1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

لاہور میں اورنج ٹرین چل پڑی

25 اکتوبر 2020

مسلم لیگ نون کے دور حکومت میں شروع ہونے والے اورنج ٹرین منصوبے کا افتتاح اتوار کو پی ٹی آئی کی پنجاب حکومت کے وزیر اعلیٰ نے کیا۔ اس موقع پر پی ٹی آئی اور مسلم لیگ نون کی طرف سے الگ الگ تقریبات کا اہتمام کیا گیا۔

https://p.dw.com/p/3kPmJ
Pakistan | Lahore Orange Train Metro
تصویر: Sajid Hussain/Pacific Press/picture-alliance

پاکستان کے دوسرے سب سے بڑے شہر لاہور میں شہریوں کو سفر کی جدید سہوليات فراہم کرنے کے ليے شروع ہونے والی اورنج ٹرین پر عام شہری پیر کے روز سے سفر کر سکیں گے۔ اورنج لائن ٹرین روزانہ صبح ساڑھے سات بجے سے رات ساڑھے آٹھ بجے تک چلائی جائے گی۔ اس کا یک طرفہ کرایہ 40 روپے رکھا گیا ہے۔ اورنج لائن ٹرین کا ٹریک 27 کلومیٹر طویل ہے اور اس کا راستہ 26 اسٹیشنز پر مشتمل ہے۔ یہ منصوبہ مسلم لیگ نون کی حکومت کے دوران سن 2018 سے پہلے مکمل ہونا تھا لیکن يہ کافی تاخیر کے ساتھ پانچ سال کے عرصے میں مکمل ہوا۔

اورنج ٹرین منصوبہ کیوں تاخیر کا شکار ہوا؟

اس منصوبے سے وابستہ ایک اعلی سرکاری اہلکار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ڈی ڈبلیو اردو کو بتایا کہ زمین کے حصول میں پیش آنے والی مشکلات، ٹرین کے راستے میں آنے والی دو مارکیٹوں کی مسماری پر تاجروں کا احتجاج، تاریخی عمارتوں کے تحفظ کے ليے ڈیزائن میں ہونے والی تبدیلیاں اور عدالتی تنازعات کے ساتھ ساتھ پی ٹی آئی کی حکومت کے نون لیگ کے ساتھ سیاسی اختلافات بھی اس منصوبے ميں تاخیر کا باعث بننے۔ پی ٹی آئی کے رہنما سی پیک کے تحت بننے والے اس اہم منصوبے کو 'وسائل کے ضیاع کا باعث بننے والا غیر شفاف منصوبہ‘ قرار دیتے رہے ہیں۔

Pakistan | Lahore Orange Train Metro
تصویر: Rana Sajid Hussain/Pacific Pres/picture-alliance

مسلم لیگ نون کا رد عمل

لاہور میں اورنج ٹرین کے افتتاح کے موقع پر مسلم لیگ نون کی طرف سے بھی ایک خصوصی تقریب کا اہتمام کیا گیا۔ مسلم لیگ نون کے رہنماؤں خواجہ سعد رفیق، ایاز صادق اور پرویز ملک کی قیادت میں پارٹی کے کارکنوں نے نواز شریف اور شہباز شریف کا شکریہ ادا کرتے ہوئے ان کے حق میں نعرے لگائے۔ اس موقع پر مسلم لیگ نون لاہور کے کارکنوں نے اورنج لائن میٹرو ٹرین کے انارکلی اسٹیشن کے قریب جشن منایا، فضا میں غبارے چھوڑے اور ایک دوسرے کو مٹھائیاں کھلائیں۔ مسلم لیگ نون کے رہنماؤں نے فیتہ کاٹ کر اورنج لائن میٹرو ٹرین کا علامتی افتتاح بھی کیا۔ مسلم لیگ نون کی ترجمان مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ 'شہباز شریف کو جیل میں بند کر کے اس کے شاہکار عوامی منصوبے کا افتتاح کرنے والوں کو شرم تو آ رہی ہو گی‘۔

Pakistan | Lahore Orange Train Metro Eröffnung PML-N Anhänger
تصویر: Arif Ali/AFP/Getty Images

سرکاری افتتاحی تقریب

اس سے قبل وزیرِ اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے چند وزراء اور ديگر اہم شخصیات کی موجودگی میں اورنج لائن ٹرین منصوبے کا افتتاح کیا اور اس کی کامیابی کے ليے دعا کی۔ اورنج لائن میٹرو ٹرین کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے حکومت پنجاب اور عوام کی جانب سے چین کا شکریہ ادا کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے سابقہ دور کے منصوبوں کو کامیابی سے پایہ تکمیل تک پہنچا کر ایک نئی سیاسی روایت قائم کی ہے۔ بزدار کا مزيد کہنا تھا کہ انہوں نے ماضی کی روایات کے برعکس کسی منصوبے کو سیاسی تعصب کا شکار نہیں ہونے دیا بلکہ وہ سیاسی تعصب سے بالاتر ہو کر سابقہ حکمرانوں کے چھوڑے ہوئے اربوں روپے ماليت کے ادھورے پراجیکٹس پر بھی کام کر رہے ہیں۔

وزیر اعلی پنجاب کے اس بیان کے فوری بعد وزیرِ اعظم عمران خان کے معاونِ خصوصی شہباز گِل نے اورنج لائن منصوبے پر تنقید کرتے ہوئے اسے ایک ناکام منصوبہ قرار دیا اور کہا کہ اورنج ٹرین چلانے کے لیے حکومت کو 12 ارب سالانہ سبسڈی دینا ہوگی۔ نون لیگ کی جانب سے آج اورنج لائن ٹرین کے افتتاح کے حوالے سے اپنے ردِ عمل کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ 'نا اہل لیگ ایسے افتتاح کر رہی ہے جیسے ٹرین ان کے والد کے پیسے سے بنی ہے‘۔

شہریوں کے تاثرات

ڈی ڈبلیو اردو سے گفتگو کرتے ہوئے محمد راشد نامی ایک شہری نے اورنج ٹرین کے افتتاح پر خوشی کا اظہار کیا۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ یہ منصوبہ اگر پارٹی بازی کا شکار نہ ہوتا تو شہریوں کو یہ سہولت دو سال پہلے ہی میسر آ سکتی تھی۔ ایک اور شہری کامران اسلم کا کہنا تھا کہ ترقیاتی منصوبوں کا سیاست کی نذر ہوجانا بہت افسوس ناک ہے۔ ان کے بقول حکومت اور اپوزیشن کو ترقیاتی کاموں کو سیاست سے بالاتر ہو کر مکمل کرنے کے ليے باہمی اتفاق رائے پیدا کرنا چاہیے۔

لاہور کے ساٹھ سالہ باڈی بلڈر پاکستانی نوجوانوں کے لیے ایک مثال