1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’ايران کی عزت کريں، پھر بات چيت ہو گی‘

1 جولائی 2019

ايرانی وزير خارجہ نے کہا ہے کہ ان کا ملک کسی کے دباؤ ميں نہيں آئے گا ليکن اگر واشنگٹن حکام عزت سے پيش آتے ہيں تو اس کے رد عمل ميں ایسے ہی جذبات کا مظاہرہ کيا جائے گا۔ کيا يہ بيان دو روايتی حريف ملکوں کو قريب لا سکتا ہے؟

https://p.dw.com/p/3LNzt
Iran Außenminister Mohammad Javad Zarif
تصویر: eghtesadonline

ايرانی وزير خارجہ محمد جواد ظريف نے کہا ہے کہ ان کا ملک امريکا کے دباؤ ميں نہيں آئے گا۔ سرکاری ٹيلی وژن پر پير يکم جولائی کو نشر کردہ اپنی ايک تقرير ميں ظريف نے کہا، ''اگر امريکا بات چيت کرنا چاہتا ہے، تو اسے ايران کو عزت دينا پڑے گی۔‘‘ ايرانی وزير خارجہ نے مزيد کہا ہے کہ ان کا ملک ہميشہ ہی دباؤ  کی صورت ميں مزاحمت کا مظاہرہ کرتا آيا ہے اور جب بھی اس کے ساتھ باعزت  رویہ اختیار کیا گيا، ايران نے بھی جواباﹰ ايسا ہی کيا۔

ان دنوں مشرق وسطی ميں شديد کشيدگی جاری ہے۔  آبنائے ہرمز ميں چند آئل ٹينکروں پر حملے کے بعد سے خطے کے چند ممالک ايک طرف کھڑے ہيں، تو ايران دوسری طرف۔ امريکا نے خطے ميں اپنا بحری بيڑا بھی تعينات کر رکھا ہے اور جنگ کی باتيں چل رہی ہيں۔ شديد کشيدگی کی ايک اور وجہ ايران پر عائد سخت امريکی پابندياں اور اس کے ردعمل ميں ايران کا جوہری ڈيل کی شرائط پر عملدرآمد جاری نہ رکھنے کا اعلان ہے۔

ايسے ميں يورپ اور ديگر قوتيں اس مسئلے کے سفارتی حل اور بات چيت پر زور دے رہی ہيں۔ امريکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ايران کے ساتھ بغير کسی پیشگی شرط کے بات چيت کی پيشکش کی ہے ليکن تہران حکومت نے جوہری ڈيل ميں امريکا کی واپسی کے بغير مذاکرات کو خارج از امکان قرار دے رکھا ہے۔ تہران نے سپريم ليڈر آيت اللہ خامنہ ای پر عائد کردہ تازہ ترين امريکی پابنديوں کو 'احمقانہ‘ بھی قرار ديا۔

دوسری جانب ايرانی صدر حسن روحانی نے مقابلتاً نرم حکمت عملی اختيار کر رکھی ہے۔ ان کے بقول پابنديوں ميں نرمی کی صورت ميں بات چيت کا امکان موجود ہے۔

اب ديکھنا يہ ہے کہ ايرانی وزير خارجہ جواد ظريف کے پير کو سامنے آنے والے بيان پر امريکا کيا رد عمل ظاہر کرتا ہے۔

ع س / ا ا، نيوز ايجنسياں