1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکی جنگی بحری جہاز کا حادثہ، سات سیلرز لاپتہ

عابد حسین
17 جون 2017

ہفتہ سترہ جون کی نصف رات ایک امریکی جنگی جہاز اور ایک مال بردار بحری جہاز آپس میں ٹکرا گئے۔ اس حادثے میں امریکی جنگی بحری جہاز پر موجود کئی سیلرز کو بچا لیا گیا لیکن نصف درجن سے زائد لاپتہ ہیں۔

https://p.dw.com/p/2er6Z
US Navy Zerstörer
تصویر: Reuters/Kyodo

جس امریکی جنگی بحری جہاز کا حادثہ ہوا ہے، اُس کا سرکاری نام یُو ایس ایس فِٹزجیرالڈ ہے اور یہ امریکی نیوی کے ساتویں بحری بیڑے کا حصہ ہے۔ یہ ایک ڈیسٹرائر درجےکا جنگی بحری جہاز ہے۔ اس حادثے کی امریکی نیوی اور جاپانی کوسٹ گارڈز نے تصدیق کی ہے کہ یُو ایس ایس فِٹزجیرالڈ سے ایک مال بردار بحری جہاز کے رات کی تاریکی میں ٹکرا گیا اور امریکی بحری جہاز شدید نقصان کا شکار ہوا ہے۔ اس حادثے میں کم از کم سات سیلرز کے لاپتہ ہونے کی بھی تصدیق کی گئی ہے۔

ریسکیو آپریشن کے دوران امریکی جنگی بحری جہاز کے کپتان کمانڈر برائس بینسن بھی زخمی ہوئے، جنہیں ہسپتال پہنچا دیا گیا ہے۔ اُن کی حالت خطرے سے باہر بتائی گئی ہے۔ عملے کے دو مزید ارکان کو بھی زخمی حالت ہسپتال پہنچایا گیا ہے۔ اُن کو زخم ضرور آئے ہیں لیکن وہ جان لیوا نہیں ہیں۔

 حادثے کے وقت جنگی بحری جہاز پر دو سو سیلرز موجود تھے اور وہ سوئے ہوئے تھے۔ مال بردار بحری جہاز کی ٹکر سے جنگی بحری جہاز کے سمندری پانی کے اندر والے حصے میں ٹوٹ پھوٹ ہوئی، جس کی وجہ سے جہاز  آگے بڑھنے کے قابل نہیں رہا۔ امریکی وزارت دفاع کے مطابق جنگی بحری جہاز میں تین مقامات سے پانی بھی داخل ہونا شروع ہو گیا ہے۔

US Navy Zerstörer
جس امریکی جنگی بحری جہاز کا حادثہ ہوا ہے، اُس کا سرکاری نام یُو ایس ایس فِٹزجیرالڈ ہےتصویر: Reuters/Kyodo

یُو ایس ایس فِٹزجیرالڈ کو مستحکم کرنے کے لیے جاپانی و امریکی عملہ اپنی کارروائیوں میں مصروف ہیں اور اسے ساحل کی جانب کھینچ کر یوکوسُوکا کی بندرگاہ لایا جا رہا ہے۔ یوکوسُوکا کی بندرگاہ پر امریکی ساتویں بحری بیڑے تعینات ہے۔

 اس مناسبت سے امریکا کے پیسیفک نیول فلیٹ کے کمانڈر ایڈمرل اسکاٹ سوفٹ کا کہنا ہے کہ اس وقت سیلرز کی بہتری اور جہاز کے استحکام پر توجہ مرکوز کی جا چکی ہے اور یہی دو اہم کام ہیں۔

جاپانی نیوی کے مطابق مال بردار بحری جہاز کے عملے کے سبھی اراکین زخمی ہونے سے بچ گئے ہیں۔ مال بردار بحری جہاز امریکی ڈیسٹرائر سے چار گنا بڑا ہے۔ جس سمندری علاقے میں حادثہ ہوا ہے، وہ مال بردار بحری جہازوں کی مصروف گزرگاہ میں شمار ہوتا ہے۔