1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

برلن حملہ: العامری کا اعترافی ویڈیو پیغام منظر عام پر آ گیا

علی کیفی
23 دسمبر 2016

برلن حملے کے مشتبہ ملزم انیس العامری کی اٹلی کے شہر میلان کے قریب پولیس کے ساتھ فائرنگ کے تبادلے میں ہلاکت کے چند ہی گھنٹے بعد ایک ویڈیو منظر عام پر آئی ہے، جس میں اُس نے ’اسلامک اسٹیٹ‘ کے ساتھ اپنی وابستگی ظاہر کی ہے۔

https://p.dw.com/p/2UoVP
Italien Mutmaßlicher Berliner Attentäter in Mailand getötet
اٹلی کی پولیس کے اہلکار اُس جگہ سے شہادتیں جمع کر رہے ہیں، جہاں انیس عامری گولی لگنے سے ہلاک ہو گیا تھاتصویر: picture-alliance/dpa/Daniele Bennati/B&V

یہ ویڈیو پیغام شدت پسند تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ‘ سے قریبی وابستگی رکھنے والی نیوز ایجنسی اعماق نے جمعے کے روز جاری کیا ہے۔ اس پیغام میں مبینہ طور پر انیس عامری کو دکھایا گیا ہے، جو مغربی دنیا کے فضائی حملوں میں مرنے والے مسلمانوں کی ہلاکت کا بدلہ لینے کا عزم ظاہر کر رہا ہے۔

پیر اُنیس دسمبر کو ہونے والے حملے میں ایک ٹرک کے ذریعے برلن کی ایک کرسمس مارکیٹ کو روند ڈالا گیا تھا اور اس واقعے میں بارہ افراد ہلاک اور تریپن زخمی ہو گئے تھے۔

جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے کے مطابق اس ویڈیو میں عربی زبان بولنے والا ایک شخص ’اسلامک اسٹیٹ‘ کے قائد ابوبکر البغدادی کے ساتھ اپنی وفاداری کا اعلان کرتا ہے اور یورپ میں بسنے والے مسلمانوں پر زور دیتا ہے کہ وہ حملے کریں:’’صلیبیوں کے نام میرا پیغام ہے: خنزیرو! ہم تمہیں ذبح کرنے کے لیے آئے ہیں۔ خدا کی وحدانیت پر یقین رکھنے والے مسلمانوں کا خون رائیگاں نہیں جائے گا۔‘‘ اعماق نے ویڈیو میں دکھائے گئے شخص کو ابو بارا التونیسیا کا ’جہادی‘ نام دیا ہے یعنی تیونس سے تعلق رکھنے والا ایک شخص، جیسا کہ انیس العامری تھا۔

انیس عامری اس ویڈیو کی ریلیز سے چند ہی گھنٹے پہلے اٹلی کے شہر میلان کے نواح میں پولیس کے ساتھ فائرنگ کے ایک تبادلے میں مارا گیا تھا۔ بتایا گیا ہے کہ پولیس نے اُسے جمعرات اور جمعے کی درمیانی شب رات تین بجے اپنی معمول کی گشت کے دوران روکا تھا۔

Italien verletzter Polizist in Mailand (picture alliance /dpa/Polizia di Stato)
اطالوی پولیس کا سپاہی کرسٹیان موویو، جس کے شناختی کارڈ طلب کر نے پر آگے سے انیس عامری نے پستول نکال کر اُسے زخمی کر دیا تھاتصویر: picture-alliance/dpa/Polizia di Stato

اطالوی وزیر داخلہ مارکو مینیتی نے بتایا کہ جب ایک پولیس افسر نے اُس سے اُس کی شناختی دستاویزات طلب کیں تو جواب میں اُس نے اپنا پستول نکال کر اُس پولیس افسر پر فائرنگ کر دی۔ اسی دوران موقع پر موجود دوسرے پولیس افسر نے گولی چلا دی، جس کی زَد میں آ کر انیس عامری ہلاک ہو گیا۔

اب یہ جانچنے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ آیا انیس عامری نے اٹلی میں وہی پستول استعمال کیا، جس سے اُس نے برلن میں پولینڈ کے ٹرک ڈرائیور کو گولی مار کر ہلاک کیا تھا۔

ڈی پی اے نے ایک سکیورٹی اہلکار کے حوالے سے بتایا ہے کہ مراکش کی حکومت نے اُنیس ستمبر اور پھر گیارہ اکتوبر کو جرمن انٹیلیجنس حکام کو اطلاع دی تھی کہ عامری جرمنی میں کوئی دہشت گردانہ کارروائی کرنا چاہتا ہے۔