1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’ایکوئیریس ٹو‘ کے مہاجرین پر یورپ کے دروازے کُھل گئے

26 ستمبر 2018

یورپی بلاک کے پانچ ممالک  کے درمیان بحیرہ روم میں مہاجرین کے ایک امدادی جہاز پر موجود اٹھاون تارکین وطن کو آپس میں تقسیم کرنے کے ایک معاہدے پر اتفاق ہو گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/35VsT
Rettungsschiff Aquarius 2
تصویر: Maud Veith/SOS Méditerranée

میڈیا رپورٹوں کے مطابق ایک ہسپانوی اہلکار نے نام خفیہ رکھنے کی شرط پر بتایا ہے کہ اسپین، فرانس، پرتگال، جرمنی اور مالٹا کی حکومتیں بحیرہ روم میں ایکویئریس ٹو نامی امدادی بحری جہاز پر موجود اٹھاون تارکین وطن کو آپس میں تقسیم کرنے پر آمادہ ہو گئی ہیں۔

اس جہاز پر ایسے اٹھاون مہاجرین سوار ہیں جنہیں گزشتہ ہفتے لیبیا کے ساحلوں سے دور فلاحی تنظیموں کے کارکنان نے بچایا تھا۔ تاہم اس امدادی بحری جہاز کو کوئی یورپی ملک اپنی بندرگاہ پر لنگر انداز ہونے کی اجازت دینے کے لیے تیار نہیں تھا۔

ان مہاجرین کو پانچ یورپی ممالک کی جانب سے قبول کرنے کی حالیہ پیش رفت کئی دن کی غیر یقینی صورت حال کے بعد سامنے آئی ہے۔ اس کی وجہ غالباﹰ یہ ہے کہ یورپی ممالک مہاجرین کے متنازعہ مسئلے کے باعث یا تو کوئی ایکشن لینے سے کتراتے ہیں اور یا پھر یورپ کی جانب تارکین وطن کا بہاؤ روکنے کے لیے پر عزم ہیں۔

ہسپانوی اہلکار کے مطابق ایکوئیریس ٹو پر موجود تمام مہاجرین کو مالٹا میں اتارا جائے گا۔ ان میں سے پندرہ افراد کو اسپین قبول کرے گا۔ پرتگال کی حکومت اس سے قبل دس مہاجرین کو اپنے ہاں لینے کا عندیہ دے چکی ہے۔ باقی تین یورپی ریاستوں نے ابھی تک واضح طور پر نہیں بتایا کہ وہ کتنے مہاجرین کو قبول کریں گی۔

Malta Schiff Aquarius kommt in Valletta an
تصویر: Reuters/D. Zammit Lupi

مالٹا کی حکومت کا کہنا ہے کہ دیگر یورپی ممالک میں بھیجے جانے سے قبل مہاجرین کو ساحل تک لانے کے لیے فوجی کشتی فراہم کی جائے گی۔

خیال رہے کہ ایکوئیریس دوئم وسطی بحیرہ روم میں مہاجرین کی کشتیوں کی گزرگاہ پر امدادی کارروائیاں انجام دینے والا اپنی نوعیت کا آخری بحری جہاز ہے۔

اس جہاز کی انتظامیہ کو اتوار کے روز پاناما میری ٹائم اتھارٹی یا ’پی ایم اے‘ کی جانب سے بتایا گیا تھا کہ اس کی رجسٹریشن منسوخ کر دی جائے گی۔

اس اقدام سے لیبیا کے ساحل سے دور مہاجرین کے لیےکی جانے والی تمام امدادی کارروائیوں پر اثر پڑے گا تاوقتيکہ یہ جہاز کسی اور نام سے رجسٹر نہیں ہوتا۔

ایکوئیریس ٹو کو چلانے والی فلاحی تنظیموں میں سے ایک ’ایس او ایس میڈیٹیرینی‘ نے پاناما حکومت کے اس اقدام پر تنقید کرتے ہوئے اسے روم حکومت کی جانب سے دباؤ کا شاخسانہ قرار دیا تھا۔ 

ص ح / ا ا / نیوز ایجنسی