1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایران میں فرانسیسی سیاح پر جاسوسی کا مقدمہ

31 مئی 2021

ایرانی حکام نے ایک فرانسیسی سیاح پرجاسوسی اور پروپیگنڈہ کرنے کا الزام لگاتے ہوئے مقدمہ چلانے کا اعلا ن کیا ہے۔ ان کی بہن نے فرانسیسی صدر سے اس معاملے میں مداخلت کی اپیل کی ہے۔

https://p.dw.com/p/3uCku
Benjamin Briere
تصویر: Iranhumanrights

فرانسیسی سیاح بنجامن برائری کے وکیل نے اتوار کے روز بتایا کہ ایرانی حکام نے فرانسیسی شہری پر اسلامی جمہوریہ کے خلاف جاسوسی اور پروپیگنڈہ کرنے کے الزامات کے تحت مقدمہ درج کیا ہے۔

ایران اور مغرب کے مابین جاری کشیدگی میں اضافہ کے درمیان بنجامن برائری بھی ان غیر ملکی شہریوں کی فہرست میں شامل ہوگئے ہیں جنہیں اسلامی جمہوریہ کے خلاف مبینہ طور پرجاسوسی کے الزام میں تہران نے گرفتار کیا ہے۔

برائری کو ”دھرتی پر بدعنوانی" جوایرانی قانون کے تحت سنگین الزامات میں سے ایک ہے اور شراب نوشی کے الزام کا بھی سامنا کرنا پڑا۔ ان کے وکیل سعید دہقان نے ٹوئٹر پر لکھا کہ تفتیش کے بعد یہ دونوں الزامات مسترد کر دیے گئے۔

مشہد کے محکمہ انصاف نے برائری کو جاسوسی کا قصوروار قرار دیا ہے۔

برائری کی بہن نے فرانسیسی ہفت روزہ لی پوائنٹ میں شائع ایک کھلے خط میں فرانسیسی صدر ایمانوئل میکروں سے اس معاملے میں مداخلت کرنے کی اپیل کی ہے۔

فرانسیسی وزارت خارجہ نے اتوار کے روز کہا کہ یہ الزامات ”ناقابل فہم‘‘ ہیں۔

بینجمن برائری کے خلاف کیا کیس ہے؟

گزشتہ برس مئی میں برائری کو اس وقت گرفتار کر لیا گیا تھا جب وہ ایک ریگستانی علاقے میں جہاں تصویر اتارنا ممنوع ہے، ڈرون اڑا کر تصویریں لے رہے تھے۔

ایرانی قانون کے تحت جاسوسی کا قصور وار پائے جانے پر دس برس تک قید کی سزا ہے۔ اسلامی جمہوریہ کے نظام کے خلاف پروپیگنڈہ پھیلانے کے جرم میں تین ماہ سے ایک برس تک قید کی سزا ہو سکتی ہے۔

برائری کی بہن نے اپنے خط میں لکھا ہے کہ یہ الزامات 'بے بنیاد‘ ہیں اور ان کا بھائی مغربی ملکوں کے ساتھ ایران کی بات چیت میں ایک ’مذاکراتی آلہ‘ بن گیا ہے۔

کیا ایران غیرملکی قیدیوں کو مغرب پر دباو ڈالنے کے لیے استعمال کرتا ہے؟

سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے ایران جوہری معاہدے سے امریکا کے الگ ہوجانے اور ایران کے خلاف سخت پابندیوں کے اعلان کے بعد سے ایران میں غیر ملکیوں کی گرفتاریوں میں اضافہ ہو گیا ہے۔

انسانی حقوق کے گروپوں کا الزام ہے کہ ایران غیر ملکی قیدیوں کو مغرب کے ساتھ سیاسی سودے بازی کے لیے استعمال کر رہا ہے۔ گوکہ تہران ان الزامات کی تردید کرتا ہے تاہم ماضی میں قیدیوں کے تبادلے ہوتے رہے ہیں۔

عالمی طاقتوں کی جانب سے تہران کے ساتھ جوہری معاہدے کو بحال کرنے اور معاہدے کے تحت اسے اپنے وعدوں پر عمل کرنے کے لیے آمادہ کرنے کے خاطر اپریل سے ہی ویانا میں مذاکرات کا سلسلہ جاری ہے۔  ایران کے مذاکرات کاروں کا کہنا ہے کہ تہران قیدیوں کے تبادلے کے لیے تیار ہے۔

ج ا/ ص ز (اے ایف پی، اے پی)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں