1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

انسانی دودھ سے کینسر کا علاج

18 مئی 2017

ایک اتفاقیہ دریافت کے بعد انسانی دودھ کو کینسر کے علاج کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔ سائنسدانوں نے یہ دریافت کیا تھا کہ اس دودھ میں ایک ایسا مخصوص مادہ ہوتا ہے، جو ٹیومر یا کینسر کے خلیوں کا مار دیتا ہے۔

https://p.dw.com/p/2dAz3
17.09.2014 DW Fit & Gesund Milch

برطانوی اخبار ڈیلی میل کے مطابق یہ دریافت سویڈن کے سائنسدانوں کی طرف سے کی گئی ہے۔ محققین کے مطابق مثانے کے کینسر کے مریضوں پر کیے گئے تجربات کے خاطر خواہ نتائج سامنے آئے ہیں۔ سائنسدانوں کے مطابق انسانی دودھ میں ہیملیٹ نامی ایک مادہ ہوتا ہے، جو آنت اور سرطان عنقی (خواتین میں رحم کے نیچے کینسر) کے خلاف بھی مددگار ثابت ہوگا۔

یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ہیملیٹ نامی مادہ صرف کینسر کے خلیات کو نقصان پہنچاتا ہے اور صحت مند خلیوں پر اس کا اثر نہیں ہوتا۔

یہ دریافت کرنے والی لُونڈ یونیورسٹی کی پروفیسر کیتھرینا سوان بورگ کا اس حوالے سے کہنا تھا، ’’یہ ہیملیٹ کا جادوئی اثر ہے کہ یہ مادہ سرطان کے خلیات کو ہدف بنانے اور انہیں ختم کر دینے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ ‘‘سویڈن کی یہ خاتون پروفیسر گزشتہ بیس برسوں سے چھاتی کی دودھ کے حوالے سے اپنی تحقیق جاری رکھے ہوئے ہیں۔

کمبوڈیا نے انسانی دودھ کی برآمد روک دی

ان کا اس حوالے سے مزید کہنا تھا کہ انسانی چھاتی کے دودھ میں ’’الفا- لیکٹ ایلبومن‘‘ نامی پروٹین ہوتا ہے اور اسے کینسر کے خلاف ایجنٹ کی شکل دے دی جاتی ہے۔

امیونولوجسٹ پروفیسر سوان بورگ بتاتی ہیں کہ جب انہوں نے یہ اتفاقیہ دریافت کی تو وہ اس وقت اینٹی بائیوٹک پر کام کر رہی تھیں۔ ان کا مزید کہنا تھا، ’’ہم چھاتی کے اینٹی مائیکروبیل ایجنٹس تلاش کر رہے تھے، انسانی چھاتی کا نیا دودھ اس کا ایک بہت اچھا ذریعہ ہے۔ اسی تجربے میں ہمیں انسانی خلیات اور بیکڑیا کی ضرورت تھی۔ ہم نے فیصلہ کیا کہ ہم اس کے لیے انسانی ٹیومر کے خلیات لیتے ہیں۔ جب ہم نے اس کو دودھ کے کمپاؤنڈ کے ساتھ ملایا تو ہم یہ دیکھ کر حیرت زدہ رہ گئے کہ اس سے سرطان کے خلیے مر گئے ہیں۔ یہ ایک اتفاقیہ دریافت تھی۔‘‘

دودھ میں پایا جانے والا ہیملیٹ نامی مادہ مختلف طریقوں سے کام کرتا ہے۔ یہ سب سے پہلے کینسر کے خلیات کا دفاعی نظام ختم کرتا ہے، پھر خلیات کے ’’پاور اسٹیشن‘‘ خیطی ذرّے کو نشانہ بناتا ہے اور اس کے بعد خلیے کے مرکز کو ختم کرتا ہے۔

''گدھی کے دودھ کی مانگ میں اضافہ‘‘

ابتدائی تجربات میں دیکھا گیا ہے کہ مثانے کے کینسر میں مبتلاء مریضوں کو ہیملیٹ کے انجکشن لگانے سے کینسر کے مردہ خلیات چند ہی دنوں میں پیشاب کے ذریعے نکلنا شروع ہو جاتے ہیں۔ اب اس کے بڑے پیمانے اور فُل اسکیل تجربات شروع کرنے کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔

دودھ سے بن رہے ہیں اب ملبوسات