1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایران خودکش حملہ دو سینیئرکمانڈرز سمیت 31 افراد ہلاک

18 اکتوبر 2009

ایران کے جنوب مشرقی صوبے سیستان بلوچستان میں ہونے والے ایک خودکش بم دھماکے میں 31 افراد ہلاک جبکہ 30 کے قریب زخمی ہو گئے۔ اس دھماکے میں ایران کی انقلابی گارڈز کے سینیئر اہلکار بھی ہلاک ہوئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/K9Nz

حملہ آور نے پاکستانی سرحد کے قریب واقع شہر پشین میں آج صبح انقلابی گارڈز کی قبائلی عمائدین کے ساتھ ہونے والی ایک اہم میٹنگ میں خود کو دھماکے سے اڑا دیا، جس سے انقلابی گارڈز اور قبائلی سرداروں سمیت 31 افراد ہلاک ہوگئے۔ ایرانی ٹیلی وژن کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں انقلابی گارڈز کے چھ کمانڈر بھی شامل ہیں۔ خبر رساں اداروں کے مطابق ان کمانڈرز میں گارڈز کی زمینی فوج کے نائب سربراہ جنرل نور علی شوشتری کے علاوہ سیستان بلوچستان صوبے میں گارڈز کے سربراہ جنرل محمد زادہ بھی شامل ہیں۔ ایرانی خبررساں ادارے FARS کے مطابق قریبی صوبے کرمان کے تین کمانڈرز بھی ہلاک ہونے والوں میں شامل ہیں۔

ایرانی انقلابی گارڈز پر یہ حملہ سال 2007ء کے بعد سے اب تک کا سب سے خطرناک حملہ تھا۔ 2007ء میں اسی صوبے میں ہونے والے حملے میں 13 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ جند اللہ نے اِس سال مئی میں ایک شیعہ مسجد پر اُس خود کُش حملے کی بھی ذمہ داری قبول کی تھی، جس میں کم از کم پچیس افراد مارے گئے تھے۔

ایرانی پارلیمنٹ کے اسپیکر علی لاریجانی نے اس حملے کی ذمہ داری امریکہ پر عائد کی ہے۔ انقلابی گارڈز کا بھی کہنا ہے کہ اس حملے کے پیچھے مغربی طاقتوں کا ہاتھ ہے۔ ایرانی پارلیمنٹ کو سینیئر افسران کی ہلاکت کی اطلاع دیتے ہوئے اسپیکر نے کہا کہ اس حملے کا مقصد سیستان بلوچستان صوبے میں امن کو سبوتاژ کرنا ہے۔ امریکہ نے اِس حملے کی مذمت کی ہے اور اِس میں کسی بھی طرح سے ملوث ہونے کی تردید کی ہے۔

سیستان بلوچستان صوبے کے چیف پراسکیوٹر محمد مارضیاہ کے مطابق اس حملے میں30 سے 35 افراد ہلاک ہوئے ہیں اوراس حملے کی ذمہ داری سنی گروپ جُند اللہ کے سربراہ عبدالمالک رِگی نے قبول کر لی ہے۔ تاہم ان کے مطابق ابھی تک کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی۔

ایرانی نشریاتی ادارے IRIB کا کہنا ہے کہ یہ دھماکہ صبح 8 بجے سیستان بلوچستان صوبے کے شہر پشین میں ایک کانفرنس ہال کے داخلی راستے پر کیا گیا۔ اس ایرانی صوبے میں سیکیورٹی فورسز کے منشیات اسمگل کرنے والوں کے علاوہ سنی باغیوں کے ساتھ اکثر تصادم ہوتے رہتے ہیں۔

رپورٹ: افسر اعوان

ادارت : امجد علی