1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

باسک علیحدگی پسند اسپین اور فرانس سے مذاکرات کے خواہاں

25 نومبر 2012

اسپین میں متحرک علیحدگی پسند گروپ ETA نے کہا ہے کہ وہ عسکری آپریشن کے مکمل خاتمے اور ہتھیار پھیکنے کے لیے مشروط طور پر رضا مند ہے۔ ایک بیان کے مطابق اس مقصد کے لیے وہ فرانس اور اسپین کی حکومتوں سے مذاکرات کے لیے تیار ہے۔

https://p.dw.com/p/16pRr
تصویر: Reuters

نیوز ایجنسی روئٹرز نے باسک ریجن میں سر گرم ETA گروہ کی ویب سائٹ پر جاری کیے گئے ایک بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ چار دہائیوں پرانے اس تنازعے کے مکمل خاتمے کے لیے فرانس اور اسپین کی حکومتوں سے باقاعدہ معاہدہ کرنے کے خواہاں ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ اس حوالے سے مزید تفصیلات آج بروز اتوار قوم پسند روزنامے Gara میں شائع کی جائیں گی۔

گزشتہ چار دہائیوں سے شمالی اسپین کے باسک ریجن میں آزادی کی مسلح جدوجہد کرنے والے اس گروپ نے گزشتہ برس ہی تشدد کا راستہ ترک کرنے کا اعلان کیا تھا۔ 1960ء میں قائم کیے گئے ETA نامی اس گروہ کے بقول وہ اس تنازعے کے خاتمے کے لیے پیرس اور میڈرڈ حکومتوں کا مؤقف جاننا چاہتا ہے۔ گروپ نے اس حوالے سے ’مذاکرات کا ایجنڈا‘ ترتیب دینے کا منصوبہ پیش کیا ہے۔

Spanien ETA vekündet Waffenstillstand
باسک باغیوں نے گزشتہ برس اپنی مسلح جدوجہد ختم کرنے کا عندیہ دیا تھاتصویر: dapd

ابتدائی معلومات کے مطابق باسک علیحدگی پسندوں نے مطالبہ کیا ہے کہ ان کے علاقوں میں تعینات سکیورٹی فورسز کو واپس بلوا لیا جائے۔ باسک ریجن میں ہسپانوی سکیورٹی فورسز تعینات ہیں۔ ETA کے بیان کے مطابق اس کے بدلے میں وہ بھی اپنے ’عسکری ڈھانچے‘ کو ختم کر دیں گے۔

میڈرڈ حکومت کا مؤقف

ہسپانوی میڈیا کے مطابق میڈرڈ حکومت نے ابھی تک باسک باغیوں کی اس تجویز پر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا ہے۔ ہسپانوی روزنامے El Pais نے وزیر داخلہ Jorge Fernandez Diaz کے حوالے سے لکھا ہے کہ وہ ETA گروپ سے صرف خود کو تحلیل کرنے کا بیان سننا چاہتے ہیں۔

اسپین میں دائیں بازو کی طرف جھکاؤ رکھنے والے اعتدال پسند وزیر اعظم ماریانو راخوئے کی حکومت متعدد مرتبہ باسک باغیوں سے مذاکرات کرنے سے انکار کر چکی ہے۔ میڈرڈ کا مطالبہ ہے کہ وہ غیر مشروط طو پر ہتھیار ڈال دے۔

باسک باغیوں نے گزشتہ برس اکتوبر میں اپنی مسلح جدوجہد ختم کرنے کا عندیہ دیا تھا تاہم ان اعلانات کے باوجود ابھی تک انہوں نے اپنے ہتھیار حکومت کے حوالے نہیں کیے ہیں۔ اس علیحدگی پسند تحریک پر کم ازکم آٹھ سو ہلاکتوں کا الزام عائد کیا جاتا ہے۔

( ab /ng (AFP,dpa, Reuters