1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اوباما کی ایتھوپیا کی تعریف بھی تنقید بھی

عاطف توقیر27 جولائی 2015

امریکی صدر باراک اوباما نے اپنے دورہء ایتھوپیا کے دوران عسکریت پسند تنظیم الشباب کے خلاف ادیس ابابا حکومت کے اقدامات کی تعریف کی ہے تاہم اس کے جمہوری ریکارڈ کو تنقید کا نشانہ بھی بنایا ہے۔

https://p.dw.com/p/1G5M8
تصویر: Getty Images/AFP/S. Loeb

اپنے پہلے دورہ ایتھوپیا پر گزشتہ شب ادیس ابابا پہنچنے والے امریکی صدر اوباما نے کہا کہ صومالیہ میں عسکریت پسند تنظیم الشباب کے سکڑنے کی وجہ علاقائی پارٹنرز کا تعاون ہے۔ یہ بات اہم ہے کہ امریکا صومالیہ میں متحرک القاعدہ کے اس اتحادی گروہ کے خلاف ڈرون حملوں میں مصروف ہے۔

امریکی صدر اوباما نے افریقی یونین کے صومالیہ مشن کے حوالے سے کہا کہ اس سے اس شدت پسند تنظیم کی کارروائیوں میں کمی واقع ہوئی ہے۔

’’ہمیں جنگ میں اپنے میرینز بھیجنے کی ضرورت نہیں۔ ایتھوپین سخت جنگجو ہیں۔ ہمیں مزید کام کی ضرورت ہے، تا کہ الشباب پر دباؤ قائم رہے۔‘

Barack Obama Äthiopien
صدر اوباما گزشتہ شب کینیا سے ایتھوپیا پہنچےتصویر: picture-alliance/AA/Minasse Wondimu Hailu

یہ بات اہم ہے کہ الشباب نے حال ہی میں افریقی یونین کی عسکری کارروائیوں کی وجہ سے اپنے دو گڑھ کھو دیے ہیں، جب کہ افریقی یونین کے دستوں میں ایتھوپین فوج اہم کردار ادار کر رہی ہے۔ ایسے میں امریکا ڈرونز کے ذریعے افریقی یونین کے فوجیوں کی مدد کر رہا ہے۔

ایتھوپیا کے وزیراعظم ہائل مریم دیسالیگن سے ملاقات کے بعد صدر اوباما نے واضح الفاظ میں کہا کہ انسانی حقوق کی بہتر صورتحال کے لیے ایتھوپیا کی حکومت کو اقتصادی ترقی پر زور دینا ہو گا۔ خیال رہے کہ ایتھوپیا کے وزیراعظم کی جماعت نے گزشتہ انتخابات میں تمام سو فیصد نشستوں پر کامیابی حاصل کی تھی اور اسے عالمی سطح پر جمہوری قدروں کے خلاف کام کرنے پر تنقید کا سامنا رہا ہے۔

صدر اوباما نے کہا، ’ایتھوپیا کو مزید کام کی ضرورت ہے اور میرے خیال میں وزیراعظم کو سب سے پہلے اس بات کا اعتراف کرنا چاہیے کہ ابھی بہت کچھ کیا جانا چاہیے۔‘

انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے افراد اور تنظیموں نے صدر اوباما کے دورہ پر تنقید کی تھی۔ ان کا موقف ہے کہ اس دورے سے ایتھوپیا کی حکومت، جو انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے ساتھ ساتھ صحافیوں اور ناقدین کو قید کرنے جیسے اقدامات میں ملوث رہی ہے، عوام میں اعتبار حاصل کر سکتی ہے۔ حکومت پر انسداد دہشت گردی کے سخت قانون کو اپنے مخالفین کے خلاف استعمال کرنے جیسے الزامات کا سامنا بھی ہے۔

صدر اوباما نے کہا، ’کچھ اصول ہیں جن کا ہمیں خیال رکھنا ہو گا۔ ظاہر ہے ہمیں بڑے ممالک کے ساتھ مل کر کام کرنا ہوتا ہے اور متعدد امور پر ان کے ساتھ ہمارے اختلافات بھی ہوتے ہیں۔ یاد رکھیے، ہم مسائل کو ایک طرف رکھ کر کبھی آگے نہیں بڑھ سکتے۔‘