1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

باچا خان یونیورسٹی پر دہشت گردانہ حملہ، ملک بھر میں سوگ

امتیاز احمد21 جنوری 2016

پاکستان میں گزشتہ روز باچاخان یونیورسٹی پر ہونے والے دہشت گردانہ حملے اور اکیس افراد کی ہلاکتوں کے تناظر میں آج ایک روزہ سوگ منایا جا رہا ہے۔ آج ملک بھر کی تمام حکومتی عمارتوں پر پاکستانی پرچم سرنگوں رہے گا۔

https://p.dw.com/p/1HhWy
Pakistan Trauer Bacha-Khan-Universität in Charsadda
تصویر: Getty Images/AFP/F. Naeem

اسلام آباد میں پاکستانی وزیراعظم کے دفتر سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق چارسدہ یونیورسٹی حملے کے تناظر میں اندرون اور بیرون ملک تمام پاکستانی سرکاری عمارتوں کے پرچم آج سرنگوں رکھے جائیں گے۔ اس سلسلے میں اسلام آباد میں بھی ایک دعائیہ تقریب کا انعقاد کیا جائے گا۔ تاہم پاکستانی وزیراعظم نواز شریف نے ایک بار پھر کہا ہے کہ دہشت گردی میں ملوث افراد کو آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا۔ نواز شریف کے مطابق اس قتل عام کا ’بے رحمانہ‘ جواب دیا جائے گا اور سکیورٹی فورسز کو کا اس کارروائی کے پیچھے چھپے ہوئے عناصر کو شکار کرنے کے احکامات جاری کر دیے گئے ہیں۔

گزشتہ روز عسکریت پسندوں نے چارسدہ کی باچا خان یونیورسٹی کے طالب علموں کو گرینیڈوں اور خودکار ہتھیاروں سے نشانہ بنایا تھا۔ یہ حملہ سن دو ہزار چار میں پشاور اسکول حملے سے ملتا جلتا تھا، جس کے بعد پاکستان میں عسکریت پسندوں کے خلاف نیشنل ایکشن پلان کی منظوری دیتے ہوئے آپریشن شروع کر دیا گیا تھا۔

پاکستانی سکیورٹی فورسز نے گزشتہ روز تمام کے تمام چاروں حملہ آوروں کو ہلاک کر دیاتھا۔ اس حملے کی ذمہ داری پاکستانی طالبان سے علیحدگی اختیار کرنے والے ایک دھڑے نے قبول کی ہے جبکہ تحریک طالبان پاکستان نے اس حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کا اس سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

Pakistan Trauer Bacha-Khan-Universität in Charsadda
تصویر: Getty Images/AFP/A Majeed

گزشتہ روز ہلاک ہونے والوں میں کمیسٹری کے اسسٹنٹ پروفیسر سید حامد حسین بھی شامل ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ انہوں نے اپنے خوفزدہ طالب علموں کو بچانے کے لیے اپنے پستول سے حملہ آوروں کے خلاف فائرنگ کرنا شروع کر دی تھی۔ زیادہ تر ہلاک ہونے والوں کی تدفین گزشتہ شام ہی اسلامی قوانین کے مطابق کر دی گئی تھی جبکہ سید حامد حسین کی تدفین ان کے آبائی علاقے صوابی میں کی گئی۔

ہلاک ہونے والوں میں زیادہ تر وہ نوجوان اسٹوڈنٹس شامل ہیں، جو حملے کے وقت ہاسٹل میں موجود تھے جبکہ چاروں حملہ آوروں کو بھی وہاں ہی ہلاک کیا گیا۔ ہاسٹل کا اندرونی فرنیچر خون سے لت پت تھا جبکہ ایک کمرے کی دیوار پر یہ لکھا ہوا تھا، ’’ہیروز نوجوانی میں مرتے ہیں‘‘۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا ہے کہ باچا خان یونیورسٹی حملے کو جنگی جرم قرار دیا جا سکتا ہے جبکہ اس حملے کی اقوام متحدہ اور بھارت سمیت دنیا بھر میں مذمت کی گئی ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ کے ایک ترجمان کا کہنا تھا، ’’خاص بری بات یہ ہے کہ دہشت گرد پاکستانی تعلیمی اداروں پر حملے جاری رکھے ہوئے ہیں اور پاکستان کی مستقبل کی نسلوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔

سوئٹزرلینڈ کے ڈیوس فورم میں شریک پاکستانی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ وہ ’’ذاتی طور پر‘‘ صورتحال کا جائزہ لے رہے ہیں اور دہشت گردی کے خلاف پوری قوم متحد ہے۔