1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

برلن کے اسکول نے AfD کے رہنما کے بچے کا داخلہ رد کر دیا

17 دسمبر 2018

جرمن دارالحکومت برلن میں ایک اسکول میں داخلے کے لیے ایک بچے کی درخواست کو اس لیے مسترد کر دیے جانے کی اطلاعات ہیں، کیوں کہ اس کے والد کا تعلق انتہائی دائیں بازو کی سیاسی جماعت الٹرنیٹیو فار جرمنی سے ہے۔

https://p.dw.com/p/3AGEr
Deutschland | Rechte Kundgebung gegen den Migrationspakt in Berlin
تصویر: imago/C. Mang

ان رپورٹوں کے بعد برلن کے ریاستی وزیرِ تعلیم نے اسکول انتظامیہ کو طلب کر لیا ہے اور تفتیش جاری ہے۔ اسکول کی جانب سے الٹرنیٹیو فار جرمنی سے تعلق رکھنے والے سیاست دان کے بچے کی درخواست مسترد کرنے پر شدید تنقید کی جا رہی ہے۔

الٹرنیٹو فار ڈوئچ لینڈ پارٹی کی مقبولیت بند گلی میں

’سامیت دشمنی پر مسلم تارکین وطن کو تعلیم دی جائے‘

والڈورف اسکول، جسے اشٹائنر اسکول کے نام سے بھی پکارا جاتا ہے، نے اے ایف ڈی کے سیاست دان اور ان کی والدہ کے ساتھ ایک طویل ملاقات کی، جس میں بیس اساتذہ موجود تھے اور پھر یہ فیصلہ کیا کہ اس بچے کو اسکول میں داخلہ نہیں دیا جائے گا حالاں کہ یہ بچہ اسی اسکول کے کنڈر گارٹن میں پڑھتا رہا تھا۔ اطلاعات ہیں کہ ملاقات میں اے ایف ڈی کے رہنما اور ان کی اہلیہ سے ان کے سیاسی خیالات کی بابت سوالات کیے گئے۔

والڈورف اسکولوں کی تنظیم کے مینیجنگ ڈائریکٹر کے مطابق اس اسکول کی انتظامیہ کو بچے کو قبول کرنے کے راستے میں پہلے سے موجود ایک تنازعہ ایک بڑا مسئلہ تھا اور انہیں لگا کہ بچے کو داخلہ دینا ٹھیک نہیں ہو گا۔ ’’اس تنازعے کی تناظر میں اسکول کو کوئی امکان نہ ملا کہ بچے کے لیے ضروری کھلے پن اور غیرجانب داری پر موجودہ مسائل حل کیے بغیر داخلہ دے سکتا۔ یہ اسکول میں داخلے کے لیے دو بنیادی شرائط ہیں اور یہ بچے کی بہتر نشوونما کے لیے ضروری بھی۔‘‘

اے ایف ڈی بہ مقابلہ اساتذہ

الٹرنیٹیو فار جرمنی اساتذہ پر تنقید کرتی آئی ہے کہ وہ بچوں کو قوم پرستانہ خیالات کے خلاف درس دے رہے ہیں۔ اس جماعت نے اس سے قبل ایک آن لائن نظام بھی متعارف کروایا تھا، جس میں کہا گیا تھا کہ بچے بغیرشناخت ظاہر کیے اپنے ایسے اساتذہ کی شکایت درج کر سکتے ہیں، جنہوں نے اے ایف ڈی کے خلاف بات کی۔

اخبار برلینر سائٹنگ نے برلن کی وزیرتعلیم زانڈرا شیریز کے حوالے سے بتایا ہے کہ متعلقہ اسکول کی انتظامیہ کو طلب کیا گیا ہے، تاکہ اس واقعے کی تفتیش کی جا سکے۔ واضح رہے کہ زانڈرا شیریز کا تعلق سوشل ڈیموکریٹک پارٹی سے ہے۔

یہ بات اہم ہے کہ جرمنی میں پرائیویٹ اسکول بھی سرکاری اسکولوں ہی کے ضوابط کے پابند ہیں مگر انہیں بچوں کو قبول کرنے یا نہ کرنے کا اختیار حاصل ہے، بہ شرطیکہ ان کا فیصلہ ملک کے مساوات یا عدم تفریق کے ضوابط کی خلاف ورزی کے زمرے میں نہ آتا ہو۔

ع ت، ع ب (اے ایف پی، ڈی پی اے)