1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایشیا کا نیا ممکنہ اتحاد، روس، چین، ایران اور پاکستان

10 ستمبر 2020

رواں ماہ کے اواخر میں چین، روس اور پاکستان مشترکہ فوجی مشقوں کا آغاز کر رہے ہیں۔ تجزیہ کاروں کے مطابق خطے میں چین، روس، پاکستان، ترکی اور ایران جیسے ممالک پر مشتمل ایک نیا اتحاد ابھر رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/3iGbQ
Wladimir Putin und Imran Khan SCO
تصویر: AFP/V. Oseledko

حالیہ چند برسوں کے دوران روس اور پاکستان کے تعلقات میں بہتری پیدا ہوئی ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق چین کے ساتھ قریبی تعلقات کی وجہ سے پاکستان روس کے بھی قریب ہوتا جا رہا ہے۔

چینی وزارت دفاع کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق روس کے جنوب میں ہونے والی فوجی مشقوں میں نہ صرف چین شامل ہو رہا ہے بلکہ پاکستان بھی شریک ہو گا۔ ان فوجی مشقوں میں بیلاروس، ایران، میانمار اور آرمینیا کے فوجی دستے بھی شامل  ہوں گے۔

اکیس سے چھبیس ستمبر تک جاری رہنے والی ان مشقوں میں میدان جنگ میں کنٹرول اینڈ کمانڈ کے ساتھ ساتھ دفاعی حربوں پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔

ان فوجی مشقوں کی غیرمعمولی اہمیت کی وجہ سے روسی دفاعی و سیاسی تجزیہ کار میشائل بورس کا ٹویٹر پر کہنا تھا کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی پالیسیوں کی وجہ سے ایشیا میں روس، چین، پاکستان، ایران اور ترکی کا باہمی اتحاد ابھر رہا ہے، ''بھارت اپنے ہمسایہ ممالک میں تنہا ہوتا جا رہا ہے جب کہ اس کا روایتی حریف پاکستان دن بدن مضبوط ہو رہا ہے۔ چین اپنے سی پیک کو بچانے کے لیے ہر ممکن کوشش کرے گا۔‘‘

بھارتی تھنک ٹینک آبزرور ریسرچ فاؤنڈیشن  (او آر ایف) سے منسلک دفاعی تجزیہ کار اور میجر جنرل ہرشا کاکر لکھتے ہیں کہ عالمی طاقتوں کے مابین کشیدگی بڑھ رہی ہے اور اس کے اثرات بھارت پر بھی مرتب ہوں گے، ''روس اور امریکا کے مابین خراب ہوتے تعلقات نے چینی روسی اتحاد کو مضبوط بنا دیا ہے۔ امریکی پابندیوں کے بعد روس نے چین کی طرف رخ کر لیا ہے۔ چین کے ذریعے روس کے پاکستان کے ساتھ تعاون اور بات چیت میں اضافہ ہو جائے گا۔‘‘

پاکستانی دفاعی تجزیہ کار اور مصنفہ عائشہ صدیقہ کا چند روز پہلے 'دا نیوز آن سنڈے‘ کو انٹرویو دیتے ہوئے کہنا تھا کہ پاکستان اب امریکا اور سعودی عرب جیسے دوست ممالک سے بھی دوری اختیار کر رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیے:

روس اور پاکستان کے بہتر ہوتے تعلقات، پاکستان کو کیا فائدہ ہو گا؟

حال ہی میں ریاض حکومت نے پاکستان کو وہ اربوں ڈالر واپس کرنے کا کہا تھا، جو اس نے پاکستان کی معاشی بہتری کے لیے دے رکھے تھے۔ عائشہ صدیقہ اس حوالے سے کہتی ہیں، ''اب بظاہر صرف چین ہی ایک آپشن ہے۔ وبا کے بعد معاشی مدد کے لیے پاکستان کی شاید یہ واحد امید ہے۔ جیسے جیسے امریکا، بھارت اور سعودی عرب کا اتحاد مضبوط ہو رہا ہے، ویسے ویسے پاکستان امریکا سے دوری اختیار کرتے ہوئے چین، روس اور شاید ایران کے ساتھ ممکنہ اتحاد کی طرف بڑھ رہا ہے۔‘‘

دفاعی تجزیہ کار  ہرشا کاکر کہتے ہیں کہ روسی صدر ولادیمیر پوٹن اور ان کے چینی ہم منصب شی جن پنگ دنیا کے دو طاقتور لیڈر ہیں اور ان کی اپنے ملکوں پر گرفت بہت مضبوط ہے، ''آئندہ دنوں میں ان دونوں رہنماؤں کی مغرب سے دوری بڑھے گی جب کہ یہ امریکی نیٹو اتحاد کے الائنس کے خلاف ایک مضبوط بلاک بنائیں گے۔ پاکستان چین کے ساتھ ہے تو لہذا روس، چین اور پاکستان کے اتحاد کا امکان ایک حقیقت ہے۔ بھارت کے لیے پاکستان کا مقابلہ کرنا یا اسے الگ تھلگ کرنا چیلنج بن سکتا ہے۔‘‘

حالیہ کچھ عرصے میں پاکستان کے نہ صرف روس بلکہ ترکی کے ساتھ روابط میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ سعودی عرب کے برعکس پاکستان کی کشمیر پالیسی پر انقرہ حکومت نے اسلام آباد کا کھل کر ساتھ دیا ہے۔ اسرائیلی تھنک ٹینک یروشلم سینٹر فار پبلک افئیرز کی ایک تجزیاتی رپورٹ کے مطابق مستقبل میں پاکستان اور ایران کے تعلقات بھی مزید مضبوط ہو سکتے ہیں، کیوں کہ ایران کو چینی سی پیک منصوبے میں مرکزی حیثیت حاصل ہے۔

تجزیہ کاروں کے مطابق سی پیک منصوبے کی وجہ سے متعدد ایشیائی ممالک کے مشترکہ مفادات سامنے آ سکتے ہیں اور اسی بنیاد پر ان کا مضبوط نیا اتحاد بھی قائم ہو سکتا ہے۔