اس وقت چین میں پولٹری کی صنعت کو مالیاتی مسائل کا سامنا ہے اور بہت سے کارکن اپنے روزگار سے بھی محروم ہو چکے ہیں۔

ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق حکومت بالواسطہ طور پر عوام کو مرغی کا گوشت کھانے کی ترغیب دے رہی ہے۔ اس مقصد کے لیے گزشتہ ہفتے مشرقی صوبے شانڈونگ میں سرکاری اہلکاروں اور پولٹری بزنس کی اعلیٰ شخصیات کی طرف سے ایک بہت بڑے ظہرانے کا اہتمام بھی کیا گیا، جس کے لیے ہر ڈش مرغی کے گوشت سے تیار کی گئی تھی اور جس کی ملکی میڈیا میں بھرپور رپورٹنگ بھی کی گئی تھی۔

چین میں حالیہ برسوں میں فوڈ سکیورٹی سے متعلق وسیع تر عوامی خدشات کے تقریباﹰ بحرانی نوعیت کے کئی واقعات سامنے آ چکے ہیں۔ انہی میں سے ایک واقعے میں 2008ء میں دودھ کی مصنوعات میں میلامائن نامی صنعتی کیمیائی مادے کی موجودگی ثابت ہو گئی تھی۔ تب کیمیائی آلودگی والی ڈیری مصنوعات استعمال کرنے سے کم از کم چھ شیر خوار بچے ہلاک اور تین لاکھ بیمار ہو گئے تھے۔

mm / zb (AFP)