1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اٹلی کے فرنینڈو کیمپ میں مہاجرین اچھے وقت کے منتظر

8 جون 2018

جنوبی اٹلی کے سان فرنینڈو مہاجر کیمپ میں رہنے والے تارکین وطن کے لیے اب وہاں عارضی خیمے، کوڑا کرکٹ اور تشدد کے برتاؤ کا خوف ہی باقی رہ گیا ہے۔ نئے اطالوی وزیر داخلہ کے بقول مہاجرین کے لیے اٹلی میں اچھا وقت گزر چکا ہے۔

https://p.dw.com/p/2z8V1
Süditalien Wanderarbeiter - Flüchtlingslager
تصویر: DW/A. Pagani

اطالوی علاقے کلیبریا کے باغوں میں اگرچہ کیوی اور سنگتروں کا موسم اب ختم ہو چکا ہے، لیکن اب بھی سینکڑوں افریقی مہاجرین کچھ دن اور کام ملنے کی امید پر عارضی خیموں میں رہ رہے ہیں۔

 سان فرنینڈو مہاجر کیمپ میں تناؤ کچھ روز سے زیادہ ہے۔ اس تناؤ کا سبب افریقی ملک مالی کے ایک انتیس سالہ مہاجر صومالیہ ساکو کی فائرنگ سے ہلاکت ہے۔ ساکو کو گولی اس وقت لگی جب وہ ایک متروکہ خارخانے میں دھات کی شیٹ تلاش کر رہا تھا۔

تفتیش کاروں نے اگرچہ فیکٹری کے مالکان سے تعلق کی بنا پر ساکو کے ایک رشتہ دار کو گرفتار کیا ہے تاہم مرنے والے تارک وطن کے دوستوں کی رائے میں اس قتل کا تانا بانا اطالوی وزیر داخلہ سالوینی کے اُس بیان سے جڑا ہے جس میں انہوں نے ساکو کی موت سے چند گھنٹے قبل ہی کہا تھا،’’ غیر قانونی مہاجرین کے لیے اچھا وقت ختم ہو گیا ہے۔ وہ اپنا سامان باندھ لیں۔‘‘

Süditalien Wanderarbeiter - Flüchtlingslager
تصویر: DW/A. Pagani

کیمپ کے رہائشیوں میں سے ایک کا کہنا ہے،’’ وہ ہمیں جانور سمجھتے ہیں اور جانور ہی سمجھ کر مارتے ہیں۔‘‘

اٹلی کے اس مہاجر کیمپ میں تازہ پانی کی سہولت مہیا نہیں اور بجلی بھی پاس سے گزرنے والی تار سے مقدار بھر لی جاتی ہے۔ موسم گرما یہاں کے تارکین وطن کے لیے شدید گرم ہوتا ہے اور سردیوں میں کڑاکے کی سردی برداشت کرنی پڑتی ہے۔

پلاسٹک کی شیٹوں سے ڈھکے کچھ خیموں میں بنی عارضی دکانوں پر مشروبات، کھانے کی اشیاء اور کپڑے دھونے کا پاؤڈر دستیاب ہے جبکہ ایک بڑے سے ٹینٹ پر ’چرچ آف دی افریقی یونین‘ کے الفاظ درج ہیں۔

اٹلی میں اس مہاجر بستی سمیت پوگلیا کے علاقے میں ٹماٹر کے کھیتوں کے قریب قائم چند دیگر کیمپ لاقانونیت کی علامت بن گئے ہیں۔ بنجر اور کھردری زمینوں پر قائم ہونے کی وجہ سے یہاں آئے روز مہاجرین کے زخمی ہونے کے واقعات ہوتے رہتے ہیں۔

تاہم ساکو کی موت تارکین وطن کے حالات میں تبدیلی کا محرک بن سکتی ہے۔ اس مالی مہاجر کی موت پر تین روز تک خاموش رہنے کے بعد نئے اطالوی وزیر اعظم جوزَیپے کونٹے نے منگل کے روز اپنے پہلے عوامی خطاب میں ساکو کو خراج تحسین پیش کیا تھا۔ 

ص ح/اے ایف پی