1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
جرائمانڈونیشیا

انڈونیشیا کے نئے ضابطہ فوجداری سے ناراضگی پر خود کش حملہ

7 دسمبر 2022

پولیس اسٹیشن پر موٹر سائیکل سوار کے خود کش حملے میں ایک پولیس افسر ہلاک جبکہ گیارہ افراد زخمی ہوگئے۔ انڈونیشیا کی پارلیمان نے منگل کو شادی کے بغیر جنسی تعلق کو جرم قرار دیا تھا۔

https://p.dw.com/p/4KbHF
Aftermath of a blast at a district police station in Bandung, Indonesia
تصویر: WILLY KURNIAWAN/REUTERS

انڈونیشیا کے جزیرے جاوا کے بانڈونگ شہر میں ایک پولیس اسٹیشن پر خودکش بم حملے میں ایک پولیس اہلکار ہلاک اور کم از کم 11 زخمی ہو گئے۔ پولیس نے حملہ آور کی شناخت ایک سزا یافتہ بم ساز اوردہشت گرد تنظیم کے رکن کے طور پر کی ہے۔ اس حملہ آور کا نام آگس سوجاتنو  بتایا گیا ہے جبکہ اسے ابو مسلم کے نام سے بھی جانا جاتا تھا۔مقامی پولیس سربراہ کے مطابق سوجاتنو بم بنانے اور دہشت گردوں کی مالی معاونت کرنے کے الزام پر چار سال قید کی سزا پوری کرنے کے بعد گزشتہ برس ہی رہا ہوا تھا۔ اس خود کش حملہ آور کا تعلق داعش سے متاثر ایک دہشت گرد تنظیم جماعت انشاروت دولہ  سے بتایا جاتا ہے۔  اطلاعات کے مطابق  شدت پسند تنظیم کا یہ رکن ملکی پارلیمان کی طرف سے منظور کیے گئے نئے ضابطہ فوجداریسے ناراض تھا۔

Aftermath of a blast at a district police station in Bandung, Indonesia
پولیس کے مطابق حملہ آور کا تعلق داعش سے متاثر ایک مقامی دہشت گرد تنظیم سے تھاتصویر: WILLY KURNIAWAN/REUTERS

ضابطہ فوجداری سے ناراض

پولیس کے مطابق خود کش حملہ آور کے زیر استعمال  موٹر سائیکل پر ایک تحریری نوٹ چسپاں کیا گیا تھا، جس پر لکھا تھا، ''ضابطہ فوجداری کافروں کا قانون ہے، آئیے اس شیطانی قانون کا نفاز کرنے والوں کے خلاف لڑتے ہیں۔‘‘

انڈونیشیا کی پارلیمان نے منگل کے روز ایک نئے ضابطہ فوجداری کی منظوری دی تھی، جس کے تحت شادی سے باہر جنسی تعلقات قائم کرنے کے ساتھ ساتھ صدر اور قومی اداروں کی تضحیک پر سزائیں مقرر کی گئی ہیں۔

انڈونیشیا میں دہشت گردی کا مسئلہ

انڈونیشیا میں 2002 میں سیاحت کے لیے مشہور جزیرے بالیپر ہونے والے بم دھماکوں کے بعد سے عسکریت پسندوں کے خلاف جنگ جاری ہے۔ اس دھماکے میں  202 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ ہلاک شدگان میں  زیادہ تر غیر ملکی سیاح تھے۔  تاہم حالیہ برسوں میں غیر ملکیوں کو نشانہ بنانے والے حملوں کی جگہ بڑے پیمانے پر حکومت، پولیس اور انسدادِ دہشت گردی کی فورسز اور عسکریت پسندوں کے مخالفین کو نشانہ بنانے والے حملوں نے لے لی ہے۔

Aftermath of a blast at a district police station in Bandung, Indonesia
انڈونیشیا میں حکومت 2002 ء میں بالی بم حملوں کے بعد سے دہشت گردوں کے خلاف کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہےتصویر: Raisan Al Farisi/Antara Foto/REUTERS

   2019 ء میں انڈونیشیا کے تیسرے سب سے بڑے شہر میڈان کے ایک مصروف پولیس اسٹیشن  پر ہونے والے ایک   خودکش حملے میں کم از کم چھ افراد زخمی ہو گئے تھے۔

   مئی 2018 ء میں دو شدت پسند خاندانوں کی جانب سے سورابایا شہر میں گرجا گھروں پر سلسلہ وار خودکش بم حملوں  میں دو کمسن لڑکیوں سمیت ایک درجن افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ پولیس نے ایک خاندان کے سربراہ کی شناخت دہشت گرد گروپ جماعہ انشارت الدولہ کے مقامی الحاق کے رہنما کے طور پر کی تھی۔

گزشتہ برس انڈونیشیا کے سولاویسی جزیرے پر پام سنڈے ماس کے دوران ایک بھرے رومن کیتھولک کیتھیڈرل کے باہر دو حملہ آوروں نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا تھا، جس کے نتیجے میں دونون  حملہ آور ہلاک اور کم از کم 20 افراد زخمی ہو گئے تھے۔

شدت پسندی کے خاتمے کا پروگرام

بدھ کو حملے میں ملوث دہشت گرد اس ملکی پروگرام میں بھی شریک رہ چکا تھا، جس کے زریعے حکومت شدت پسندانہ رجحانات کے خاتمے کی کوششیں کرتی آئی ہے۔ حکومت  2012 ء سے عسکریت پسندوں کی بحالی اور انہیں بنیاد پرستانہ خیالات سے دور کرنے کے لیے  نرم حکومتی رویے کے ایک حصے کے طور پر ڈی ریڈیکلائزیشن پروگرام کا استعمال کر رہی ہے۔ اس پروگرام کا مقصد ان شدت پسندوں کے رہا ہونے کے بعد انہیں معاشرے میں بہتر طور پر ضم کرنا ہے۔ انسدادِ دہشت گردی کے قومی ادارے کے مطابق، سن2000 سے 2021 ء کے درمیان گرفتار کیے گئے تقریباً 2500 عسکریت پسندوں میں سے تقریباً 1500 کو جیلوں سے رہا کیا گیا۔  ان رہا کیے گئے  افراد میں میں سے تقریباً 100 کو کئی حملوں یا حملوں کی منصوبہ بندی کے لیے دوبارہ پکڑا گیا۔

بحالی کے اس عمل میں میں مذہبی شخصیات، ممتاز علماء اور کمیونٹی رہنماؤں کے ساتھ بحث کی کلاسیں بھی  شامل ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ عسکریت پسندوں کی رہائی کے بعد انہیں کاروبار کھولنے کے لیے مالی امداد دینا بھی اس پروگرام کا حصہ ہے۔

 ش ر⁄ ک م (اے پی)