1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شام میں باغیوں کے خلاف ایرانی میزائل حملے

1 اکتوبر 2018

ایرانی کی جانب سے مشرقی شام میں عسکریت پسندوں کو میزائل حملوں کے ذریعے نشانہ بنایا گیا ہے۔ ایران کا الزام ہے کہ یہ عسکریت پسند گزشتہ ہفتے ايران ميں ایک عسکری پریڈ پر ہونے والے دہشت گردانہ حملے میں ملوث تھے۔

https://p.dw.com/p/35m5W
Iran feuert angeblich Raketen auf Syrien ab
تصویر: FARS

ایرانی انقلابی گارڈز کے خبررساں ادارے سپاہ نیوز کی جانب سے پیر کے روز بتایا گیا ہے کہ مغربی ایران سے چھ میزائل مشرقی شامی علاقے البوکمال پر داغے گئے۔ اس بیان میں کہا گیا ہے کہ عسکریت پسندوں کے خلاف اس کارروائی میں میزائلوں کے علاوہ بمبار ڈرونز کا بھی استعمال کیا گیا۔

جب تک چاہیں گے، شام میں رہیں گے، امریکا

اب اسرائیل شام پر حملوں سے قبل کئی بار سوچے گا، شامی وزیر

واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے انقلابی گارڈز کی پریڈ میں ہونے والے دہشت گردانہ حملے میں 25 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ اس حملے کی ذمہ داری اسلامک اسٹیٹ کے علاوہ ایرانی نسل عرب علیحدگی پسند تحریک نے قبول کی تھی، تاہم دونوں تنظمیوں کی جانب سے اپنے ان دعووں کے حق میں شواہد پیش نہیں کیے گئے تھے۔

انقلابی گارڈز کے مطابق مغربی ایرانی علاقے سے چھ میزائل شام کی جانب داغے گئے، جب کہ اس دوران ڈرونز نے بھی عسکریت پسندوں کی پوزیشنوں کو نشانہ بنایا۔

22 ستمبر کو ایرانی شہر اہواز میں مسلح افراد نے فائرنگ کر کے اس وقت 25 افراد کو ہلاک  کر دیا تھا، جب وہاں سن 1980 سے 1988 تک جاری رہنے والی ایران عراق جنگ کی یاد میں ایک پریڈ جاری تھی اور بہت سے لوگ یہ پریڈ دیکھنے کے لیے پنڈال میں موجود تھے۔ اس واقعے میں 12 انقلابی گارڈز بھی ہلاک ہو گئے تھے۔

ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے اس واقعے کے بعد الزام عائد کیا تھا کہ اہواز شہر میں ہونے والے حملے کے لیے سرمایہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کی جانب سے فراہم کیا گیا تھا۔ انہوں نے اپنے اس بیان میں اس عزم کا اظہار بھی کیا تھا کہ اس واقعے میں ملوث افراد کو ’سخت سزا‘ دی جائے گی۔ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات اس ایرانی الزام کو مسترد کر چکے ہیں۔

پیر کے روز ایرانی خبر رساں ادارے فارس کی جانب سے جاری کردہ ویڈیو فوٹیج میں ایرانی میزائل داغے جانے کے مناظر دکھائے گئے۔ ان میزائلوں پر ’خاندانِ سعود مردہ باد‘ اور ’امریکا مردہ باد‘ جیسے نعرے بھی درج تھے۔

ع ت، الف ب الف (روئٹرز، اے ایف پی)