1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

توہین مذہب کے ملزم کے قتل میں معاونت کرنے والا گرفتار

20 اگست 2020

پشاور کی ایک عدالت میں ایک امریکی شہری کی توہین مذہب کے الزام میں ایک 15 سالہ لڑکے کے ہاتھوں قتل کے عمل میں معاونت کے الزام میں پولیس نے ایک شخص کو گرفتار کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/3hG28
Pakistan Peshawar Polizisten
تصویر: picture-alliance/AP Photo/M. Sajjad

شکاگو سے تعلق رکھنے والا 57 سالہ طاہر نسیم گزشتہ ماہ پشاور کی ایک عدالت میں توہین مذہب کے مقدمے کی سماعت میں شریک تھا جب ایک 15 سالہ لڑکے فیصل خان نے مبینہ طور پر پستول نکال کر اس پر فائرنگ کر دی۔ اس نے وہاں موجود لوگوں کو بتایا کہ اس نے طاہر نسیم کو پیغمبر اسلام کی شان میں گستاخی کے سبب قتل کیا ہے۔

تفتیش کاروں کا کہنا ہے کہ فیصل اقبال کو یہ پستول طفیل ضیاء نامی شخص نے فراہم کی جو اس پستول کو عدالت کے باہر سکیورٹی چیک پوائنٹس سے گزار کر وہاں تک لایا۔

پشاور پولیس سربراہ کے دفتر کی طرف سے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا گیا کہ ضیا کو منگل 18 اگست کو گرفتار کیا گیا۔ اور یہ کہ وکلاء برادری سے تعلق کے سبب عدالتی احاطے میں داخلے سے قبل اس کی جامع تلاشی نہیں لی گئی۔ پشاور بار کونسل کے سربراہ نے بتایا کہ گرفتار کیا جانے والا طفیل ضیاء استغاثہ کے ایک وکیل کے ساتھ کام کرتا ہے۔

قاتل کے ساتھ پولیس اہلکاروں کی سیلفیاں

پشاور کی عدالت میں توہین مذہب کا ملزم قتل

توہین مذہب کے معاملے پر امریکی شہری کا قتل، ٹیم تحقیقات کرے گی

15 سالہ فیصل خان کی گرفتاری کے بعد سے ہی اس کے حامی اسے 'غازی‘ قرار دے رہے ہیں۔ اس کی حفاظت پر مامور پولیس اہلکاروں نے نا صرف اس کے ساتھ سیلفیاں لیں بلکہ پشاور میں ہزاروں افراد نے اس کے حق میں مظاہرہ کیا اور اسے رہا کرنے کا مطالبہ کیا۔

توہین مذہب پاکستان میں ایک ایسا جرم ہے جس کی سزا موت مقرر ہے۔ تاہم کئی لوگ عدالتی فیصلوں سے قبل ہی جان سے مار دیے جاتے ہیں۔

امریکی محکمہ خارجہ پاکستان سے مطالبہ کر چکا ہے کہ اس کے شہری طاہر نسیم کے قتل میں ملوث افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔

Pakistan, Karachi: Proteste von Unterstützern Muttahida Majlis-e-Amals
توہین مذہب پاکستان میں ایک ایسا جرم ہے جس کی سزا موت مقرر ہے۔ تاہم کئی لوگ عدالتی فیصلوں سے قبل ہی جان سے مار دیے جاتے ہیں۔تصویر: Reuters/A. Soomro

فیصل خان کے وکیل انعام اللہ یوسف زئی نے روئٹرز کو بتایا کہ ان کے مؤکل نے معافی کی درخواست جمع نہیں کرائی تاہم انہوں نے عدالت سے استدعا کی ہے کہ اس مقدمے کی حساس نوعیت کے سبب فیصل کی کیس کی سماعت اس جیل میں ہی کی جائے جہاں اسے رکھا گیا ہے۔ یوسف زئی کے مطابق اس مقدمے کی سماعت آئندہ ہفتے شروع ہو سکتی ہے۔

ا ب ا / ا ا (روئٹرز)