1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہایران

ایران: جاسوسی کے الزام میں متعدد اہم غیر ملکی زیر حراست

7 جولائی 2022

ایرانی حکام نے ایک برطانوی سفارت کار اور ایک پولش پروفیسر سمیت متعدد غیرملکیوں کو جاسوسی کے الزام میں حراست میں لے لیا ہے۔ برطانیہ نے تاہم اپنے کسی سفارت کار کی گرفتاری کی تردید کی ہے۔

https://p.dw.com/p/4DmOw
Symbolbild I Flagge Iran
تصویر: Aleksey Butenkov/Zoonar/dpa/picture alliance

ایران کے سرکاری ٹیلی ویژن نے بدھ کے روز ان غیرملکیوں کو حراست میں لیے جانے کی خبر دی۔ جن لوگوں کو حراست میں لیا گیا ہے ان میں تہران میں متعین برطانیہ کے دوسرے سب سے سینیئر ترین سفارت کار شامل ہیں۔

ایرانی ٹیلی ویژن کے مطابق، "یہ جاسوس ایران کے وسطی صحرا میں مٹی کے نمونے اکٹھے کررہے تھے، جہاں سپاہ پاسداران انقلاب کی ایرواسپیس یونٹ نے حال ہی میں جنگی مشقیں کی تھیں۔" ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ حراست میں لیے گئے افراد کو باضابطہ گرفتار کیا گیا ہے یا انہیں چھوڑ دیا گیا ہے۔

ایران کے سرکاری ٹیلی ویژن نے ایک ویڈیو فوٹیج بھی دکھائی ہے جس میں تہران میں برطانوی سفارت خانے کے نائب سربراہ جائلس وائٹکر اور ان کے اہل خانہ وسطی ایران میں دکھائی دے رہے ہیں۔ ویڈیو میں وائٹکر کو مٹی کے نمونے اکٹھے کرتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔

ایران کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ارنا نے پاسداران انقلاب کی طرف سے جاری ایک بیان کے حوالے سے کہا، "پاسداران انقلاب کی انٹلی جنس ایجنسی نے ان سفارت کاروں کی نگرانی اس وقت کی تھی جب وہ جاسوسی کررہے تھے اور ملک کے مختلف ممنوعہ علاقوں سے مٹی کے نمونے اکٹھے کررہے تھے۔ جن افراد کو دیکھا گیا ان میں ایک برطانوی نائب سفیر بھی ہیں جو سیاحت کی آڑ میں ایران کے جنوب مشرقی صوبے کرمان کے صحرائے شہداد میں اپنے اہل خانہ کے ساتھ گئے تھے لیکن تصاویر سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ مٹی کے نمونے لینے کی کوشش کررہے تھے۔"

برطانیہ نے اس بات کی تردید کی ہے کہ اس کے کسی سفارت کار کو گرفتار کیا گیا ہے۔ برطانوی وزارت خارجہ نے کہا کہ یہ رپورٹ "یکسر غلط" ہے۔

Iran | Emblem | Iranische Revolutionsgarde
تصویر: Sobhan Farajvan/Pacific Press Agency/IMAGO

ماضی میں بھی جاسوسی کے الزام میں متعدد گرفتاریاں

ایرانی ٹیلی ویژن نے حراست میں لیے گئے جن دیگر افراد کے بارے میں بتایا ہے ان میں سے ایک کی شناخت ایران میں آسٹریا کے ثقافتی اتاشی کے شوہر کے طور پرکی ہے۔ اس میں ایک تیسرے غیر ملکی کی تصویر بھی دکھائی گئی جس میں ان کی شناخت پولینڈ کی ایک یونیورسٹی کے پروفیسر میکیج والکزاک کے طور پر کی گئی ہے۔ وہ سائنس ایکس چنج پروگرام کے تحت ایران میں تھے۔ انہیں ملک کے ایک اور علاقے میں بھی مٹی کے نمونے اکٹھے کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔

ایران کی سپاہ پاسداران انقلاب نے حالیہ برسوں میں دہری شہریت کے حامل درجنوں ایرانیوں اورغیرملکیوں کو گرفتار کیا ہے۔ ان میں سے زیادہ ترجاسوسی اور سلامتی سے متعلق الزامات میں گرفتار کیے گئے ہیں۔

چند ماہ قبل بیلجیئم کے ایک انسانی حقوق کے کارکن نیز ایک فرانسیسی جوڑے کو بھی جاسوسی کے الزام میں گرفتار کرلیا گیا تھا۔ حالانکہ ان کا کہنا تھا کہ وہ وہاں سیاحت کی غرض سے آئے تھے۔

انسانی حقوق کے گروپوں نے ایران پرالزام لگایا ہے کہ وہ سکیورٹی الزامات کے تحت گرفتاریوں کے ذریعے دوسرے ممالک سے رعایتیں حاصل کرنے کی کوشش کررہا ہے۔ تاہم تہران حکومت نے سیاسی وجوہ کی بنا پرلوگوں کو گرفتار کرنے کی تردید کی ہے۔

برطانوی ایرانی صحافی نازنین زغاری ریٹکلف کو چھ برس تک قید میں رکھنے کے بعد مارچ کے اواخر میں اس وقت رہا گیا جب برطانیہ نے ہزاروں پاونڈ ادا کیے۔ تہران کا دعوی تھا کہ یہ رقم اس کی تھی جسے برطانیہ نے دہائیوں سے روک رکھا تھا۔

 ج ا/  ص ز  (اے ایف پی، روئٹرز)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید