1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

باجوڑ میں خودکش حملہ، کم از کم چودہ افراد ہلاک

30 جنوری 2010

پاکستان کے شمال مغربی قبائلی علاقے باجوڑ ایجنسی میں آج ہفتہ کے روز نیم فوجی دستوں کی ایک چوکی کے قریب ہونے والے خودکش بم حملے میں دو فوجی اہلکاروں سمیت کم از کم 14 افراد ہلاک اور 30 سے زائد زخمی ہوگئے۔

https://p.dw.com/p/Lnbv
پاکستان میں عسکریت پسندوں کی کارروائیاں معمول کا حصہ بنتی جا رہی ہیںتصویر: AP

مقامی سیکیورٹی حکام کے مطابق اس حملے میں زخمی ہونے والوں میں سے چند کی حالت تشویش ناک ہے۔ باجوڑ میں گزشتہ کچھ عرصے میں پاکستانی فوج کے عسکریت پسندوں کے خلاف آپریشن میں کافی تیزی دیکھی جا رہی ہے۔ افغان صوبے قندھار کے قریب ہی واقع اس پاکستانی علاقے کو القاعدہ اور طالبان کا گڑھ سمجھا جاتا ہے۔

مقامی انتظامیہ کے ایک اہلکار صحبت خان کے مطابق خودکش حملہ آور پیدل تھا جو ممکنہ طور پر پیرا ملٹری چیک پوسٹ کو نشانہ بنانا چاہتا تھا۔ بتایا گیا ہے کہ خودکش حملہ آور چیک پوسٹ کے قریب لگائی گئی رکاوٹوں تک تو پہنچ گیا تھا، تاہم وہ انہیں عبور نہ کر سکا۔

باجوڑ کے قبائلی علاقے میں پاکستانی دستے عسکریت پسندوں کے ٹھکانوں پر اسی ہفتے کئے گئے حملوں میں 45 شدت پسندوں کو ہلاک کر چکے ہیں۔ اس سے قبل باجوڑ میں ایک فوجی آپریشن 2008ء میں شروع کیا گیا تھا، جس کے بعد 2009ء کے شروع میں پاکستانی فوج نے دعویٰ کیا تھا کہ اس علاقے پر مکمل کنٹرول حاصل کو لیا گیا ہے۔ تاہم بعد ازاں وہاں سیکیورٹی دستوں اور عسکریت پسندوں کے مابین جھڑپوں کا سلسلہ وقفے وقفے سے جاری رہا، جس میں اب دوبارہ تیزی آ چکی ہے۔

سیکیورٹی ماہرین کے مطابق افغان سرحد سے ملحقہ پاکستانی قبائلی علاقے عسکریت پسندوں کی ایسی پناہ گاہیں ہیں، جہاں سے وہ افغانستان میں نیٹو کے فوجی دستوں پر حملوں کی منصوبہ بندی کرتے ہیں اور پاک افغان سرحد کے آر پار ان کی آمدورفت بھی جاری رہتی ہے۔

Soldat in Mingora / Pakistan
باجوڑ میں پاکستانی فوج عسکریت پسندوں کے خلاف آپریشن میں مصروف ہےتصویر: AP

اسی دوران جمعے اور ہفتے کی درمیان شب مبینہ امریکی جاسوس طیاروں نے پاکستانی قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں عسکریت پسندوں کے ایک ٹھکانے پر تین میزائل فائر کئے۔ اس علاقے میں محمد خیل کے مقام پر اس فضائی حملےمیں کم از کم نو عسکریت پسندوں کی ہلاکت کی اطلاعات ہیں۔

افغان صوبے خوست میں ایک خودکش بمبار کے حملے میں امریکی خفیہ ادارے CIA کےسات اہلکاروں کی ہلاکت کے بعد 30 دسمبر کو بھی اسی علاقے میں ایک میزائل حملہ کیا گیا تھا، جس میں سیکیورٹی ذرائع کے مطابق متعدد مقامی طالبان کے علاوہ عرب اور اُزبک جنگجو بھی مارے گئے تھے۔

شمالی وزیرستان ایجنسی کو القاعدہ اور طالبان سے تعلق رکھنے والے حقانی گروپ کا قلعہ سمجھا جاتا ہے۔ پاکستانی قبائلی علاقوں میں مبینہ امریکی ڈرون حملے تب سے تیز تر ہو گئے ہیں، جب سے اردن سے تعلق رکھنے والے ایک دوہرے ایجنٹ کی وہ ویڈیو سامنے آئی ہے، جس میں افغانستان میں خودکش حملے سے قبل اپنا آخری پیغام ریکارڈ کراتے ہوئے یہ عسکریت پسند پاکستانی طالبان کے سربراہ حکیم اللہ محسود کے ہمراہ بیٹھا ہوا تھا۔ اس ویڈیو سے اس نقطہ نظر کو تقویت ملی کہ پاکستانی اور افغان طالبان کے آپس میں قریبی رابطے ہیں۔

رپورٹ : عاطف توقیر

ادارت : مقبول ملک