1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
اقتصادیاتشمالی امریکہ

اومی کرون سے معاشی ترقی کی رفتار سست ہو سکتی ہے، آئی ایم ایف

4 دسمبر 2021

یہ تنبیہ ایسے وقت آئی ہے جب بڑھتی ہوئی افراط زر کی شرح اور عالمی سپلائی چین میں رکاوٹوں کی وجہ سے دنیا بھر کی معیشتیں متاثر ہو رہی ہیں۔ یہ وہ تمام عوامل ہیں جن سے عالمی اقتصادی بحالی کو خطرہ لاحق ہے۔

https://p.dw.com/p/43pA4
Kristalina Georgieva
تصویر: Reuters/R. Casilli

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جارجیوا نے تین دسمبر جمعے کے روز متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ کورونا وائرس کا نیا ویریئنٹ اومی کرون عالمی اقتصادی بحالی کو رفتار سست کر سکتا ہے۔ انہوں نے واشنگٹن میں ایک تقریب کے دوران یہ بات کہی۔

آئی ایم ایف نے اپنے حالیہ عالمی اقتصادی جائزے میں اس برس پانچ اعشاریہ نو فیصد سے معاشی ترقی کی پیش گوئی کی تھی جبکہ آئندہ برس اس نے عالمی اقتصادی ترقی کی شرح چار اعشاریہ نو فیصد رہنے کا تخمینہ پیش کیا تھا۔ کووڈ 19 کی نئی قسم ڈیلٹا کے آنے کے بعد امریکا سمیت دنیا کی تقریبا تمام بڑی معیشتیں بری طرح متاثر ہوئیں اور ترقی کی رفتار کم ہو گئی تھی۔

کورونا وائرس کی نئی قسم اومی کرون کے ظاہر ہونے کے فوری بعد، نومبر کے اواخر میں، اسی کی وجہ سے عالمی بازار حصص اور تیل کی منڈیوں میں بڑے پیمانے پر گرواٹ درج کی گئی۔ یہ سرمایہ کاروں کے ان خدشات کی عکاسی کرتا ہے کہ کس طرح کورونا وائرس کی نئی قسم کے سبب عائد ہونے والی پابندیاں معاشی نمو پر اثر انداز ہو سکتی ہیں۔

ان خدشات میں مزید اضافہ اس غیر یقینی صورت حال کی وجہ سے بھی ہوا ہے کہ شاید کورونا کی نئی قسم کے وائرس کے خلاف موجودہ ویکسین موثر ثابت نہ ہو۔

تبدیلی کی وجہ کیا ہے؟ 

آئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جارجیوا نے کہا، "اس نئے قسم کی آمد سے پہلے ہی، ہمیں اس بات پر تشویش تھی کہ بحالی کسی حد تک اپنی رفتار کھو رہی ہے۔"

IWF Direktorin Kristalina Georgieva
تصویر: Imago Images/Xinhua/Liu Jie

آئی ایم ایف کی حالیہ پیشین گوئیوں میں ان خدشات کا بھی اظہار کیا جا چکا ہے کہ عالمی سپلائی چین کے مسائل اور ویکسین کی غیر مساوی تقسیم بھی معاشی بحالی کی رفتار سست کر رہی ہے جبکہ ویکسین کی تقسیم میں بہت سے ممالک کو پیچھے چھوڑ دیا جا رہا ہے۔ اس دوران ضروری اشیا میں کمی کے ساتھ ہی ترقی یافتہ معیشتوں میں مانگ میں اضافے نے بھی قیمتوں میں اضافے کی لہر کو ہوا دے دی ہے۔

ممالک مہنگائی سے کیسے نمٹیں گے؟

کرسٹالینا جارجیوا کا کہنا ہے کہ جیسے کہ آئی ایم ایف نے پہلے پیش گوئی کی تھی کہ افراط زر سے نمٹنے کے لیے امریکی فیڈرل ریزرو کو 2023 کے بجائے اب 2022 میں ہی سود کی شرح میں اضافہ کرنا پڑے گا۔ 

انہوں نے مہنگائی پر قابو پانے میں مدد کے لیے محصول میں کمی نافذ کرنے کے لیے امریکا کی حوصلہ افزائی کی۔ انہوں نے قرضوں کی تنظیم نو پر جارحانہ انداز میں کام کرنے پر زور دیا تاکہ ترقی پذیر ممالک میں قرضوں کا موجودہ بوجھ عالمی اقتصادی بحالی میں بڑی رکاوٹ نہ بن سکے۔

ان کا کہنا تھا، "جہاں تک قرضوں سے نمٹنے کا سوال ہے تو 2022 بہت دباؤ ڈالنے والا سال ہو  گا۔" آئی ایم ایف کی سربراہ کے مطابق، کووڈ وبا کے دوران قرضوں میں اٹھارہ فیصد تک اضافہ ہوا ہے۔

ص ز/ ب ج (اے ایف پی، روئٹرز)

کیا جرمن کار ساز صنعت پیچھے رہ جائے گی؟

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں