1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

باراک اوباما کی امریکی عوام کو تسلیاں

ندیم گل25 فروری 2009

امریکی صدر باراک اوباما اپنے عہد کے آغاز سے ہی سابق انتظامیہ کی پیدا کردہ الجھنوں کو سلجھانے میں لگے ہیں۔ انہوں نے کانگریس کے مشترکہ سیشن سے اپنے پہلے خطاب کو بھی نئی پالیسیاں پیش کرنے کے لئے استعمال کیا۔

https://p.dw.com/p/H1AP
تصویر: AP

امریکہ کی رینگتی ہوئی معیشت، باراک اوباما کے پہلے صدارتی خطاب کا پہلا اور طویل موضوع یہی تھا۔ اس دوران انہوں نے ایک طرف تو عوام کو حوصلہ اور اُمید دی، ساتھ ہی مشکل حالات کے لئے تیار بھی کیا۔ اس تناظر میں منتخب نمائندؤں سے ان کی یہ گفتگو درحقیقت عوامی خطاب کی ایک شکل تھی جس میں انہوں نے اقتصادی بحالی کے ایکٹ کو قانون بنائے جانے کی نوید دی۔

Barack Obama vor dem US-Kongress
صدر اوباما خطاب سے قبل ارکان کانگریس کے استقبال کا جواب دیتے ہوئےتصویر: AP

باراک اوباما نے اس قانون کے تحت متعارف کرائی جانے والی متعدد پالیسیوں کا ذکر کیا، جن میں ملازمتوں کے مواقع پیدا کرنا اور صحت و تعلیم کی سہولتوں کی فراہمی شامل ہے۔ انہوں نے توانائی کے ذرائع اور ماحولیاتی تبدیلیوں پر حکومتی اقدامات کے بارے میں بھی بتایا۔ اوبامانے یقین دلایا کہ اس قانون کے تحت مجوزہ منصوبے ماضی کے وعدوں کی مانند جھوٹے ثابت نہیں ہوں گے۔ انہوں نے اس قانون کو اقتصادی بحالی کی جانب پہلا قدم قرار دیا۔

امریکی صدر اپنی نئی انتظامیہ کے تحت پہلا بجٹ پیش کرنے والے ہیں۔ انہوں نے اپنے پہلے صدارتی خطاب کے دوران کہا کہ توانائی، بنیادی صحت اور تعلیم نئے بجٹ کے اہم نکات ہوں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ اب افغانستان اور عراق کی جنگوں کے اخراجات کو بھی بجٹ میں ظاہر کیا جائے گا۔

باراک اوباما نے کہا کہ امریکی حکومت ان دونوں جنگوں میں اپنی پالیسیوں کا بغور جائزہ لے رہی ہے:"اور اپنے دوستوں اور اتحادیوں کے ساتھ مل کر پاکستان اور افغانستان کے لئے نئی اور جامع حکمت عملی تشکیل دیں گے جس سے القاعدہ کو شکست دی جاسکے، انتہاپسندی کا مقابلہ کیا جائے۔ کیونکہ میں دہشت گردوں کو اس بات کی اجازت نہیں دوں گا کہ وہ دُنیا کے دوسرے کونے پر موجود اپنے ٹھکانوں سے امریکی شہریوں کے خلاف منصوبے باندھیں۔"

باراک اوباما نے امدادی پیکیجز حاصل کرنے والے اداروں کو بھی خبردار کیا کہ انہیں احتساب سے گزرنا ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ اب کمپنیوں کے سربراہاں ٹیکس دہندگان کے پیسے پر عیش نہیں کر سکیں گے۔

اوباما نے کہا کہ عوام کے لئے صحت کی بنیادی سہولتوں کا حصول مشکل ہو رہا ہے جبکہ امریکہ تعلیم کے میدان میں پیچھے جارہا ہے۔ انہوں نے ان مسائل کو امریکہ کے مالیاتی بحران کے اہم محرک قرار دیا۔ تعلیمی میدان میں اپنی نئی پالیسیوں کا ذکر کرتے ہوئے اوباما نے کہا:"دوپزار بیس تک امریکہ ایک مرتبہ پھر دُنیا بھر میں کالج گریجویٹس کی اوسط تعداد میں سب سے آگے ہوگا۔"