1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’امیر ملک غریب ملکوں کا استحصال کر رہے ہیں‘، پوپ فرانسِس

عاطف توقیر10 جولائی 2015

کیتھولک مسیحیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسِس نے بولیویا میں اپنے ایک پُر جوش خطاب میں امیر ممالک پر سخت تنقید کرتے ہوئے الزام عائد کیا ہے کہ وہ بچتی اصلاحات کے ذریعے غریب ممالک کو محکوم بنا رہے ہیں۔

https://p.dw.com/p/1FwAG
تصویر: Reuters/A. Bianchi

ہزاروں افراد کے مجمع سے خطاب میں پاپائے روم فرانسِس نے کہا کہ دنیا میں اقتصادی نظام تبدیل ہو رہا ہے اور بچتی اصلاحات کے نام پر غریبوں اور مزدوروں کے حقوق غصب کیے جا رہے ہیں۔

اپنے اب تک کے سب سے طویل اور پُرجوش ترین خطاب میں ارجنٹائن سے تعلق رکھنے والے پوپ فرانسِس نے رومن کیتھولک چرچ کے ہاتھوں ریڈ انڈینز کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں پر معافی طلب کی۔ انہوں نے کہا کہ ’امریکا کی فتح‘ کے نام پر اس براعظم میں بسنے والے اصل باشندوں کے ساتھ شدید بدسلوکی کی گئی۔

انہوں نے چوتھی صدی کے ایک بشپ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’پیسے کی ہوس، شیطان کی آلائش ہے‘۔ انہوں نے غریب ممالک پر زور دیا کہ وہ اپنے قدرتی وسائل، خام مال اور سستے مزدور امیر ممالک کو مہیا کرنا روک دیں۔

Bolivien Santa Cruz Papst Franziskus Messe
پوپ فرانسِس ایکواڈور کے بعد بولیویا پہنچے ہیںتصویر: picture-alliance/dpa/M. Alipaz

اپنے خطاب میں انہوں نے ماحولیات کے تحفظ پر بھی بات کی اور کہا کہ سیارے زمین کو بچانے کے لیے دستیاب وقت دھیرے دھیرے ہاتھ سے نکلتا جا رہا ہے اور انسان کے ہاتھوں ماحولیاتی نظام کو پہنچنے والے نقصان کا ازالہ ممکن نہیں رہا۔

پوپ فرانسِس کے اس خطاب میں معاشرے کے غریب طبقات کی نمائندگی کرنے اور انہیں مضبوط بنانے کے مشن پر کام کرنے والی بین الاقوامی تنظیم پاپولر موومنٹ سے وابستہ افراد بھی شامل تھے۔ پوپ فرانسِس کا اس تنظیم سے وابستہ افراد سے یہ دوسرا خطاب ہے۔ اس سے قبل اس تنظیم کوگزشتہ برس ویٹی کن سٹی میں مدعو کیا گیا تھا۔

اپنے خطاب میں پوپ کا کہنا تھا، ’بلاخوف ہو کر کہیے کہ ہم تبدیلی چاہتے ہیں۔ ایک حقیقی تبدیلی، ایک بنیادی تبدیلی۔ ہم ایک ایسا نظام چاہتے ہیں جس میں ہر قیمت پر منافع کمانے کی سوچ سے جان چھوٹ سکے، جس میں قدرتی نظام کو نقصان نہ پہنچا جائے اور جس میں سماج کا خیال رکھا جائے۔‘

اپنے طویل پُر جوش خطاب میں پوپ نے ’شمالی امریکی ایمپائر‘ کو ہدفِ تنقید بناتے ہوئے کہا کہ یہ ایمپائر لاطینی امریکا کے ’جمہوری انقلابات‘ کے خلاف برسرِپیکار ہے اور براعظم کی اقوام میں پھوٹ ڈالنے کی کوشش کر رہا ہے۔

اپنے خطاب میں انہوں نے مشرق وسطیٰ میں مسیحیوں پر ہونے والے مظالم کا ذکر بھی کیا۔ انہوں نے دنیا بھر میں پیش آنے والے تشدد کے واقعات کو ’تیسری عالمی جنگ‘ قرار دیا اور مطالبہ کیا کہ مسیحیوں کی ’نسل کشی‘ بند کی جائے۔

انہوں نے کہا کہ اس تیسری عالمی جنگ میں دنیا بھر میں یسوع مسیح پر ایمان رکھنے والوں کو قتل کیا جا رہا ہے۔

خیال رہے کہ پاپائے روم اس سے قبل بھی عراق، شام اور دیگر مسلم ممالک میں شدت پسندوں کے ہاتھوں مسیحیوں پر حملوں پر تشویش کا اظہار کرتے رہے ہیں۔

واضح رہے کہ ارجنٹائن سے تعلق رکھنے والے پوپ فرانسِس پہلی مرتبہ براعظم جنوبی امریکا پہنچے ہیں۔ اپنے اس تین ملکی دورے میں وہ ایکواڈور پہنچے تھے، جہاں انہوں نے لاکھوں افراد کی موجودگی میں ایک دعائیہ تقریب کی قیادت کی۔ وہ ایکواڈور سے بولیویا گئے ہیں، جب کہ ان کی اگلی منزل پیراگوائے ہو گی۔