1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’انسانی سر کی پیوندکاری کر سکتا ہوں’ ، اطالوی سرجن

عاطف توقیر14 جون 2015

ایک اطالوی نیورو سرجن نے پہلی مرتبہ انسانی سر کی پیوندکاری کا ایک منصوبہ پیش کیا ہے، جس کا امریکا میں کسی حد تک خیرمقدم تو کیا گیا ہے لیکن ساتھ ساتھ اس منصوبے کو تنقیدی نگاہ سے بھی دیکھا جا رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/1FgwH
تصویر: picture-alliance/ismondi/Fotogramma/ROPI/IPA

اطالوی سرجن سیرگیو کاناویرو نے امریکا میں انسانی سر کی پیوند کاری کا منصوبہ پیش کیا ہے، جس کی ڈونرز اور سائنس دانوں کی طرف سے تعریف بھی کی جا رہی ہے اور تنقید بھی۔

ٹورِن ایڈوانسڈ نیورو موڈیولیشن گروپ کے سربراہ سیرگیو کاناویرو کی جانب سے یہ منصوبہ پہلی مرتبہ سن 2013ء میں پیش کیا گیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ عمل سن 2016ء میں ممکن ہو پائے گا۔ تاہم غیرمعمولی رکاوٹوں اور فی الحال مکمل ادراک کی عدم موجودگی کی وجہ سے لگتا نہیں، کہ اگلے برس تک اس پر عمل درآمد شروع ہو پائے گا۔

گزشتہ جمعے کو میری لینڈ کے علاقے اناپولِس میں واقع امریکی اکیڈمی برائے نیورولوجیکل اینڈ آرتھوپیک سرجنز سے اپنی ڈھائی گھنٹے کی پریزنٹیشن میں انہوں نے پہلی مرتبہ اس شخص سے ملاقات کی، جس نے اپنے آپ کو اس سرجری کے لیے رضاکارانہ طور پر پیش کیا ہے۔

Schweden Erstmals Geburt nach Gebärmuttertransplantation gelungen
انسانی سر کی پیوندکاری کو مشکل ترین آپریشن قرار دیا جا رہا ہےتصویر: picture-alliance/AP Photo/University of Gothenburg/J. Wingborg

یہ رضاکار روسی نژاد ویلیری سپرِنڈونوف ہے، جو ریڑھ کی ہڈی سے وابستہ اعصاب کی ایک بیماری ویرڈِنگ ہوفمن کا شکار ہے۔ یہ بیماری لاعلاج ہے۔ یہ رضاکار بھی ان 150 افراد میں شامل تھا، جو اس کانفرنس میں شریک ہوئے۔

کانفرنس میں اپنے خطاب میں کاناویرو نے تفصیلی طور پر بتایا کہ کس طرح ریڑھ کی ہڈی سے جڑے اعصاب کی سرجری، جو ایسی کسی سرجری میں سب سے زیادہ اہمیت کی حامل ہے، کی بابت ترقی حاصل کی جا چکی ہے اور کس طرح ایسے تجربات جانوروں پر کامیابی سے کیے گئے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ اس سرجری کی کامیابی اس بات میں ہے کہ ایک نینو بلیڈ کی مدد سے ریڑھ کی ہڈی سے جڑے اعصاب کو کاٹا جائے اور پولیتھیلین گلیکول اور الیکٹریکل کرنٹ کے ذریعے انہیں دوبارہ اعصابی دھاگوں سے جوڑا جائے۔ تاہم انہوں نے اعتراف کیا کہ اس سلسلے میں علم کی کمی ابھی موجود ہے۔ وہ اس سلسلسے میں درپیش دیگر تفصیلات میں بھی نہیں گئے، جو ایسی کسی سرجری کی راہ میں رکاوٹ بن سکتی ہیں۔

اس حوالے سے دیگر مسائل میں یہ بھی شامل ہیں کہ اس دوران دماغ تک خون کا بہاؤ کس طرح برقرار رکھا جائے اور کس طرح پیراسپمیتھٹک اعصابی نظام کو دوبارہ جوڑا جائے گا، کیوں کہ اسی طرح اعضاء کو خودکار انداز سے کام کرتے رہنے کے سوال کا جواب مل سکتا ہے۔

اس کانفرنس میں شرکت کرنے والے آرتھوپیڈک سرجن مارک سٹیونز نے کہا کہ کاناویرو کی پریزنیٹیشن بہت اچھی تھی، تاہم سر کی پیوند کاری سے قبل ریڑھ کی ہڈی سے جڑے اعصاب کے حوالے سے مزید تحقیق انتہائی ضروری ہے۔

کیس ویسٹرن ریزرو یونیورسٹی کے نیورو سائنسز کے پروفیسر جیری سِلور نے بھی خبردار کیا کہ کاناویرو کا علم ریڑھ کی ہڈی سے جڑے اعصاب کی بابت ابھی ایسا نہیں کہ وہ سر کی پیوند کاری کا کوئی آپریشن فوری طور پر کر سکیں۔ انہوں نے کہا کہ متعدد اعصابی ڈوریوں کو دوبارہ جوڑنا ایک انتہائی مشکل اور پیچیدہ عمل ہے، خصوصاً ویگس اعصاب کو، جو نظام انہضام اور دل کی دھڑکن کو کنٹرول کرتے ہیں۔

اس کانفرنس کے اختتام پر کاناویرو نے شرکاء سے اپیل کی کہ اس پروجیکٹ کی تکمیل کے لیے انہیں علمی مدد کے ساتھ ساتھ سرمایہ بھی فراہم کیا جائے:’’میں نے اپنا ہوم ورک کر لیا ہے، اب مجھے آپ کی مدد کی ضرورت ہے۔‘‘