انسداد دہشت گردی: مقتول پاکستانی جج اور اہل خانہ کی تدفین
5 اپریل 2021خیبر پختونخوا کی ایک عدالت کے اس جج اور ان کے تین اہل خانہ کے قتل کا مقدمہ آفتاب آفریدی کے بیٹے عبدالماجد آفریدی کی مدعیت میں صوابی پولیس نے درج کیا، جس میں قتل اور انسداد دہشت گردی ایکٹ کے سیکشن سات سمیت دفعات لگائی گئی ہیں۔
سندھ میں سکیورٹی فورسز کی کارروائی، دو شدت پسند ہلاک
اس مقدمے میں عبدالطیف آفریدی، دانش آفریدی، جمال آفریدی اور دیگر افراد کے نام شامل ہیں۔ مقتول جج کے بیٹے نے ایف آئی آر میں موقف اختیار کیا کہ ان نامزد افراد کے ساتھ ان کی خاندانی دشمنی چلی آ رہی ہے۔
دوسری جانب خیبر پختونخوا بار کونسل کی کال پر آج پیر کے روز پشاور ہائی کورٹ اور ذیلی عدالتوں میں اس واقعے کے خلاف ہڑتال رہی۔
خواتین شدت پسندوں کا ٹارگٹ کیوں بنیں؟
اس سلسلے میں خیبر پختونخوا بار کونسل کے سینیئر رکن سریر خان ایڈووکیٹ نے ڈی ڈبلیو کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا، ''یہ جو سلسلہ چل نکلا ہے، انتہائی تشویش ناک ہے۔ عوام یہی سوال کریں گے کہ جب کوئی جج اور وکلاء بھی محفوظ نہیں رہے، تو عام شہریوں کو تحفظ کون فراہم کرے گا۔‘‘ انہوں نے کہا، ''یہ ریاست کی ذمے داری ہے کہ وہ ججوں اور وکلاء سمیت ہر کسی کو تحفظ فراہم کرے۔‘‘
خیبر پختونخوا پولیس کے سربراہ ڈاکٹر ثناء اللہ عباسی نے اس خونریز واقعے کے بعد مذکورہ علاقے کا دورہ کیا اور پولیس اہلکاروں کو ہدایات جاری کیں۔ اس کے بعد پشاور پولیس نے مختلف علاقوں میں سرچ آپریشن بھی کیے تاہم آخری اطلاعات ملنے تک کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی تھی۔
امدادی تنظیم کے لیے کام کرنے والی چار خواتین فائرنگ سے ہلاک
اس واقعے پر اپنے رد عمل میں خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ محمود خان کا کہنا تھا کہ اس قابل مذمت حملے میں ملوث ملزمان قانون سے بچ نہیں سکیں گے۔ انہوں نے پولیس کو ہدایت کی کہ ملزمان کو جلد از جلد گرفتار کیا جائے۔
وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا، ''یہ ایک انتہائی ظالمانہ اقدام ہے، جس میں انسداد دہشت گردی کی عدالت کے ایک جج، دو خواتین اور ایک بچی کو بھی نشانہ بنایا گیا۔‘‘
امریکا عمر شیخ کو رہا کرنے کے پاکستانی سپریم کورٹ کے فیصلے پر برہم
پنجاب میں کالعدم شیعہ تنظیم کے 7 مشتبہ دہشت گرد گرفتار
آفتاب آفریدی سوات میں انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج کی حیثیت سے کام کر رہے تھے۔ وہ گزشتہ روز اپنے اہل خانہ کے ساتھ اسلام آباد جا رہے تھے کہ انہیں صوابی انٹرچینج کے قریب فائرنگ کا نشانہ بنایا گیا۔
اس حملے کے نتیجے میں آفتاب آفریدی، ان کی اہلیہ، بہو اور کم سن نواسی مارے گئے جب کہ ان کا ڈرائیور اور محافظ اس حملے میں شدید زخمی ہو گئے تھے۔ دونوں زخمی اب پشاور کے ایک ہسپتال میں زیر علاج ہیں۔
بلوچستان: شدت پسندوں کے حملے میں سات سکیورٹی اہلکار ہلاک
اسی دوران اس قتل کی ایف آئی آر میں نامزد افراد میں سے ایک اور پاکستان سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر عبدالطیف آفریدی نے میڈیا کو بتایا، ''پختونوں کی روایات ہیں کہ وہ دشمنی میں بچوں اور خواتین کو نشانہ نہیں بناتے۔‘‘
صوبے خیبر پختونخوا میں نامعلوم حملہ آور اب تک مجموعی طور پر آٹھ ججوں اور ایک درجن سے زائد وکلاء کو باقاعدہ نشانہ بنا کر ہلاک کر چکے ہیں۔