1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکہ کے ساتھ معاملات پہلے کی طرح نہیں رہیں گے، گیلانی

29 نومبر 2011

نیٹو کی فضائی کارروائی کے نتیجے میں 24 پاکستانی فوجیوں کی ہلاکت کے پس منظر میں وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ اب امریکہ کے ساتھ معاملات پہلے کی طرح نہیں رہیں گے۔

https://p.dw.com/p/13Iip
تصویر: DW

وزیر اعظم گیلانی نے یہ بات امریکی نشریاتی ادارے سی این این کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہی۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں امریکہ کا اہم اتحادی ہونے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ اس جنگ میں پاکستانی عوام کی حمایت نہایت ضروری ہے: ’’ہمیں عوام کی حمایت چاہیے، ایسے واقعات عوام کو ہم سے دور لے جارہے ہیں۔‘‘

جب پاکستانی وزیر اعظم سے پوچھا گیا کہ بہت سارے پاکستانی اب امریکہ سے تنگ آچکے ہیں اور کہتے ہیں کہ اب بہت ہوگیا تو کیا پاکستان امریکہ کے ساتھ تعلقات میں اُس مقام پر پہنچ چکا ہے جہاں سے واپسی ممکن نہیں، تو وزیر اعظم گیلانی نے دوبارہ کہا، ’’میں کہہ رہا ہوں کہ امریکہ کے ساتھ معاملات معمول کی طرح نہیں رہیں گے، اس لیے ہمیں کوئی ایسی بڑی چیز چاہیے ہوگی جو تمام ملک اور قوم کو مطمئن کرسکے۔‘‘ انٹرویو میں وزیر اعظم سے پوچھا گیا کہ آپ کے ملک کو کون سی چیز مطمئن کرے گی اور اس حوالے سے آپ کیا چاہتے ہیں، تو وزیر اعظم گیلانی نے کہا کہ اس پر پارلیمان کی قومی سلامتی کی کمیٹی غور کر رہی ہے۔

Die Kosten des Anti-Terror-Krieges der USA Flash-Galerie
یہ واقعہ مہمند ایجنسی میں پیش آیا تھاتصویر: Department of Defense by Spc. Tia P. Sokimson, U.S

امریکہ کے ساتھ تعلقات ختم کرنے کے امکانات سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں گیلانی نے کہا کہ اس پر از سر نو غور ہورہا ہے اور باہمی احترام کی بنیاد پر ہی واشنگٹن سے تعلقات معمول پر آسکتے ہیں۔ پاکستانی وزیر اعظم نے مزید کہا کہ پاکستانی فوجی اہلکار کی جان اتنی ہی قیمتی ہے جتنی کسی بھی ملک کے فوجی کی۔ وزیر اعظم گیلانی نے افغانستان میں قیام امن سے متعلق اگلے ماہ جرمنی کے شہر بون میں ہونے والی بین الاقوامی کانفرنس کے بائیکاٹ کا بھی عندیہ دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ واشنگٹن کی جانب سے پاکستان کو وہ عزت و احترام نہیں دیا جارہا جو تعلقات کو قائم رکھنے کے لیے ضروری ہے۔

وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی سے قبل پاکستانی فوج کے تعلقات عامہ کے نگران میجر جنرل اطہر عباس کہہ چکے ہیں کہ نیٹو کی اس کارروائی سے افغانستان میں قیام امن کے لیے پاکستان کے تعاون پر سنگین اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کو دیے گئے انٹرویو میں ان کا کہنا تھا کہ حملے کے وقت ہاٹ لائن کے ذریعے نیٹو سے رابطہ کیا گیا تھا تاہم پھر بھی فضائی کارروائی نہیں روکی گئی۔

Atomgipfel Nuclear Security Summit Flash-Galerie
امریکی صدر نے اس واقعے پر افسوس ظاہر کیا ہےتصویر: AP

پاکستان اور امریکہ کے کشیدہ تعلقات میں اب ایک نیا پہلو بھی نمایاں ہونے لگا ہے۔ چین اور روس نے نیٹو کی کارروائی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے پاکستان کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کیا ہے۔

دوسری جانب نیٹو، اعلی امریکی حکام اور جرمنی اس واقعے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے فوری تحقیقات کا حکم دے چکے ہیں۔ امریکی جریدے ’وال اسٹریٹ جرنل‘ کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نیٹو کی کارروائی پاکستانی افواج کی جانب سے کی گئی فائرنگ کے دفاع میں ایک جوابی کارروائی تھی۔ پاکستان اس رپورٹ کو رد کر چکا ہے۔

رپورٹ: شادی خان سیف

ادارت: شامل شمس

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں