1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایران نواز عراقی شیعہ ملیشیا اتحاد کا شام جا کر لڑنے کا عزم

مقبول ملک
29 اکتوبر 2016

ایران نواز عراقی شیعہ ملیشیا گروپوں کے اتحاد الحشد الشعبی نے کہا ہے کہ اس کے جنگجو سرحد پار کر کے شام جا کر صدر بشار الاسد کی فوجوں کے شانہ بشانہ شامی باغیوں اور جہادیوں کے خلاف لڑنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

https://p.dw.com/p/2Rt7A
Irak Tikrit Kämpfe Eroberung Irakische Armee
تصویر: Reuters/Stringer

عراقی دارالحکومت بغداد سے ہفتہ انتیس اکتوبر کو موصولہ نیوز ایجنسی روئٹرز کی رپورٹوں کے مطابق الحشد الشعبی کے ایک ترجمان نے کہا کہ یہ ملیشیا اتحاد عراق سے دہشت گرد گروہ ’اسلامک اسٹیٹ‘ یا داعش کا صفایا کرنے کے بعد اپنے فائٹرز کو عراقی سرحد کے پار شام بھیجنے کا منصوبہ رکھتا ہے، جو وہاں شامی صدر بشار الاسد کی حمایت میں لڑیں گے۔

بغداد کے شیعہ اکثریتی علاقوں میں داعش کے حملے، سو سے زائد ہلاکتیں

شام میں کم از کم چار سو ایرانی جنگجو مارے گئے، شہداء فاؤنڈیشن
جہادی شام نہ جا سکیں، عراق میں شیعہ ملیشیا کا نیا ہدف

روئٹرز نے لکھا ہے کہ عراقی شیعہ ملیشیا گروپوں کے جنگجو پہلے ہی شامی خانہ جنگی میں اسد حکومت کی طرف سے شامی باغیوں اور وہاں سرگرم جہادی گروپوں کے خلاف لڑ رہے ہیں۔ تاہم اس وقت الحشد الشعبی نامی ملیشیا اتحاد کے فائٹر عراقی حکومت کی ان عسکری کوششوں میں بھی شریک ہیں، جو شمالی عراقی شہر موصل کو داعش کے قبضے سے چھڑانے کے لیے کی جا رہی ہیں۔

USA unterstüzen Angriff der irakischen Armee auf Tikrit
عراقی شیعہ ملیشیا گروپوں کے جنگجو پہلے ہی شامی خانہ جنگی میں اسد حکومت کی طرف سے شامی باغیوں اور وہاں سرگرم جہادی گروپوں کے خلاف لڑ رہے ہیںتصویر: Reuters/Al-Sudani

بغداد سے آمدہ رپورٹوں میں اس ملیشیا اتحاد کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ عراق میں ’اسلامک اسٹیٹ‘ کے خلاف حتمی عسکری کامیابی کے بعد اس ملیشیا اتحاد کی، جس کے نام کا مطلب عوام کو تحریک دینے کا عمل ہے، شامی تنازعے میں اسد نواز دھڑے کے طور پر مسلح شرکت کو باقاعدہ ایک شکل دے دی جائے گی۔

روئٹرز کے مطابق عراقی دارالحکومت میں الحشد الشعبی کے ترجمان احمد الاسدی نے ہفتے کے روز ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا، ’’اپنی سرزمین کو ان تمام دہشت گرد گروہوں سے پاک کرنے کے بعد ہم اس بات پر بالکل تیار ہیں کہ کسی بھی دوسری جگہ جا کر وہاں سے اٹھنے والے عراق کی قومی سلامتی کو درپیش ہر طرح کے خطرے کا قلع قمع کریں۔‘‘