1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’ایسے رنزوں کا کیا کرے کوئی‘

1 جنوری 2023

بابر اعظم بلے سے رنزوں کا انبار اگل رہے ہیں لیکن ان کی کپتانی کو دیکھتے ہوئے لگتا ہے کہ کہیں یہ رنز زیادہ مہنگے تو نہیں پڑ رہے۔

https://p.dw.com/p/4LcLb
 Dubai International Cricket Stadium Babar Azam ICC
تصویر: Action Plus/imago images

پاکستانی قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان بابر اعظم نے سن 2022 کے دوران کئی ریکارڈ بنائے۔ ٹی ٹوئنٹی، ایک روزہ یا ٹیسٹ فارمیٹ، ان کے بلے سے رنزوں کا ڈھیر ہی نکلتا رہا۔

2022ء کے اختتام پر بابر اعظم ٹیسٹ کرکٹ میں بلے بازوں کی عالمی رینکنگ میں دوسرے پر براجمان ہو چکے تھے۔ انہوں نے بطور کپتان بھی کمال بلے بازی کی اور کئی ریکارڈ توڑ دیے۔

تاہم بطور کپتان ان کی اہلیت پر بھی کئی سوال اٹھائے جا رہے ہیں۔ ہوم سیریز میں انگلش ٹیم نے پاکستان کو وائٹ واش کیا۔ توقع تھی کہ پاکستان کچھ بہتر کارکردگی دکھاتے ہوئے ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کے فائنل تک پہنچ جائے گا لیکن ایسا نہ ہوا۔

ابرار احمد کی ’مسٹری اسپن‘ ملتان ٹیسٹ بچا سکے گی کیا؟

پاکستانی ’ہیری پوٹر‘ کے جادو کا شکار انگلش کرکٹ ٹیم

ان تین ٹیسٹ میچوں میں ناکامی کی ایک بڑی وجہ کپتان کے فیصلے ہی بنے۔ یہ ایک طویل بحث ہے کہ کیا ہو سکتا تھا لیکن کمزور کپتانی (جس میں ٹیم مینجمنٹ بھی بلاشبہ مکمل طور پر شامل ہے) کی سب سے بڑی مثال نیوزی لینڈ کے خلاف پہلے ٹیسٹ میچ میں ڈیکلریشن ہے۔

نیوزی لینڈ کے خلاف پہلے ٹیسٹ میچ میں بابر کی طرف سے حیرت انگیز ڈیکلریشن کی وجہ سے پاکستان کو شکست ہو سکتی تھی۔ تاہم بھلا ہو کہ 'بیڈ لائٹ‘ نے بھرم رکھ لیا۔

ایک اور حیرت کی بات یہ کہ بعد ازاں بابر اعظم نے اپنے اس فیصلے کا دفاع بھی کیا۔ کیا واقعی یہ 'بہادرانہ فیصلہ‘ تھا؟ اس پر بڑی گفتگو جاری ہے لیکن پاکستانی ٹیم نے بس نیوزی لینڈ کو 'ہلکا‘ لیا۔

کراچی ٹیسٹ جب خراب روشنی کی وجہ سے ختم ہوا تو نیوزی لینڈ نے اپنی دوسرے اننگز میں ایک وکٹ کی نقصان پر 61 رنز بنا رکھے تھے جبکہ ابھی صرف سات اوورز اور تین گیندیں ہی کرائی گئی تھیں۔

پاکستان نے اپنی دوسری اننگز ڈیکلئر کرتے ہوئے اس میچ میں نیوزی لینڈ کو پندرہ اوورز میں 138 رنز کا ہدف دیا گیا تھا۔ سوچ لیں، اگر میچ مکمل ہوتا تو کیا نتیجہ نکلتا؟

راولپنڈی ٹیسٹ، دو دن میں مزید دو سنچریاں تو بنیں گی

بابر اعظم یہ واقعہ جلد بھول جانا چاہیں گے

سن دو ہزار بائیس میں پاکستان ہوم سیزیر کے دوران کوئی بھی ٹیسٹ نہ جیت سکا اور اب ایک نیا سال شروع ہو چکا ہے۔ توقع کرتے ہیں کہ نئے سال کے دوسرے دن شروع ہونے والے دوسرے اور آخری ٹیسٹ میچ میں بابر اعظم اور ٹیم مینجمنٹ نیوزی لینڈ یا کسی بھی ٹیم کو 'لائٹ‘ نہیں لیں گے۔

پاکستان کرکٹ بورڈ کی نئی مینجمنٹ کو یہ بھی دیکھنا ہو گا کہ آیا بابر اعظم کپتانی کے اہل ہیں بھی یا نہیں۔ اس میں تو کوئی شک نہیں کہ وہ ایک ورلڈ کلاس بلے باز ہیں۔

یاد رہے کہ ایک وقت آیا تھا کہ جب بھارتی قومی کرکٹ ٹیم کے اسٹار سچن تندولکر جیسے عظیم بلے باز نے بھی کپتانی چھوڑ دی تھی اور حال ہی میں موجودہ دور میں کرکٹ کے کنگ ویراٹ کوہلی نے بھی۔

کون جیتے کا یہ معرکہ بابر الیون یا ٹیم انڈیا؟

نوٹ: ڈی ڈبلیو اُردو کے کسی بھی بلاگ، تبصرے یا کالم میں ظاہر کی گئی رائے مصنف یا مصنفہ کی ذاتی رائے ہوتی ہے، جس سے متفق ہونا ڈی ڈبلیو کے لیے قطعاﹰ ضروری نہیں ہے۔