1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستجرمنی

’ایرانی نیشنل گارڈز کو ای یو کی ٹیرر لسٹ میں شامل کیا جائے‘

12 مارچ 2023

جرمن حکمران جماعت کے شریک سربراہ نے کہا ہے کہ ایرانی پاسداران انقلاب کو یورپی یونین کی دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کیا جانا چاہیے۔

https://p.dw.com/p/4OZ2E
Iran Geheimdienstorganisation der Islamischen Revolutionsgarde (IRGC)
تصویر: fars

 جرمنی کی حکمران جماعت سوشل ڈیموکریٹک پارٹی ایس پی ڈی کے شریک سربراہ لارس کلنگبائل نے ایرانی حکام کی طرف سے ایک نوجوان لڑکی کو قید کی سزا سنانے پر تہران کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا  ہے کہ ایران کے انقلابی گارڈز یا  پاسداران انقلاب کو یورپی یونین کی  دہشت گروںکی فہرست میں شامل کر دیا جانا چاہیے۔

 جرمنی کے فُنکے میڈیا گروپ پر اتوار 12 مارچ کو شائع ہونے والے تبصروں میں کلنگبائل کا یہ تازہ ترین بیان شائع ہوا۔ اس کے مطابق جرمن سیاستدان اور سوشل ڈیموکریٹ لیڈر نے کہا کہ انہیں تہران حکومت کی طرف سے ایک 18 سالہ طالبہ سمانہ اصغری کو تین ماہ کی قید کی سزا سنائے جانے کی خبر سے شدید صدمہ پہنچا ہے۔

جرمنی حزب اللہ کو دہشت گردوں کی فہرست میں شامل نہیں کرے گا، جرمن وزیر

سمانہ اصغری کون ہیں؟

سمانہ اصغری ایک 18 سالہ انجینیئرنگ کے شعبے میں تعلیم حاصل کرنے والی طالبہ ہیں۔ جرمن سیاستدان لارس کلنگبائل نے رواں سال جنوری میں اس طالبہ کی 'سیاسی کفالت‘ کی ذمہ داری لینے کا اعلان کیا تھا۔ انہوں نے اپنے بیان میں کہا، ''ایرانی حکومت نے سمانہ اصغری کو بلا جواز اور بالکل بے بنیاد الزامات کے تحت تین ماہ کی سزائے قید دی  ہے۔‘‘ اصغری کی فوری رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے جرمن سیاستدان نے کہا، ''ایران میں باہمت خواتین جو مہینوں سے احتجاج کر رہی ہیں اور اپنے لیے صرف برابری کی زندگی سے زیادہ کچھ نہیں مانگ رہی ہیں۔‘‘

 

Deutschland | Protest deutscher Parlamentarier vor iranischer Botschaft in Berlin
برلن میں ایرانی سفارتخانے کے سامنے جرمن پارلیمنٹیرینز کے ایک گروپ کا ایران میں سزائے موت کے خلاف احتجاجتصویر: DW

ایرانی  ریوولوشنری گارڈز IRGC ایران کی اعلیٰ مسلح افواج میں شامل ہے۔ جو  1979ء کے اسلامی انقلاب کے بعد قائم ہوئی۔ اس کا کام ایران میں کسی قسم کی بغاوت کو روکنا اور ریاستی نظریہ کی حفاظت کرنا ہے۔

پاسداران انقلاب پر کڑی تنقید کیوں؟

ایران میں حالیہ بدامنی اور ملک گیر سطح پر عوامی احتجاج اور مظاہروں، جن میں نوجوان لڑکیاں اور خواتین قائدانہ کردار ادا کر رہی ہیں، کو دبانے اور مظاہرین پر جبر و تشدد کرنے میں پاسداران انقلاب کا کلیدی کردار ہے۔ ان مظاہروں کا آغاز گزشتہ سال ستمبر میں ایرانی نژاد کُرد نوجوان خاتون مہسا امینی کی ایران کی ''اخلاقی پولیس‘‘ کے ہاتھوں ہلاکت کے بعد ہوا تھا جو ابھی تک جاری ہیں۔ ان عوامی مظاہروں کو کچلنے اور عوام میں خوف و ہراس پھیلانے کے لیے تہران حکومت نے شدید نوعیت کا کریک ڈاؤن شروع کیا۔ اس کے تحت بڑے پیمانے پر مظاہرین کی گرفتاری، انہیں جیل کی سلاخوں کے پیچھے بند کرنے، خواتین کو جسمانی اور ذہنی طور پر اذیت دینے اور ان کے ساتھ ہر طرح کی زیادتیوں کے واقعات میں بھی غیر معمولی اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

سعودی عرب کو ایرانی وارننگ: ہمارا صبر و تحمل ختم ہو سکتا ہے

Iran | Emblem | Iranische Revolutionsgarde
ایرانی ریوولوشنری گارڈز انقلاب ایران کے فورا. بعد وجود میں آیا تھاتصویر: Rouzbeh Fouladi/NurPhoto/picture alliance

یورپی یونین  کے قانون سازوں نے اس سال جنوری میں ایک غیر پابند قرار داد کی منظوری دی تھی۔ جس میں ایران کے پاسداران انقلاب یا ایرانی ریوولوشنری گارڈز IRGC کو یورپی بلاک کی طرف سے بنائے گئی دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کرنے کی شق بھی شامل تھی۔

قانون اس بارے میں کیا کہتا ہے؟

یورپی یونین کے قانون کے تحت، کسی بھی تنظیم کو یورپی بلاک کی دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کرنے کے لیے بنیادی شرط کو ملحوظ رکھنا لازمی ہے۔ یورپی یونین کی 'ایکسٹرنل ایکشن سروس‘ کے مطابق اس فہرست میں کسی بھی تنظیم کا نام شامل کرنے کا فیصلہ ایک معتبر اور قابل نیشنل اتھارٹی کی طرف سے ہونا چاہیے جیسے کہ عدالتی فیصلہ یا کسی انتظامی اتھارٹی کی طرف سے دیا گیا حکم جاری ہونے کی صورت میں یہ اقدام کیا جاسکتا ہے۔

ک م/ اب ا(ڈی پی اے)