1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اورلینڈو حملہ آور عمر متین کے والد ’ایف بی آئی کے مخبر‘ تھے

عنبرین فاطمہ/ نیوز ایجنسیاں
27 مارچ 2018

امریکی ریاست فلوریڈا کے شہر اورلینڈو میں سن 2016 میں ایک نائٹ کلب میں فائرنگ کر کے 49 افراد کو ہلاک کرنے والے دہشت گرد عمر متین کے والد امریکی تحقیقاتی ادارے ایف بی آئی کے لیے مخبری کرتے تھے۔

https://p.dw.com/p/2v58S
USA Trauerfeier nach Attentat in Orlando
تصویر: Reuters/A. Latif

یہ انکشاف عمر متین کی 31 سالہ بیوہ نور سلمان پر چلنے والے مقدمے کے دوران سامنے آیا۔ نور پر الزام ہے کہ وہ نائٹ کلب پر حملے کی منصوبہ بندی سے متعلق پہلے سے ہی آگاہ تھیں۔ ان پر  غیر ملکی دہشت گرد گروپ کی حمایت اور  انصاف کی راہ میں رکاوٹ بننے کے الزامات بھی عائد ہیں۔

نور سلمان کے وکیل دفاع کی نے عمر متین کے والد سے متعلق یہ نئی معلومات سامنے آنے کے بعد مقدمے کو ملتوی کرنے کی استدعا کی گئی تھی جسے عدالت نے مسترد کر دیا۔ 

USA Orlando Omar Mateen mutmaßlicher Attentäter
اننچاس افراد کو ہلاک کرنے والا عمر متینتصویر: Imago/ZUMA Press

ان نئی معلومات کی روشنی میں  یہ بات سامنے آئی ہے کہ صدیق متین جنوری سن 2005 سے 2015 کے درمیان ایف بی آئی کے لیے مختلف اوقات میں بطور مخبر کام کرتے رہے ہیں۔ تاہم صدیق متین سے افغانستان اور ترکی رقوم کی منتقلی کے حوالے سے بھی تفتیش کی جا رہی ہے۔ ایف بی آئی کو ملنے والی ایک اطلاع کے مطابق وہ پاکستانی حکومت کے خلاف کارروائیوں کے لیے فنڈز اکھٹے کرنے میں بھی ملوث رہے ہیں۔

صدیق متین کا بنیادی طور پر تعلق افغانستان سے ہے اور انہیں ابتدائی طور پر نور سلمان کے اس کیس میں حکومت کی جانب سے بطور گواہ طلب کیا گیا تھا تاہم بعد میں یہ فیصلہ تبدیل کر دیا گیا۔   

اورلینڈو حملہ: عمر متین کی بیوی ’منصوبے سے باخبر‘ تھی

اورلینڈو: حملہ آور کا والد پاکستان کا مخالف، طالبان کا حامی؟

یہ بات بھی اہم ہے کہ جون سن 2016 میں پَلس نائٹ کلب پر فائرنگ کے دوران عمر متین نے خود ہی ایمرجنسی پولیس سروس کو فون کر کے اپنے اقدام سے آگاہ کرنے کے علاوہ دہشت گرد تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ‘ کے سربراہ ابوبکر البغدادی کے ساتھ اپنی وفاداری کا اعلان بھی کیا تھا۔

ابتدائی تفتیش کے بعد ایف بی آئی کے ماہرین عمر متین کے ان دعووں سے متفق نہیں تھے اور اُن کا خیال تھا کہ حملہ آور کا بنیاد پرستانہ سوچ کا حامل ہو جانا اس کا ذاتی اور دانستہ فیصلہ تھا، جس میں شاید کسی دوسرے نے کوئی کردار ادا نہیں کیا تھا۔