1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بحرین کے وزیر خارجہ کا دورہء پاکستان

29 مارچ 2011

پاکستان کے دورے پر آئے ہوئے شورش زدہ خلیجی ریاست بحرین کے وزیر خارجہ شیخ خالد بن احمد بن خلیفہ نے منگل کو اسلام آباد میں پاکستانی قیادت سے ملاقاتیں کیں۔

https://p.dw.com/p/10jdO
بحرین کے امیر شیخ خلیفہتصویر: AP

شیخ خالد ایک ایسے وقت میں پاکستان کا دورہ کر رہے ہیں جب ان کے ملک میں بادشاہت کے خلاف شدید عوامی ردعمل پایا جاتا ہے۔

اسی دوران بحرین اور پاکستان میں انسانی حقوق کی تنظیموں نے بحرین کے سکیورٹی وفد کی جانب سے اس ملک میں پولیس اور سکیورٹی فورسز کے لیے مزید پاکستانی شہریوں کی بھرتی کو تنقید کا نشانہ بنا یا ہے۔

بحرین سینٹر فار ہیومن رائٹس اور ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ اپنے ملک کے عوام کے خلاف غیر ملکی شہریوں کے ذریعے طاقت کا استعمال انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے۔

بحرین کے دارالحکومت مناما میں چودہ فروری کو پرل اسکوائر سے شروع ہونے والے حکومت مخالف مظاہروں میں اب تک ہلاک ہونے والوں میں پانچ پاکستانی بھی شامل ہیں۔

ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر مہدی حسن کا کہنا ہے کہ پاکستانی حکومت کو موجودہ حالات میں اپنے شہری بحرین بھجوانے کی پالیسی پر نظرثانی کرنا ہوگی۔ ڈوئچے ویلے سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر مہدی حسن نے کہا: ’’پاکستان کو اس سلسلے میں بہت احتیاط کی ضرورت ہے کیونکہ وہاں کے عوام اپنے حکمرانوں کو اقتدار سے ہٹانے کی کوشش کر رہے ہیں اور وہاں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں بھی ہو رہی ہیں۔ بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت دوسرے ممالک کے معاملات میں دخل اندازی کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔‘‘

بحرین میں پاکستانی سفارت خانے کے مطابق اس وقت اس ملک میں تقریباﹰ65 ہزار پاکستانی مقیم ہیں، جن میں سے زیادہ تر پولیس اور سکیورٹی فورسز میں خدمات انجام دے رہے ہیں۔ اسی لیے حالیہ دنوں میں وہاں پاکستانیوں کو مقامی شیعہ مظاہرین کی جانب سے پرتشدد واقعات کا سامنا بھی کرنا پڑا۔ تاہم اسی دوران پاکستان کے مقامی اخبارات میں بحرین کی سکیورٹی فورسز کے لیے سابق فوجیوں کی بھرتی سے متعلق اشتہارات بھی دیے گئے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق بحرین کا ایک سکیورٹی وفد لاہور، بلوچستان کے علاقے مکران اور خیبر پختونخوا کے علاقے سری کوٹ میں سابق فوجیوں کی براہ راست بھرتی بھی کر رہا ہے۔

Bahrain Protest Demonstration Trauerzug Ali Abdul Hadi Mushima Flash-Galerie
بحرین میں حالیہ خونریز مظاہروں کے دوران لی گئی ایک تصویرتصویر: picture alliance/dpa

منگل کے روز بحرین کے وزیرخارجہ نے پاکستانی وزیر مملکت برائے خارجہ امور حنا ربانی کھر سے ملاقات کی۔ اس ملاقات کے بعد جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ دونوں رہنماؤں نے خطے کی صورتحال اور بحرین میں پاکستانیوں کے تحفظ اور سلامتی کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا۔ بیان کے مطابق ملاقات میں پاک بحرین فری ٹریڈ معاہدے اوراسٹریٹیجک ڈائیلاگ کے بارے میں بھی بات چیت کی گئی۔

ادھر بحرین میں مقیم پاکستانی تاجر شکیل ملک کا کہنا ہے کہ وہاں حالات پہلے سے بہت بہتر ہو گئے ہیں۔ ڈوئچے ویلےسے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا: ’’کرفیو کا دورانیہ بالکل کم کر دیا گیا ہے۔ جو کرفیو پہلے آٹھ بجے سے ہوتا تھا اب رات گیارہ سے صبح چار بجے تک کر دیا گیا ہے۔ اب آہستہ آہستہ اسکول بھی کھل رہے ہیں اور حالات معمول پر آ رہے ہیں، یعنی لوگوں کی بڑی تعداد خوف کی وجہ سے اپنی ملازمتوں پر نہیں جا رہی تھی، اب انہوں نے بھی دوبارہ ڈیوٹی پر جانا شروع کر دیا ہے اور ہر چیز معمول پر آ رہی ہے۔‘‘

بحرین میں فسادات شروع ہونے کے بعد پاکستانی وزارت خارجہ کی ترجمان تہمینہ جنجوعہ نے کہا تھا کہ پاکستان اور بحرین کے درمیان دیرینہ برادرانہ تعلقات قائم ہیں اور وہاں مقیم اکثر پاکستانیوں کے پاس بحرین کی شہریت بھی ہےاور اگر ان میں سے کوئی رضاکارانہ طور پر واپس آنا چاہے تو آ سکتا ہے۔

رپورٹ: شکور رحیم، اسلام آباد

ادارت: عصمت جبیں

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں