1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایتھلیٹ ویلیج کی صفائی کا کام بدھ تک مکمل ہوجائے گا:نئی دہلی

27 ستمبر 2010

بھارت کامن ویلتھ گیمز کے انعقاد کو ایشیائی خطے میں خود کو ایک اُبھرتی ہوئی طاقت کی حیثیت سے منوانے کے لئے استعمال کر نے کی سعی کر رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/PNvW
تصویر: picture alliance/dpa

بھارت میں دولت مشترکہ یا کامن ویلتھ گیمز کی ابتدا تین اکتوبر سے ہونا ہے۔ اتھلیٹس ویلیج کو قابل رہائش بنانے اور دیگر کام مکمل کرنے کے لئے تعمیراتی کارکنان تندہی سے کام کر رہے ہیں۔ نئی دہلی کی چیف منسٹر شیلا ڈکشٹ نے کامن ویلتھ گیمز کی تیاریوں کی ذمہ داری گزشتہ ہفتے سنبھالی تھی۔ انہوں نے امید ظاہر کی ہے کہ آئندہ اتوار کو کامن ویلتھ گیمز کی افتتاحی تقریب سے پہلے پہلے تمام تر تیاریاں مکمل کر لی جائیں گی۔ بھارتی حکام نے از سر نو یقین دلایا ہے کہ ایتھلیٹس ہاؤسنگ کی صفائی اور اسے قابل استعمال بنانے کا کام بدھ تک مکمل ہو جائے گا۔ شیلا ڈکشٹ چند روز سے ایک گولف کارٹ کے ذریعے مسلسل ایتھلیٹس ویلیج کا دورہ کرتی دکھائی دے رہی ہیں۔

Indien Commonwealth Games 2010 Flash-Galerie
کومن ویلتھ گیمز کی تیاریوں میں ملوث کارکنان رات کو سڑکوں پر سوتے ہیںتصویر: AP

بھارت کے لئے معاملہ محض کامن ویلتھ گیمز کے انعقاد کو بخیر و خوبی انجام دینے کا ہی نہیں ہے بلکہ اس وقت بھارت کی ساکھ داؤ پر لگی ہوئی ہے۔ ایک طرف ایتھلیٹس ویلج کی گندگی، وہاں پائے جانے والے بڑے بڑے سانپ، نا قابل استعمال کثیف الطبع ٹوائلٹس کے سبب بھارتی انتظامیہ پر ہونے والی تنقید جاری ہے تو دوسری جانب نئی دہلی حکومت اپنے ملک کی ایک جدید اور ترقی یافتہ شکل پیش کرنے کے لئے تمام تر کوششیں کر رہی ہے۔ بھارت کامن ویلتھ گیمز کے انعقاد کو ایشیائی خطے میں خود کو ایک اُبھرتی ہوئی طاقت کی حیثیت سے منوانے کے لئے استعمال کر نے کی سعی کر رہا ہے۔ نئے ہائی ویز کی تعمیر، میٹرو لائنز کی توسیع، اسپورٹس گراؤنڈز اور دو بلین ڈالر کی لاگت والے بین الاقوامی ائیرپورٹ کی تعمیر انہی کوششوں کا حصہ ہے۔

تاہم نئی دہلی حکومت کو اُن دیرینہ معاشرتی اور اقتصادی مسائل کو حل کرنے کے لئے بہت زیادہ وقت اور رقم درکار ہےجو وہاں صدیوں سے پائی جاتی ہیں۔ ان میں بھکاریوں کی تعداد میں اضافہ، بچوں سے لی جانے والی جبری مشقت، بھارت کے گنجان آبادی والے علاقوں میں پائی جانے والی کچی آبادیاں، ماحول کو آلودہ کرنے والی بوسیدہ بسیں اور بہت سے دیگر معاشرتی مسائل شامل ہیں جو بھارت کے امیج کے لئے کلنک کا ٹیکہ بنے ہوئے ہیں۔

بھارتی میڈیا کے مطابق نئی دہلی کی مرکزی شاہراہوں پر رات دن بھیک مانگتے بھکاریوں کو دور دراز علاقوں میں منتقل کر دیا گیا ہے۔

Indien Flash-Galerie Commonwealth Games Dorf
کومن ویلتھ گیمز کے سلسلے میں تعمیراتی کاموں میں بچوں سے جبری مشقت لی جا رہی ہےتصویر: AP

آج پیر کو نئی دہلی کی سڑکوں سے ایک ہزار پرانی بسیں ہٹا لی گئی ہیں جس کے سبب عوام کو روزمرہ کے کاموں اور دفاتر اور تعلیمی اداروں تک پہنچنے میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ عوام میں اس بارے میں شدید برہمی پائی جاتی ہے۔ 49 سالوں سے نئی دہلی میں آباد ایک رکشہ ڈرائیور راوی سکا کے مطابق،" ان اقدامات سے کوئی فرق نہیں پڑا بلکہ مسائل میں مزید اضافہ ہو رہا ہے۔ تعمیراتی کام، پرانی بسوں کو شہروں سے غائب کرنے اور دیگر اقدامات عوام کی زندگی مشکل بنانے کے مترادف ہے۔ کامن ویلتھ گیمز نئی دہلی کے لئے کوئی خوش آئند بات نہیں ہے۔"

رپورٹ: کشور مصطفیٰ

ادارت: عدنان اسحاق

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں