1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اٹاک کا مباحثے، سرمایہ دارانہ نظام پر تنقید

9 مارچ 2009

Attac ايک ايسی تنظيم ہے جس کے تحت عالمگيريت کے ناقدين منظم ہيں۔ گذشتہ دنوں اس تنظيم نے ايک کانگريس ميں ’’سرمايہ دارانہ نظام کا خاتمہ‘‘ کے عنوان سے ايک مباحثہ منعقد کيا۔

https://p.dw.com/p/H8j5
عالمگیریت کے مخالفین سرمایہ دارانہ نظام کے خلاف ایک مظاہرے کے دورانتصویر: AP

برلن ميں اٹاک کے اس مباحثے ميں دنيا بھرسے لوگوں نے شرکت کی۔ ان ميں ٹريڈ يونين تنظيموں کے نمائندے، غير حکومتی تنظيميں، يونيورسٹيوں کے پروفيسراورسياسی موضوعات ميں دلچسپی لينے والے دوسرے لوگ بھی تھے۔

اقتصادی اورمالياتی بحران ميں گھری دنيا کی مناسبت سے اس تين روزہ مباحثے کا موضوع بڑا چونکا دينے والا تھا يعنی، سرمايہ دارانہ نظام کا خاتمہ۔

ايک عرصے تک دنيا کے بيشتر حصوں ميں منڈی کی، خود اپنے آپ کو درست کرنے کی صلاحيت والے نظام کواقتصادی دنيا ميں حرف آخرسمجھا جاتا رہا۔ جرمنی کی ايک بہت بڑی ٹريڈ يونين ويردی کے چيرمين بسرسکے نے مباحثے ميں کہا کہ مالياتی منڈيوں کے کريش اوراس کے نتيجے ميں پيدا ہونے والے عالمی اقتصادی دھچکے نے، پچھلے تيس برسوں سے نئے لبرل اقتصادی ماہرين کی طرف سے پيش کئے گئے نظريات کو غلط ثابت کرديا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب بينکوں کے ڈائریکٹر تک اپنی مالياتی مصنوعات کے خطرات کا اندازہ نہيں لگا سکتے، توپھرمنڈی کی خود نگران اورخود تصحيحی قوت بھی ناکام ہو جاتی ہے۔

بسرسکے نے کريڈٹ ڈيفالٹ سويپس کے بارے ميں بتايا کہ بينک صنعتکاروں کوقرض ديتے اورپھران کی ادائيگی نہ ہونے کے خطرے کوکم کرنے کے لئے قرضے کی انشورنس کرا ليتے ہيں۔ انشورنس کمپنی پيسے بنانے کے لئےاس بيمے کومزيد آگے فروخت کرديتی ہے اوريہ سلسلہ جاری رہتا ہے۔ اسی طرح عالمی مالياتی بحران پيدا ہوا کيونکہ خطرات کی روک تھام کے بيمے کا کاروبار بالکل قابو سے باہرہوگيا۔

’’اس کريڈٹ ڈيفالٹ سويپس کی منڈی کا حجم دنيا بھرميں، باسٹھ ہزارارب ڈالر تک پہنچ گيا ہےجبکہ ايک سال ميں مجموعی عالمی پيداواراس سے بہت کم، يعنی چون ہزارارب ڈالرہے۔

روس کے اقتصاديات کے پروفيسربسگالين نے کہا کہ آزاد منڈی کا نظام سرمايہ داروں کے بغير ممکن ہے، ليکن موجودہ حکمران طبقہ اپنی طاقت قائم رکھنے کے لئے جنگ کرے گا۔

’’ہم اس طرح حکمران قوتوں سے طاقت أزمائی کريں گے۔ ان کے پاس پيسہ اورطاقت ہے اور میڈيا ان کے کنٹرول ميں ہے۔ اس لئے يہ خطرناک ہے ليکن ميرا خيال ہے کہ ہم جراءت مند ہيں۔‘‘

اقوام متحدہ کے تجارت وترقی کے ادارے انکٹاڈ کے اقتصادی سربراہ فلاسبيک نے سوشلسٹ بوسگالن کے خيالات سے اتفاق نہيں کيا ليکن انہوں نے تسليم کيا کہ دنيا ايک فيصلہ کن موڑ پرکھڑی ہوئی ہے۔