1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

انڈونیشیا میں ایک اور خودکش حملہ

14 مئی 2018

سورابایا میں تین گرجا گھروں پر خودکش حملوں کے ایک روز بعد ایک پولیس اسٹیشن پر حملہ کیا گیا ہے۔ حکام کے مطابق یہ خودکش حملہ ایک ہی خاندان کے پانچ لوگوں کی طرف سے کیا گیا جس میں ایک آٹھ سالہ بچی بھی شامل تھی۔

https://p.dw.com/p/2xf58
Anschlagsserie in Indonesien
تصویر: Reuters/Beawiharta

ابھی گزشتہ روز یعنی اتوار 13 مئی کو انڈونیشیا کے دوسرے سب سے بڑے شہر سورابایا میں تین مختلف گرجا گھروں پر خودکش حملے کیے گئے تھے۔ ان حملوں میں 13 افراد ہلاک جبکہ درجنوں زخمی ہو گئے تھے۔ انڈونیشی پولیس کے مطابق یہ خودکش حملے بھی ایک ہی خاندان کے چھ افراد کی طرف سے کیے گئے جن میں دو نو عمر بچیاں بھی شامل تھیں۔ ان میں سے ایک بچی کی عمر 12 جبکہ دوسری کی نو برس بتائی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیے: انڈونیشیا: تین گرجا گھروں پر حملے، نو افراد ہلاک، درجنوں زخمی

ہم اب تک کیا جانتے ہیں

  • پولیس کے مطابق صبح 8:50 پر سورابایا کے پولیس ہیڈکوارٹرز کے باہر ایک چیک پوائنٹ پر ایک موٹر سائیکل بم دھماکا ہوا۔

  • دو موٹر سائیکلوں پر سوار پانچ افراد کے ایک خاندان نے یہ حملہ کیا۔ ان میں ایک آٹھ سالہ بچی بھی شامل تھی، جو اس حملے میں بچ گئی۔

  • سی سی ٹی وی فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ کم از کم ایک دھماکا ہوا، لیکن حکام کا کہنا ہے کہ ممکنہ طور پر دوسرا دھماکا بھی کیا گیا۔

  • اس حملے میں حملہ آوروں کے علاوہ کوئی ہلاک نہیں ہوا تاہم 10 افراد زخمی ہوئے جن میں چار پولیس اہلکار بھی شامل ہیں۔

  • آج پیر کے روز ہونے والے اس حملے کی ذمہ داری ابھی تک کسی نے قبول نہیں کی۔

حکومت انسداد دہشت گردی قوانین میں تبدیلی لائے گی

انڈونیشیا کے وزیر اعظم جوکو ویدودو نے ان حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ملک کے انسداد دہشت گردی قوانین میں تبدیلی لائیں گے تاکہ مذہبی شدت پسندی سے نمٹا جا سکے۔ ٹیلی وژن پر اپنے خطاب میں انہوں نے ان حملوں کو ’’بزدلانہ، خلاف وقار اور وحشیانہ قرار دیا۔‘‘

انڈونیشیا کے سلامتی کے مشیر ویرانتو نے کہا ہے کہ انسداد دہشت گردی کے قوانین میں تبدیلی کے بعد سکیورٹی حکام کو اس بات کی اجازت مل جائے گی کہ وہ حملوں کو روکنے کے لیے ’’احتیاطی اقدامات‘‘ کر سکتے ہیں۔

Anschlagsserie auf Kirchen in Indonesien
اتوار 13 مئی کو انڈونیشیا کے دوسرے سب سے بڑے شہر سورابایا میں تین مختلف گرجا گھروں پر خودکش حملوں میں 13 افراد ہلاک جبکہ درجنوں زخمی ہو گئے تھے۔تصویر: Reuters/Antara Foto/Surabaya Government

حملوں کے لیے بچوں کا استعمال

آج پیر 14 مئی کو کیا جانے والا خودکش حملہ گزشتہ روز ہونے والے حملوں سے مماثلت رکھا ہے۔ ان دونوں حملوں میں ایک ایک خاندان ہی ملوث تھا اور دونوں حملوں کے دوران خودکش حملہ آوروں میں بچے بھی شامل تھے۔

یہ بھی پڑھیے: خودکش حملے اسلامی اصولوں کے منافی ہیں، ستر علماء کا فتویٰ

انڈونیشیا میں شدت پسندی میں اضافہ

انڈونیشیا دنیا میں سب سے زیادہ مسلمان آبادی رکھنے والا ملک ہے۔ اس ملک میں حالیہ چند برسوں کے دوران شدت پسندی میں اضافہ ہوا ہے۔ اس کو کسی حد تک دہشت گرد گروپ داعش کی موجودگی سے بھی جوڑا جاتا ہے۔ جنوری 2016ء میں چار خودکش حملہ آوروں اور مسلح افراد نے دارالحکومت جکارتہ کے ایک شاپنگ مال کو نشانہ بنایا تھا۔ اس حملے میں پانچ حملہ آوروں سمیت سات افراد ہلاک ہوئے تھے۔

انڈونیشیا کی تاریخ کا بدترین دہشت گردانہ حملہ 2002ء میں ہوا تھا جب سیاحتی مقام بالی میں ایک طاقتور بم دھماکے کے نتیجے میں 202 افراد مارے گئے تھے، ان میں زیادہ تر غیر ملکی تھے۔

ا ب ا، ڈی ڈبلیو / ع س (ایسوسی ایٹڈ پریس، اے ایف پی)