1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایران میں مقید یونانی صحافی کی رہائی کا امکان

رپورٹ :عابد حسین ،ادارت:عدنان اسحاق3 جولائی 2009

یورپی یونین نے برطانوی سفارت خانے کے مقامی ملازمین کی گرفتاری کے حوالے سے تہران میں تعینات یونین کے سفیروں کی واپس طلبی کے حوالے سے کہا ہے کہ یونین اِس سلسلے میں ایکشن لینے کے لئے تیار ہے

https://p.dw.com/p/Ifxp
تہران میں برطانوی سفارت خانے کے باہر ایرانی سکیورٹی اہلکارتصویر: AP

ایران کے سرکاری ٹیلی ویژن نے ملک کے متنازعہ صدارتی الیکشن کے بعد حکومت کی جانب سے مزید گرفتاریوں کو رپورٹ کیا ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ ایرانی عوام کو بھڑکانے اور مظاہروں کی ترغیب دینے کے سلسلے میں سکیورٹی اہلکاروں نے شمال مغربی شہر قزوین سے سات افراد کو حراست میں لیا ہے۔

جبکہ نیم سرکاری خبر رساں ایجنسی فارس کے مطابق بارہ جون کے صدارتی الیکشن کے بعد شروع ہونے والے ہنگاموں کے دوران حکومتی کارروائی سے متاثر ہونے والے افراد کے خاندانوں کو خصوصی معاوضہ دیئے جانے کی خبر دی ہے۔ مظاہروں کے دوران متاثر ہونے والے افراد کو حکومت نے معصوم شہریوں سے تعبیر کیا ہے۔

Bild-Galerie Exil-Iraner in Berlin
جرمنی میں ایرانی مظاہرین کے ساتھ یک جہتی کے سلسلے میں نکالے گئے جلوس میں ایک شخصتصویر: AP

اِسی طرح تہران میں گزشتہ ماہ ایک یونانی صحافی کی گرفتاری کے حوالے سے یونان کے دارالحکومت ایتھنز متعین ایرانی سفیر مہدی ہُنر دوست کا کہنا ہے کہ صحافی کو جلد رہا کردیا جائے گا۔ یونانی صحافی Lason Athanasiads امریکی اخبار واشنگٹن ٹائمز کے نمائندے ہیں۔ ایرانی سفیر نے یہ یقین دہانی یونان کی ایک چھوٹی دائیں بازُو کی جماعت کے سربراہ Giogros Karadzaferis کو گزشتہ روز کرائی تھی۔

دوسری جانب یورپی یونین نے برطانوی سفارت خانے کے مقامی ملازمین کی گرفتاری کے حوالے سے تہران میں تعینات یونین کے سفیروں کی واپس طلبی کے حوالے سے کہا ہے کہ یونین اِس سلسلے میں ایکشن لینے کے لئے تیار ہے۔ اِس مناسبت سے یونین نے برطانوی تجویز پر غوروخوص کیا اور ایرانی حکومت سے جلد ردِ عمل کی توقع کا اظہار کیا گیا ہے۔ برطانوی سفارت خانے میں کام کرنے والے نو مقامی ملازمین میں سے آٹھ کی رہائی کی اطلاع سامنے آ چکی ہے۔ برطانوی تجویز کے حوالے سے یہ بھی سامنے آیا ہے کہ کچھ یورپی ملکوں کی حکومتیں سفیروں کو واپس بلانے پر تیار نہیں اور وہ ایران کے ساتھ اپنے اپنےسفارتی تعلُقات کو منجمد کرنے کو بھی فی الحال درست قدم خیال نہیں کر رہے۔

Der schwedische Ministerpräsidenten Fredrik Reinfeldt (Ausschnitt)
سویڈن کے وزیر اعطم فریڈرک رائن فیلڈتصویر: picture-alliance/dpa

یورپی یونین میں یہ بات بھی گردش کر رہی ہے کہ سفارت کاروں کو بطور احتجاج کچھ دِنوں کے لئے بھی لایا جا سکتا ہے۔ اِس سلسلے میں یورپی یونین کے موجودہ ششماہی کے صدر ملک سویڈن کے وزیر اعظم Fredrik Reinfeldt نے بھی یورپی ملکوں کو ایرانی صورت حال پر دانائی کے ساتھ عمل کرنے کی تلقین کی ہے۔

متنازعہ صدارتی الیکشن کے بعد کی اندرون ایران پیدا شدہ صورت حال کے ساتھ جوہری معاملات کے حوالے سے بات چیت کس رُخ جاتی ہے، اِس کا تعین امکاناً اِس ماہ میں اٹلی میں امیر ملکوں کے گروپ آٹھ کی سربراہ کانفرنس میں حتمی پالیسی یا فیصلوں کے بعد ہی ہو گا۔

ایرانی سیاسی منظر نامے پر ایک اور پیش رفت یہ ہے کہ ایران کی نوبل انعام یافتہ خاتون شیرین عبادی نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ایران میں الیکشن کے بعد کی صورت حال کی چھان بین کے حوالے سے اپنا خصوصی نمائندہ مقرر کریں۔ اِس ضمن میں ایران کی انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے بان کی مون کو ایک خط بھی روانہ کیا گیا ہے جو اُن کے دفتر کو موصول ہو گیا ہے۔