1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بحيرہ روم ميں ایک ڈرامائی دن، دو ہزار جانيں بچا لی گئيں

عاصم سلیم
15 اپریل 2017

بحيرہ روم ميں پچھلے چوبيس گھنٹوں کے دوران کی گئی مختلف ريسکيو کارروائيوں کے دوران دو ہزار سے زائد مہاجرين کی جانيں بچا لی گئيں۔ يہ تارکين وطن بہتر زندگی کی خواہش لیے افريقی بر اعظم سے يورپ کی طرف سفر میں تھے۔

https://p.dw.com/p/2bGoO
Libyen Mittelmeer - Flüchtlinge von Schlauchboot gerettet
تصویر: Reuters/D. Zammit Lupi

ايک اطالوی کوسٹ گارڈ نے بتايا کہ غير سرکاری تنظيموں اور کوسٹ گارڈز کے انيس مختلف آپريشنز ميں جمعہ چودہ اپريل کے روز مجموعی طور پر 2,074 مہاجرين کو بحيرہ روم ميں ڈوبنے سے بچا ليا گيا۔ ريسکيو کارروائيوں کے دوران سمندر کی طاقتور لہروں کے سبب مشکلات کی شکار ربڑ کی سولہ اور لکڑی کی تين مقابلتاً بڑی کشتيوں سے ان مہاجرين کو بچا کر محفوظ مقامات پر پہنچا ديا گيا۔ اس دوران ايک کشتی ایک شخص کی لاش بھی برآمد ہوئی۔

بین الاقوامی امدادی تنظيم ’ڈاکٹرز ودآؤٹ بارڈرز‘ (MSF) نے ٹوئٹر پر اپنے ايک پيغام ميں لکھا ہے کہ ايک کشتی سے ايک نوجوان لڑکے کی لاش ملی۔ متعلقہ کشتی سے ديگر تارکين وطن کو بچانے کا کام اسی ادارے کی ایک کشتی ’ایکواريئس‘ کے عملے نے کيا۔ MSF نے اپنی ايک اور ٹويٹ ميں لکھا ہے، ’’سمندر مسلسل قبرستان بنا ہوا ہے۔‘‘ اس تنظیم کے مطابق ان تازہ ريسکيو کارروائیوں ميں اس ادارے کی دو کشتيوں ’ایکواريئس‘ اور ’پرُوڈَينس‘ نے حصہ ليا اور لگ بھگ ايک ہزار مہاجرين کی جانيں بچائيں۔

’مائیگرنٹ آف شور ايڈ اسٹيشن‘ (MOAS) نامی ايک امدادی تنظيم کے مطابق اس کی کشتی ’فِينِکس‘ جب سمندر ميں مشکلات کی شکار ايک ربڑ کی کشتی تک پہنچی تو اس پر سوار مہاجرين اپنا توازن کھونے کے بعد پانی ميں گر چکے تھے۔ انہيں بچانے کے ليے ريسکيو عملے کے کئی ارکان نے سمندر ميں چھلانگيں لگا ديں۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کے فوٹو جرنلسٹ ڈيرن زيمٹ لوپی بھی ’فِينِکس‘ پر سوار تھے۔ انہوں نے ريسکيو کی اس کارروائی کو ديکھنے کے بعد بتایا، ’’ميں پچھلے انيس سالوں سے مہاجرت اور ترک وطن سے متعلق کہانياں دنيا تک پہنچا رہا ہوں، ميں نے اس سے قبل کبھی ايسے مناظر نہيں ديکھے، جو ميں نے آج ديکھے ہيں۔‘‘

بين الاقوامی ادارہ برائے مہاجرت کے مطابق سال رواں کے دوران اب تک لگ بھگ بتيس ہزار مہاجرين سمندری راستوں سے يورپ پہنچ چکے ہيں جبکہ ايسی کوششوں کے دورن کم از کم ساڑھے چھ سو اپنی جانيں کھو چکے ہيں۔

Infografik verstorbene Migranten Mittelmeer 2014 - 2016 ENGLISCH
اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید