1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’ان مسلمان مردوں کا پیچھا کرو اور انہیں ٹھکانے لگاؤ‘

بینش جاوید
6 فروری 2018

 ایک ایسا فیس بک پیج سوشل نیٹ ورکنگ سائٹ سے ہٹا دیا گیا ہے، جس میں ان مسلمان مردوں کی معلومات شائع کی گئی تھیں جن کے مبینہ طور پر ہندو خواتین کے ساتھ  تعلقات تھے یا انہوں نے ہندو عورتوں سے شادیاں کی ہوئی تھیں۔

https://p.dw.com/p/2sB6c
DW Reihe Love Jihad
تصویر: Aletta Andre

بھارتی میڈیا پر شائع ہونے والی رپورٹس کے مطابق اس فیس بک پیج پر ایسے 102 مسلمان مردوں اور ہندو عورتوں کی فہرست شائع کی گئی تھی جو شادی شدہ تھے۔ ہندو انتہا پسندو‌ں کی جانب سے بنائے گئے اس فیس بک پیج کو ’ہندوتوا ورتا‘ کا نام دیا گیا تھا۔ ٹوئٹر کے ایک صارف کی جانب سے اس پیج کے حوالے سے ٹوئٹ کرنے کے بعد فیس بک نے یہ پیج ہٹا دیا ہے۔

بھارتی ویب سائٹ ’آلٹ نیوز‘  نے اس فیس بک پیج کی کچھ پوسٹس کو شائع کیا ہے۔ ان پوسٹس میں ان افراد کے چہرے تو نہیں دیکھے جاسکتے لیکن ان میں سے اکثر پوسٹس میں ان شادی شدہ جوڑوں کے خلاف تشدد کو اکسایا گیا ہے۔ بھارت میں گزشتہ چند سالوں سے ’لو جہاد‘ کا لفظ استعمال کیا جارہا ہے۔ ہندو انتہا پسندوں کا دعویٰ ہے کہ مسلمان مرد ہندو عورتوں سے اس لیے شادی کر رہے ہیں تاکہ ان کا مذہب تبدیل کرا کر انہیں مسلمان کر دیں۔

’بھارتی مسلمان کے قتل کی ویڈیو، مقصد ہندوؤں سے چندے کا حصول‘

گائے کو بچانے کے ليے انسانوں کا قتل ناقابل قبول ہے، مودی

میڈیا رپورٹس کے مطابق اس فیس بک پیج کی ایک پوسٹ میں یہ بھی لکھا گیا ہے کہ ہندو والدین اپنی بیٹیوں کو پستول  چلانا سکھائیں تاکہ یہ لڑکیاں ’لو جہاد‘ کے خلاف اپنا دفاع کر سکیں۔

اس جنوبی ایشائی ملک میں ماضی میں کئی ایسے واقعات سامنے آئے ہیں جب کسی مسلمان مرد کو ہندو عورت سے شادی کرنے کے جرم میں قتل کر دیا گیا۔ ایک ہندو عورت نے اس لیے خود کشی کر لی کیوں کہ اسے ایک مسلمان مرد کے ساتھ تعلق رکھنے کے باعث واٹس ایپ پر دھمکیاں موصول ہو رہی تھیں۔

گائے نے بھارتی معاشرے کو تقسیم کر دیا