1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایران اپنی جوہری تنصیبات تک زیادہ رسائی دے، گروسی کا مطالبہ

23 نومبر 2021

بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے سربراہ رافائل گروسی نے تہران میں ملکی رہنماؤں سے اپنی ملاقاتوں میں مطالبہ کیا کہ ایران اقوام متحدہ کے اس ادارے کے ماہرین کو اپنی جوہری تنصیبات تک زیادہ اور بہتر رسائی دے۔

https://p.dw.com/p/43N7P
Iran Rafael Grossi
آئی اے ای اے کے سربراہ رافائل گروسی، دائیں، تہران میں ایٹمی توانائی کے ایرانی ادارے کے سربراہ محمد اسلامی کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کے دورانتصویر: Mehr

انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی (آئی اے ای اے) کے سربراہ رافائل گروسی اپنے تازہ ترین دورے پر کل پیر کی شام تہران پہنچے تھے۔ انہوں نے آج منگل تیئیس نومبر کے روز ایرانی ایٹمی پروگرام کے سربراہ محمد اسلامی سے ملاقات کی۔ اس ملاقات میں گروسی نے اسلامی سے کہا کہ ایران اور عالمی طاقتوں کے مابین 2015ء میں طے پانے والے اور گزشتہ چند برسوں سے تعطل کے شکار جوہری معاہدے کی بحالی کے لیے عنقریب شروع ہونے والے مذاکرات کے پیش نظر تہران کو بین الاقوامی ماہرین کو اپنی ایٹمی تنصیبات تک زیادہ رسائی دینا چاہیے۔

نئی جوہری ڈیل مسترد کر سکتے ہیں، اسرائیلی وزیر اعظم

ماضی میں اس دور کے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے امریکا کے ایران کے ساتھ جوہری معاہدے سے یک طرفہ اخراج کے اعلان کے بعد سے تہران نے اپنی ایٹمی تنصیبات میں یورینیم کی طے شدہ حد سے کہیں زیادہ افزودگی کا عمل شروع کر رکھا ہے۔

اس تناظر میں بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کا مطالبہ ہے کہ ایرانی حکومت اس ایجنسی کے معائنہ کاروں کو ملکی ایٹمی تنصیبات کی سکیورٹی فوٹیج تک رسائی دے۔ اس کے علاوہ اس بین الاقوامی ادارے کو یہ موقع بھی ملنا چاہیے کہ وہ یہ دیکھ سکے کہ ایران اب تک کتنا یورینیم کس حد تک افزودہ کر چکا ہے۔

ایران اور عالمی جوہری ادارے میں ابھی تک کوئی رابطہ نہیں

Rafael Grossi Iran
رافائل گروسی، دائیں، اور محمد اسلامی کی تہران میں منگل کے روز ہونے والی ملاقات کی ایک تصویرتصویر: Irna

ایرانی حکومت اب تک ان دونوں کاموں کی اجازت دینے سے انکاری ہے اور یہی بات اس معاملے میں تہران اور آئی اے ای اے کے مابین اختلاف رائے کی سب سے بڑی وجہ بھی ہے۔

گروسی کا ایران کا تیسرا دورہ

بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے سربراہ رافائل گروسی اس وقت ایران کے جس دورے پر ہیں، وہ ان کا اس سال فروری سے لے کر اب تک اس ملک کا تیسرا دورہ ہے۔ آج منگل کے روز گروسی ایٹمی توانائی کی ایرانی تنظیم کے صدر دفتر بھی گئے، جہاں انہوں نے اس ادارے کے سربراہ محمد اسلامی سے ملاقات کی۔

اس ملاقات سے قبل گروسی نے اپنی ایک ٹویٹ میں لکھا کہ وہ امید کرتے ہیں کہ ایرانی حکام کے ساتھ مل کر اب تک حل طلب امور کے حل تلاش کر لیے جائیں گے۔

جوہری مذاکرات سے قبل ایران کی جنگی مشقیں

ایٹمی ایجنسی اور ایران کے مابین خفیہ معاہدہ

ویانا میں قائم آئی اے ای اے اور ایران کے مابین ماضی میں ایک ایسا خفیہ معاہدہ بھی ہوا تھا، جسے 'اضافی پروٹوکول‘ کا نام دیا گیا تھا۔ اس معاہدے کے تحت اس عالمی ادارے کو یہ اجازت ہے کہ وہ ایرانی جوہری تنصیبات میں نصب سکیورٹی کیمروں کی تصاویر اور فوٹیج تک رسائی حاصل کر سکے اور پھر تجزیہ کرتے ہوئے یہ نتائج اخذ کر سکے کہ آیا ایران جوہری معاہدے کے تحت خود پر عائد ہونے والی ذمے داریاں پوری کر رہا ہے۔

ایران: جوہری مذاکرات 29 نومبر سے دوبارہ شروع کرنے کا اعلان

اس معاہدے کے برعکس ایرانی پارلیمان نے دسمبر 2020ء میں ایک ایسا قانون منظور کر لیا تھا، جس کے تحت اقوام متحدہ کے معائنہ کاروں کی طرف سے ایرانی جوہری تنصیبات کے معائنے کے عمل کو معطل کر دیا گیا تھا۔ تب اس معائنے کی بحالی کے لیے شرط یہ رکھی گئی تھی کہ جوہری معاہدے پر دستخط کرنے والے یورپی ممالک کو اس سال فروری تک ایران کے خلاف تیل اور بینکنگ کے شعبوں میں عائد پابندیوں میں نرمی کو یقینی بنانا تھا۔

سفارت کاری ناکام ہوئی تو ایران کے خلاف دوسرے متبادل موجود ہیں، امریکا

یورپی ممالک نے چونکہ ایسا نہیں کیا تھا، اس لیے عالمی معائنہ کاروں کو اس سال فروری سے ایران نے اپنی تنصیبات کی نگرانی کی اجازت بھی نہیں دی۔ گروسی اپنے دورے کے دوران اسی حوالے سے پائے جانے والے جمود کو ختم کرنے کی کوشش میں ہیں۔

ایرانی وزیر خارجہ سے ملاقات

آئی اے ای اے کے سربراہ رافائل گروسی کو تہران میں محمد اسلامی سے ملاقات کے بعد آج ہی ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان سے بھی ملاقات کرنا تھی۔ محمد اسلامی کے ساتھ اپنی ملاقات کے بعد گروسی نے ان سے ہونے والی گفتگو کو 'بھرپور‘ قرار دیا۔

ایران کے متعلق جوہری توانائی ایجنسی کی رپورٹ پر یورپی ملکوں کو'سخت تشویش‘

ساتھ ہی رافائل گروسی نے ایرانی ٹی وی سے نشر کی جانے والی ایک پریس کانفرنس میں کہا، ''فی الحال ہم اپنی مکالمت جاری رکھنے کی کوشش کر رہے ہیں، تاکہ کسی کامن گراؤنڈ تک پہنچ سکیں۔‘‘ گروسی نے مزید کہا کہ ان کا ادارہ ایرانی حکومت کے ساتھ بات چیت میں مزید تعاون کا خواہش مند ہے۔

م م / ع ب (روئٹرز، اے پی)

ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کون تھے؟