1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکی انتخابات میں ’روسی مداخلت‘ کا جواب دیں گے، اوباما

عابد حسین
16 دسمبر 2016

امریکی صدر باراک اوباما نے کہا ہے کہ امریکی صدارتی الیکشن میں روس کی طرف سے کی جانے والی مبینہ مداخلت کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔ روسی حکومت اِس امریکی الزام کی واشگاف انداز میں تردید کرتی ہے۔

https://p.dw.com/p/2UMvb
Peru APEC-Gipfel Barack Obama
تصویر: Getty Images/AFP/M. Bernetti

 رواں برس کے صدارتی انتخابات کے حوالے سے امریکی صدر باراک اوباما نے اپنے ایک تازہ انٹرویو میں کہا کہ جب بھی کسی غیر ملکی حکومت کی موجوگی امریکی انتخابی عمل میں محسوس کی گئی تو اُمریکی قوم نے اُس کے خلاف ردعمل ظاہر کیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اب بھی ایسا ہی کیا جائے گا۔

اس وقت امریکی صدارتی انتخابات میں روسی صدر کے اثرانداز ہونے کا معاملہ خاصا گرم ہے۔ امریکی کانگریس کے ری پبلکن اور ڈیموکریٹک اراکین نے ان مبینہ الزامات کے حوالے سے پارلیمانی تفتیش کا فیصلہ کر رکھا ہے۔ کانگریس کی جانب سے حتمی رائے اُس وقت قائم ہو گی جب پارلیمانی تفتیشی کمیٹی تمام ممکنہ پہلوؤں کا جائزہ لینے کے بعد اپنی حتمی رپورٹ پیش کرے گی۔

الیکشن میں روسی مداخلت کے مبینہ الزامات کی روسی حکومت نے واضح انداز میں تردید کی ہے۔ روسی مداخلت کے مشتبہ معاملے کے حوالے سے امریکی صدر نے نیشنل پبلک ریڈیو کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا  کہ بظاہر ایسا دکھائی دیتا ہے کہ کہیں یہ مداخلت کھلے انداز میں کی گئی اور کہیں اِس کا ڈھکا چھپا انداز ہے۔ اوباما نے یہ بھی کہا کہ اس معاملے پر روسی صدر میرے جذبات سے پوری طرح آگاہ ہیں کیونکہ میں نے اُن سے براہ راست ٹیلی فون پر گفتگو کی ہے۔

Frankfurt Reaktionen auf der Börse US Wahlen 2016
اوباما نے کے مطابق غیر ملکی حکومت کی موجوگی امریکی انتخابی عمل میں محسوس کی گئی تو اُمریکی قوم نے اُس کے خلاف ردعمل ظاہر کیا ہےتصویر: Getty Images/T. Lohnes

امریکی صدر کی رہائش گاہ وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا کہ بظاہر یہ حقیقت معلوم ہوتی ہے کہ روسی ہیکنگ نے ڈونلڈ ٹرمپ کی انتخابی مہم کو قوی کیا ہے اور اِس کے مقابلے میں ڈیموکریٹک پارٹی کی امیدوار ہیلری کلنٹن کی انتخابی مہم میں کمزوری کا عنصر نمایاں کیا گیا۔ یہ امر اہم ہے کہ الیکشن جیتنے والے ڈونلڈ ٹرمپ نے ان الزامات کو لغو قرار دیا ہے۔

وائٹ ہاؤس کے ترجمان جوش ارنسٹ کا کہنا ہے کہ صرف روس کے سینیئر ترین حکومتی اہلکار ہی ایسا کرنے کے احکامات جاری کرنے کے مجاز ہیں۔ ارنسٹ کی مراد الیکشن کے دوران محسوس کی جانے والی ہیکنگ ہے۔ انہوں نے اکتوبر میں جاری کی گئی امریکی خفیہ رپورٹ کی بنیاد پر یہ بات کی ہے۔

 اس تناظر میں امریکی صدر کے قومی سلامتی کے نائب مشیر بن رہوڈز نے واضح انداز میں کہا کہ امریکی الیکشن میں ہیکنگ سے کی گئی مداخلت کی ذمہ داری روسی صدر ولادیمیر پوٹن پر براہ راست عائد ہوتی ہے۔ رہوڈز کے مطابق پوٹن کے علم میں لائے بغیر ایسی کوئی کارروائی ممکن ہی نہیں ہو سکتی۔