1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکی ایئرپورٹس پر سکیورٹی، بھارتی سفارت کار بھی متاثر

14 دسمبر 2010

امریکہ کے ایک ہوائی اڈے پر بھارت کے ایک اور سفیر کو تلاشی کے عمل سے گزرنا پڑا ہے، جس پر نئی دہلی حکومت نے سخت ردِ عمل ظاہر کیا ہے۔ اس مرتبہ اقوام متحدہ میں بھارتی سفیر ہردیپ پوری کو ہوائی اڈے پر روکا گیا۔

https://p.dw.com/p/QXW9
تصویر: AP

امریکہ کے مسیسیپی ایئرپورٹ پر بھارتی سفیر میرا شنکر کی تلاشی لئے جانے کا معاملہ ابھی ٹھنڈا نہیں ہوا کہ ہردیپ پوری کی بھی ایسی ہی صورت حال سے گزرنا پڑا ہے۔ وہ اقوام متحدہ میں بھارت کے مستقل نمائندے ہیں اور انہیں اس طرح ایئرپورٹ پر تلاشی کے لئے روکے جانے پر نئی دہلی حکومت نے سخت ردِ عمل ظاہر کیا ہے۔

Meera Shankar, die neue (und erste) Botschafterin Indiens in Berlin
میرا شنکرتصویر: AP

بتایا جاتا ہے انہیں ایئرپورٹ پر گزشتہ دِنوں روکا گیا تھا، تاہم یہ بات پیر کو سامنے آئی ہے۔

خبررساں اداروں کے مطابق دو ہفتے پہلے ہوسٹن ایئرپورٹ پر امریکی حکام نے سکیورٹی کے مرحلے کے دوران ہردیپ پوری سے کہا کہ وہ اپنی پگڑی اتاریں۔ وہ ایک سکھ ہیں اور انہوں نے اس ہدایت پر عمل کرنے سے انکار کر دیا، جس پر سکیورٹی اہلکار انہیں علیحٰدہ کمرے میں لے گئے، جہاں انہیں آدھا گھنٹہ بٹھائے رکھا۔ بتایا جاتا ہے کہ نئی دہلی حکومت نے اس واقعے کے خلاف ہوسٹن میں اپنے قونصل خانے کے ذریعے باضابطہ احتجاج ریکارڈ کرایا ہے۔

Shah Rukh Shahrukh) Khan
شاہ رُخ خانتصویر: UNI

امریکہ میں سفارت کاروں کی تلاشی لئے جانے سے پیدا ہونے والے اس تنازعے پر بھارتی وزیر خارجہ ایس ایم کرشنا نے کہا، ’میں نے اس بارے میں امریکی حکام سے بات کی ہے۔ امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن نے یقین دلایا ہے کہ وہ تلاشی کے عمل پر نظر ثانی کر سکتی ہیں۔ خاص طور پر ان معاملات میں جب کسی غیر ملکی سفارتکار کو اس عمل سے گزرنا پڑ رہا ہو۔’

اس سے پہلے چار دسمبر کو امریکہ میں ایک اور بھارتی سفیر میرا شنکر کو بھی ایک ایئرپورٹ پر سکیورٹی کے مرحلے سے گزرنے کے لئے کھڑے لوگوں کی لائن سے الگ ہٹا کر تلاشی لی گئی۔ مسیسیپی ایئرپورٹ پر انہیں جامہ تلاشی کے عمل سے گزرنا پڑا۔ میرا شنکر نے بتایا تھا کہ وہ بھارتی سفیر ہیں لیکن سیکورٹی حکام نے کوئی رعایت نہیں برتی۔

واضح رہے کہ اگست 2009ء میں ایسا ہی واقع بالی وُڈ سٹار شاہ رخ خان کے ساتھ بھی پیش آ چکا ہے۔

رپورٹ: ندیم گِل/خبررساں ادارے

ادارت: امتیاز احمد

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید