1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

انسانی حقوق کی ممتازکارکن عاصمہ جہانگیر انتقال کر گئیں

عاطف توقیر
11 فروری 2018

سینیئر وکیل اور انسانی حقوق کی معروف کارکن عاصمہ جہانگیر اتوار کے روز انتقال کر گئیں۔ ان کے انتقال کی وجوہات کی بابت تفصیلات سامنے نہیں آئی ہیں، تاہم کہا جا رہا ہے کہ ان کی موت حرکت قلب بند ہو جانے کی وجہ سے ہوئی۔

https://p.dw.com/p/2sTNv
Asma Jahangir eine renommierte Menschenrechtsaktivistin
تصویر: privat

مقامی میڈیا پر عاصمہ جہانگیر کی آخری رسومات اور تدفین سے متعلق بھی تفصیلات ابھی سامنے نہیں آئی ہیں۔

عاصمہ جہانگیر آج ’متبادل نوبل‘ انعام وصول کر رہی ہیں

’متبادل نوبل انعام‘ کی حقدار عاصمہ جہانگیر سے خصوصی گفتگو

عاصمہ جہانگیر اور سنوڈن کے لیے ’متبادل نوبل‘ کا اعزاز

عاصہ جہانگیر جنوری 1952 میں لاہور میں پیدا ہوئیں اور انہوں نے کنیئرڈ کالج لاہور سے بیچلرز کیا اور پنجاب یونیورسٹی سے ایل ایل بی کی ڈگری حاصل کی۔ سن 1980میں انہوں نے لاہور ہائی کورٹ اور 1982 میں سپریم کورٹ آف پاکستان کے لیے بہ طور وکیل کام کرنے لگیں۔ وہ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی پہلی خاتون صدر تھیں۔

سن 1983 میں جنرل ضیاالحق کے دورِ آمریت میں جمہوریت کے لیے آواز اٹھانے پر جیل بھیج دیا گیا۔ وہ اس وقت ملک میں جمہوریت کی بحالی کی تحریک میں شامل تھیں اور جنرل ضیاالحق کے خلاف جاری مظاہروں میں بھی پیش پیش تھیں۔

Pakistan Karachi Literatur Festival 2013
عاصمہ جہانگیر پاکستان میں انسانی حقوق کی ایک مضبوط آواز تھیںتصویر: DW

سن 2007 میں بھی انہوں نے جنرل پرویز مشرف کے خلاف وکلا کی تحریک میں سرگرم کردار ادا کیا اور اسی کی پاداش میں انہیں نظربند کیا گیا۔

عاصہ جہانگیر پاکستان میں انسانی حقوق کمیشن (ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان) کی شریک بانی تھیں اور انہوں نے ویمن ایکشن فورم کی تخلیق میں بھی کلیدی کردار ادا کیا۔

عاصہ جہانگیر کو کئی اعلیٰ اعزازات سے نوازا گیا، جس میں سن 2010ء میں انہیں ہلال امتیاز دیا گیا اس کے بعد وہ ستارہ امتیاز سے بھی نوازی گئی تھیں۔ انہیں انسانی حقوق کے رویوں کی ترویج پر یونیسکو بلباؤ انعام بھی دیا گیا۔ سن 2010 میں انہیں فریڈم ایوارڈ  اور سن 2014 رائٹس لائیولی ہُڈ دیا گیا۔

عاصہ جہانگیر کے انتقال پر ملک کے مختلف طبقوں کی جانب سے دکھ کا اظہار کیا جا رہا ہے۔