1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

انٹر سیکس افراد کو پیدائش ہی سے شناخت دی جائے، جرمن عدالت

صائمہ حیدر
8 نومبر 2017

جرمنی کی اعلی ترین عدالت نے ملکی پارلیمان سے کہا ہے کہ مردانہ اور زنانہ دونوں صفات کےحامل افراد کی شناخت قانونی طور پر پیدائش ہی سے کی جائے۔

https://p.dw.com/p/2nIFA
Italien Gay Pride in Rom
تصویر: imago/Pacific Press Agency

اس اقدام کے بعد جرمنی ممکنہ طور پر بین الصنفی افراد کو قانونی طور پر تیسری جنس کے طور پر شناخت دینے والا پہلا یورپی ملک بن جائے گا۔ جرمنی کی وفاقی آئینی عدالت نے آج بروز بدھ ایک حکم نامے میں کہا ہے کہ انٹر سیکس افراد کے حوالے سے موجودہ سول قوانین اور ضوابط امتیازی ہیں۔

 عدالت نے یہ حکم نامہ ایک انٹر سیکس شخص کی جانب سے دائر کردہ درخواست کا فیصلہ سناتے ہوئے جاری کیا۔ فیصلے کی رُو سے ملکی قانون سازوں کو سن 2018 کے اختتام تک پیدائش کے رجسٹروں میں تیسری صنف کے لیے اندراج کا خانہ بنانے کا قانون لازمی طور پر منظور ہو جانا چاہیے۔

درخواست گزار بین الصنفی شخص کو خاتون کی حیثیت سے رجسٹر کیا گیا تھا لیکن کروموسوم کے تجزیے سے پتہ چلا کہ وہ مرد اور عورت دونوں کی صفات کا حامل فرد تھا۔

 مردوں اور خواتین دونوں ہی کی جنسی خصوصیات کے ساتھ پیدا ہونے والے بچوں کو بین صنفی کہا جاتا ہے۔  بین صنفی بچے بعض اوقات مرد اور عورت دونوں کے جنسی اعضاء کی ساخت کے مرکب کے ساتھ پیدا ہوتے ہیں تاہم  نہ تو وہ واضح طور پر لڑکا اور نہ ہی لڑکی نظر آتے ہیں۔

بھارت، آسٹریلیا،نیوزی لینڈ اور نیپال میں انٹر سیکس افراد کی شناخت سرکاری دستاویزات میں بین الصنفی افراد کے طور پر ہی کی جاتی ہے۔