1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت: ہزارہا دیہات کو بجلی کی فراہمی میں کوشاں

صائمہ حیدر
23 جنوری 2018

ایک بلین سے زائد آبادی والے ملک بھارت میں  قریب دو سو چالیس ملین افراد بجلی کی سہولت سے محروم ہیں۔ تاہم ترقی کی دوڑ میں چین سے آگے نکلنے کے لیے بھارت اب ہزارہا دیہات میں بجلی کی فراہمی کی کوشش میں ہے۔

https://p.dw.com/p/2rMBS
Indien Elektrifizierung indischer Dörfer
تصویر: picture-alliance/dpa/N. Kaiser

نئی دہلی سے چند گھنٹوں کی مسافت پر واقع گاؤں آنند پور بھی بھارت کے اُن پسماندہ دیہات میں سے ایک ہے جنہیں بجلی فراہم کی گئی ہے۔ دنیا بھر میں  بھارت کی پہچان اور عجائب عالم میں سے ایک، تاج محل کے قریب واقع آنند پور گاؤں غربت اور پسماندگی کا شکار ہے۔ اس گاؤں کی آبادی 275 افراد پر مشتمل ہے جن میں زیادہ تر کسان اور یومیہ اجرت پر کام کرنے والے مزدور شامل ہیں۔

اس بستی کے معمر ترین فرد 76 سالہ سودان سنگھ کا کہنا ہے کہ اُس نے اپنی پیدائش کے وقت سے اب تک گاؤں میں کبھی بجلی نہیں دیکھی تھی۔ سنگھ نے جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے سے بات کرتے ہوئے کہا، ’’میری تمام زندگی اندھیرے میں ہی گزر گئی۔ کسی نے ہماری پرواہ نہیں کی۔ سرکاری اہلکار ہمیں نظر انداز کرتے ہیں اور سیاستدان صرف الیکشن میں ووٹ لے کر غائب ہو جاتے تھے۔‘‘

آنند پور سے کئی خاندان بنیادی سہولتوں کے فقدان کے باعث نقل مکانی کر کے دوسرے قصبوں یا چھوٹے شہروں میں منتقل ہو چکے ہیں۔ رشتہ داروں سے ملاقات کے لیے اپنے گاؤں آنے والے ایک جونیئر آرمی افسر رام سنگھ کے بقول، ’’لوگ اندھیرے میں خود کو غیر محفوظ تصور کرتے تھے اور شام ہوتے ہی گھروں کو مقفل کر کے بیٹھ جاتے تھے۔‘‘

تاہم اب صورت حال بدل رہی ہے۔ سن 2016 میں حکومتی منصوبہ بندی کے تحت چھوٹے دیہات کو قومی گرڈ سے منسلک کرنے کے لیے بجلی کے کھمبے نصب کیے گئے ہیں۔ سن دو ہزار سترہ میں بجلی کے میٹر بھی بلا معاوضہ نصب کر دیے گئے۔

Indien Elektrifizierung indischer Dörfer
سودان سنگھ کا کہنا ہے کہ اُس نے اپنی پیدائش کے وقت سے اب تک گاؤں میں کبھی بجلی نہیں دیکھی تھیتصویر: picture-alliance/dpa/N. Kaiser

برقی پمپوں سے آبپاشی ممکن ہوئی تو عرصے سے بے کاشت پڑی زمین سرسوں کے بے شمار پیلے پھولوں سے بھر گئی۔ گاؤں کے رہائشیوں کا کہنا ہے کہ برقی پمپوں سے آبپاشی کے باعث گاؤں کی زرعی پیداوار دس گنا بڑھ گئی ہے۔ سودان سنگھ کا کہنا ہے، ’’ہمارے بچے اب رات گئے تک پڑھ سکتے ہیں۔ بجلی نے ہمیں تاریک دور سے باہر نکال دیا ہے۔‘‘

آنند پور جیسے مزید اٹھارہ ہزار سے زائد دیہات کو بجلی کی فراہمی بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت کی بنیادی ترجیحات میں سے ایک ہے۔ سن 2015 میں شروع ہوئے ایک سرکاری منصوبے کے تحت نومبر سن 2017 تک پندرہ ہزار ایک سو تراسی دیہات کو بجلی فراہم کی گئی۔ پسماندہ دیہات میں بجلی مہیا کرنے کے علاوہ نئی دہلی حکومت دنیا بھر میں تیزی سے بڑھتے ہوئے قابل تجدید اور شمسی توانائی کے پروگراموں میں سے ایک پر کام کر رہی ہے۔

آنند پور کے رام سنگھ یادو کا کہنا ہے، ’’اب ہمارے گاؤں میں بہت سے لوگوں کے پاس نہ صرف موبائل فون ہیں بلکہ ہر چار میں سے ایک گھر میں ٹی وی بھی آ گیا ہے۔‘‘

بجلی آنے کے بعد سے آنند پور کے باسی باہر کی جدید دنیا سے رابطے میں آ گئے ہیں۔