1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایران میں مسافر جہاز مار گرانے کی تحقیقات، گرفتاریاں

14 جنوری 2020

ایران کے صدر حسن روحانی نے جہاز مار گرانے کے سانحے کو 'ناقابل معافی غلطی' قرار دیا اور یقین دلایا ہے کہ ذمہ داران کو ضرور سزا ملے گی۔

https://p.dw.com/p/3WCFZ
تصویر: picture-alliance/AP Photo/E. Noroozi

منگل کو ٹیلی وژن پر اپنے خطاب میں صدر روحانی نے کہا کہ یہ بہت ضروری ہے کہ اس معاملے میں "جس کسی سے غلطی ہوئی یا کسی سطح پر کوتاہی ہوئی" اسے جوابدہ ہونا پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس سانحے کی بھرپور تحقیقات کی جائیں گی۔

انہوں نے کہا، "عدلیہ کو چاہیے کہ ایک سینیئر جج اور درجنوں ماہرین پر مشتمل خصوصی عدالت قائم کرے۔ اس معاملے پر پوری دنیا کی نظریں ہوں گی۔" انہوں نے واضح کیا کہ اس حادثے کی نوعیت ایسی ہے کہ اس کے لیے کسی ایک شخص کو مورد الزام نہیں ٹھہرایا جاسکتا اور اس کی اجتماعی ذمہ داری لینا ہوگی۔‘‘

ادھر ایران کی عدلیہ نے کہا ہے کہ اس معاملے کی بھرپور چھان بین شروع کر دی گئی ہے اور کچھ افراد کو حراست میں بھی لیا گیا ہے۔

اپنے بیان میں صدر روحانی نے کہا، "ایرانی فوجی قیادت کی طرف سے اپنی غلطی کا اعتراف ابتدائی طور پر بہتر اقدام ہے اور ہمیں لوگوں کو یقین دلانا ہوگا کہ ایسا دوبارہ نہیں ہوگا۔"            

ایران نے اقو ام متحدہ کے ادارے انٹرنیشنل سول ایوی ایشن آرگنائزیشن(آئی سی اے او) سے درخواست کی ہے کہ وہ اس سانحے کی تفتیش کے لیے اپنے ماہرین روانہ کرے۔

اسی دوران ایران میں طلبا کی طرف سے حکومت مخالف مظاہروں کی اطلاعات ہیں، جن میں کم از کم تیس لوگ گرفتار کیے گئے ہیں۔

حکومتِ ایران کو ان دنوں اس وجہ سے بھی عالمی اور داخلی دباؤ کا سامنا  ہے کہ ایک مسافر بردار طیارے کو نشانہ بنانے کا اعتراف کرنے میں فوج نے کئی دن کیوں لگا دیے؟ جب کہ حکوت اس سے پہلے اس سانحے میں ملوث ہونے سے مسلسل انکار کر رہی تھی۔