1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بامف کی سربراہ برطرف، ’قربانی کا بکرا بنایا گیا‘

16 جون 2018

جرمن وفاقی ادارے برائے مہاجرین و ترک وطن کی سربراہ کو اُن کے منصب سے برطرف کر دیا گیا ہے۔ یہ اقدام ایسے وقت میں اٹھایا گیا ہے جب حکومتی جماعتوں میں مہاجرین کے معاملے پر اختلافات عروج پر ہیں۔

https://p.dw.com/p/2zg1r
Deutschland - Seehofer entlässt Bamf-Chefin Cordt
تصویر: Reuters/H. Hanschke

جرمن وزارت داخلہ کے ایک ترجمان نے جمعے کے روز خبر رساں ادارے ڈی پی اے کو بتایا تھا کہ ملکی وزیر داخلہ ہورسٹ زیہوفر کی جانب سے بامف کی سربراہ یوٹا کورٹ کو اُن کے منصب سے برطرفی کے بارے میں آگاہ کر دیا گیا ہے۔

وفاقی جرمن ادارے برائے مہاجرت اور ترک وطن یا بامف کو کئی ہفتوں سے ایسے الزامات کا سامنا ہے کہ اس کی بریمن شاخ میں سن 2013 اور سن 2016 کے درمیان قریب بارہ سو مہاجرین کو غالباﹰ رشوت لے کر جرمنی میں رہنے کے بلا جواز اجازت نامے جاری کیے گئے۔

جرمنی: مہاجرین سے متعلق نیا ’ماسٹر پلان‘ فی الحال ملتوی

زیہوفر کی اتحادی اور باویرین قانون ساز آندریا لنڈ ہاؤس کے بقول،’’ کورٹ نے اچھا کام کیا ہے لیکن ایک نئی شروعات اور ادارے کی ساکھ کی بحالی کے لیے اُن کی جگہ کسی اور کی تعیناتی ضروری ہو گئی تھی۔‘‘

دوسری جانب سیاسی جماعت ’فری ڈیموکریٹس‘ سے تعلق رکھنے والی رکن پارلیمنٹ لنڈا ٹوئٹے برگ کا کہنا ہے کہ کورٹ کو قربانی کا بکرا بنایا گیا ہے۔

Deutschland, Berlin: Bundestags-Innenausschusses zur Bamf-Affäre
تصویر: picture-alliance/dpa/W. Kumm

کورٹ کو برطرف کیے جانے کا اقدام ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب جرمن وزیر داخلہ ہورسٹ زیہوفر نے مہاجرین کے معاملے پر اپنا موقف سخت تر کرتے ہوئے اس کا دائرہ کار بھی وسیع کر دیا ہے۔ زیہوفر کا یہ مطالبہ بھی ہے کہ ایسے مہاجرین کو جرمنی کی سرحد ہی سے واپس بھیج دیا جائے جنہوں نے کسی اور یورپی یونین ملک میں پہلے سے بطور پناہ گزین اندراج کرا رکھا ہے۔

مہاجرین کے استقبالیہ مراکز یونین سے باہر منتقل کرنے پر غور

یہ اطلاعات بھی ہیں کہ جرمن وزیر داخلہ درست شناختی دستاویزات نہ رکھنے والے اور ایک بار ڈی پورٹ ہو کر دوبارہ جرمنی میں داخلے کے خواہشمند تارکین وطن کو ملک میں آنے کی اجازت نہیں دینا چاہتے۔

تاہم جرمن چانسلر میرکل اس اقدام کی مخالف ہیں اور اُن کا کہنا ہے کہ اس طرح نہ صرف جرمنی کے پڑوسی ممالک پر بوجھ زیادہ ہو گا بلکہ یورپی یونین کی ساکھ بھی متاثر ہو گی۔

Deutschland, Berlin: Bundestags-Innenausschusses zur Bamf-Affäre
تصویر: picture-alliance/dpa/W. Kumm

جمعے کے روز ہورسٹ زیہوفر نے جرمن اخبار’ زوڈ ڈوئچے سائٹنگ‘ سے بات کرتے ہوئے کہا تھا،’’ جرمن چانسلر کے سن 2015 میں لاکھوں مہاجرین کو جرمنی میں داخلے کی اجازت دینے کے فیصلے نے یورپ میں اختلاف کو جنم دیا تھا۔‘‘

جرمن چانسلر اور مہاجرین سے متعلق ’بامف‘ اسکینڈل

دوسری جانب ایسا عندیہ دیا گیا ہے کہ چانسلر میرکل رواں ماہ کی اٹھائیس اور انتیس تاریخ کو مہاجرین کے موضوع پر ہونے والی ایک کانفرنس میں غیر قانونی مہاجرت کے یورپی یونین سطح پر حل کے اپنے موقف پر قائم رہیں گی۔

ص ح/ ڈی پی اے