1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بدعنوانوں کی جنت: بلقان کا خطہ

3 اگست 2010

بلقان کی ریاستوں ميں رشوت ستانی بہت عام ہے اور يہ برائی معاشرے کے تمام طبقات ميں پھيلی ہوئی ہے۔ اسی لئے ماہرین اب بلقان کے خطے کو بدعنوانوں کی جنت کا نام دینے لگے ہیں۔

https://p.dw.com/p/ObE7
سربيا ميں بلغراد يونيورسٹیتصویر: Petar Labrador

دنيا بھر ميں بدعنوانی اور رشوت ستانی کے خلاف کوشاں تنظیم ٹرانسپيرنسی انٹرنيشنل کے مطابق بلقان کے ممالک رشوت ستانی اور بدعنوانی کے سلسلے ميں ايک دوسرے سے بازی لے جانے کی کوششوں ميں مصروف نظر آتے ہيں۔ پچھلے سال بلقان کے ايک ملک سربيا ميں مجموعی آبادی کے قریب پانچويں حصے نے کسی نہ کسی موقع پر رشوتيں ديں۔ بلغاريہ یوں تو يورپی يونين کا رکن ملک ہے ليکن جمہوريت کے بارے ميں ريسرچ کرنے والے ايک ممتاز انسٹيٹيوٹ کے مطابق وہاں بھی ہر چوتھا شہری رشوت دینے پر مجبور ہے۔

والدين کو ہسپتال میں بچے کی پيدائش پر بھی رشوت دينا پڑتی ہے۔ اس کے بعد ہی وہ انسانيت کے تقاضوں کے مطابق ايک حد تک اچھے سلوک کی توقع کر سکتے ہيں۔ کسی عزيز کی وفات کے بعد قبر کے لئے موزوں جگہ حاصل کرنے تک کے لئے رشوت دينا پڑتی ہے۔

Symbolbild Korruption Euro Scheine und Hände
رشوت ديتے اور لنتے ہوئے ہاتھ۔فوٹو،ٹرانسپيرينسی انٹر نيشنلتصویر: picture-alliance/ dpa

اسکولوں اور يونيورسٹيوں ميں بھی اساتذہ اور پروفيسروں کو نذرانے کی رقوم پيش کئے بغير کام نہيں نکلتا۔ چار سال قبل سربيا ميں شعبہء قانون کے دس پروفيسروں، ايک ريکٹر، آئينی عدالت کے ايک جج اور منظم جرائم کی انسداد کے ايک افسر کو ڈپلومے کی سنديں فروخت کرنے پر گرفتار کر ليا گيا تھا۔

بلقان کے خطے کی ایک اور ریاست کروشيا ميں رشوت ادا کر کے امتحان پاس کرنا بالکل معمول کی بات ہے۔ کئی برسوں سے اس بارے ميں خبريں اور قياس آرائياں کی جا رہی ہيں کہ يونان کے بہت سے ڈاکٹروں نے، جو آج اہم عہدوں پر فائز ہيں، سربيا کی يونيورسٹيوں سے چالبازی کے ذريعے ڈگرياں حاصل کی تھيں۔

ٹرانسپيرنسی انٹرنيشنل کے ماہرين نے پچھلے سال بلغاريہ، مقدونيہ اور رومانيہ کو بدعنوان رياستوں کی اپنی عالمی فہرست ميں 71 ويں نمبر پر جگہ دی تھی۔ موازنے کے طور پر سوئٹزرلينڈ کی مثال لی جا سکتی ہے، جو اس فہرست ميں پانچويں نمبر پر ہے۔

جرمنی چودہويں نمبر پر ہے اور آسٹريا کا نمبر اس فہرست ميں سولہواں ہے۔ سربيا اس لسٹ میں 83 ويں نمبر پر اور البانيہ 95ويں نمبر پر نظر آتا ہے۔ ننانوے نمبر پر جگہ پانے والا ملک بوسنيا يورپ کا سب سے کرپٹ ملک ہے۔ بوسنيا ميں اعلیٰ سياسی طبقہ کرپشن کو سب سے زيادہ فروغ دے رہا ہے۔

صحت، تعليم، انتظاميہ اور پوليس ميں چھوٹے پيمانے پر پائی جانے والی کرپشن، اعلیٰ سطح پر سياستدانوں میں پھيلی ہوئی اسی طرح کی کرپشن کا نتيجہ ہے۔ شہری يہ ديکھتے ہيں کہ سياست کی بڑی مچھلياں بدعنوانيوں کے باوجود سزا سے بچ جاتی ہيں اس لئے وہ بھی’بخشیش‘ کے ذريعے اپنے کام نکلوانے کو صحيح سمجھتے ہيں۔ بوسنيا ميں تو ڈاکٹر تک رسائی کے لئے بھی بھاری رشوت دينا پڑتی ہے۔

رومانيہ کے اسکولوں ميں رشوت دے کر اچھے نمبر حاصل کئے جا سکتے ہيں۔ اساتذہ مہنگے داموں پرائيويٹ ٹيوشن ديتے ہيں اور اس سے فائدہ نہ اٹھانے والے طلبا کو خراب نمبر ملتے ہيں۔ سربيا میں ڈاکٹروں نے دواساز کمپنيوں سے رقوم لے کر مريضوں کو مقررہ دوا سے کہيں زيادہ مقدار کے قيمتی انجیکشن لگائے۔

يورپی يونين نے دو سال قبل بلغاريہ میں سڑکوں کے تعميراتی منصوبے کے لئے امدادی رقوم روک ديں کيونکہ خطير رقوم خرد برد کی جا رہی تھيں۔ بلقان کے علاقے کے سماجی ماہرين نے رشوت کی وجوہات پر تحقيق کے لئے بہت کام کيا ہے، جس ميں اس کی وجہ غربت کو بھی قرار ديا گیا ہے۔ تاہم وہ سبھی اس بات پر متفق ہيں کہ جب تک سياستدان اور حکمران رشوت لینے اور دینے سے باز نہيں آتے، تب تک عام شہريوں کی روزمرہ زندگی سے رشوت سے پاک نہيں ہو سکتی۔

رپورٹ : شہاب احمد صدیقی

ادارت : مقبول ملک

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں