1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایران کی ایٹمی توانائی کے ادارے سے تعاون پر نظر ثانی

12 جون 2010

ایرانی خبر رساں اداے 'فارس' کے مطابق ایرانی پارلیمان بین الاقوامی ایٹمی توانانی ایجنسی IAEA کے ساتھ تعاون مزید کم کرنے کےمعاملے پر غور کررہی ہے۔

https://p.dw.com/p/NpII
علی اکبر صالیحٰی فائل ۔فوٹوتصویر: ISNA

ایرانی پارلیمان کے ڈپٹی اسپیکر حامی رضا فولادگر نے ’فارس‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سلسلے میں بل کل اتوار کے روز اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔ اس میں ایران کے خلاف نئی پابندیوں کے ردعمل کے طور پر اقوام متحدہ کے جوہری توانائی سے متعلق ادارے IAEA کے ساتھ تعاون پر نظرثانی اور اسے کم کرنے کا معاملہ زیر بحث آئے گا۔

دوسری طرف ایرانی نائب صدر علی اکبر صالحی نے سرکاری خبر رساں ادارے IRNA کو آج ہفتے کے روز بتایا کہ مستقبل میں انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کے ساتھ تعاون کے معاملے پر صدر احمدی نژاد سے صلاح ومشورہ کیا جائے گا۔ تاہم صدر احمدی نژاد کی طرف سے یہ بیان تو کئی مرتبہ سامنے آچکا ہے کہ پابندیوں کی صورت میں عالمی طاقتوں کے ساتھ مذاکرات کا سلسلہ ترک کردیا جائے گا مگر انہوں نے IAEA کے ساتھ تعاون کے معاملے پر کبھی بات نہیں کی۔

دوسری طرف برطانوی اخبار دی ٹائمز کے مطابق سعودی عرب نے نہ صرف اسرائیلی طیاروں کو ایرانی ایٹمی تنصیبات پر حملے کے لئے فضائی حدود استعمال کرنے کی اجازت دے دی ہے بلکہ اس سلسلے میں سعودی فضائی حدود کے اندر دفاعی نظام کو غیر فعال کرنے کی مشقیں بھی کی ہیں، تاکہ اسرائیلی طیارے بغیر نقصان کے اس کی فضائی حدود میں پرواز کرسکیں۔ سعودی فضائی حدود استعمال کرنے سے اسرائیلی طیاروں کو ایران تک پہنچنے کے لئے بہت کم فاصلہ طے کرنا پڑے گا۔

UN Sicherheitsrat Iran No Flash
سلامتی کونسل کی جانب سے بدھ نو جون کو ایران کے خلاف نئی پابندیوں کی قرار داد منطور کی گئیتصویر: AP

دی ٹائمز نے علاقے میں موجود ایک امریکی دفاعی اہلکار کے حوالے سے لکھا ہے کہ سعودی حکومت اس سلسلے میں اپنی رضامندی کا اظہار کرچکی ہے اور اس سلسلے میں باقاعدہ مشقیں کی گئی ہیں کہ ایسی صورت میں اسرائیلی طیاروں کے علاوہ اس کے اپنے طیاروں کو بھی کسی قسم کا نقصان نہ پہنچے۔ مزید یہ کہ یہ سب کچھ امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کی رضامندی سے کیا گیا ہے۔

اسرائیل نے، جو ایران کو اپنے لئے سب سے بڑا خطرہ تصور کرتا ہے، بوقت ضرورت ایرانی ایٹمی تنصیبات پر حملے کو کبھی بھی خارج از امکان قرار نہیں دیا۔ دی ٹائمز کے مطابق سعودی عرب بھی ایران کو علاقائی سلامتی کے لئے خطرہ سمجھتا ہے۔ یہی  وجہ ہے کہ ایرانی ایٹمی تنصیبات پر حملے کے لئے اس نے اسرائیل کو اپنی فضائی حدود استعمال کرنے کی مبینہ اجازت دی ہے۔

دوسری طرف اخبار نے سعودی عرب میں موجود اپنے ایک ذریعے کے حوالے سے لکھا ہے کہ سعودی دفاعی حلقوں میں یہ حقیقت پہلے سے ہی عیاں ہے۔

رپورٹ : افسر اعوان / خبر رساں ادارے

ادارت : شادی خان سیف